خبریں

عشرت جہاں انکاؤنٹر: سی بی آئی نے کہا-گجرات حکومت نے نہیں دی سابق پولیس افسروں پر مقدمے کی اجازت

گجرات پولیس کے ریٹائرڈ افسر ڈی جی ونجارہ اور این کے امین ان 7 ملزموں میں شامل ہیں ، جن کے خلاف اس معاملے میں سی  بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی ہے۔

دی جی ونجارہ اور این کے امین ، فوٹو: پی ٹی آئی

دی جی ونجارہ اور این کے امین ، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سی بی آئی نے منگل کو سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ  میں کہا کہ گجرات حکومت نے عشرت جہاں اور تین دیگر کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملے میں ریٹائڑد پولیس افسروں ڈی جی ونجارہ اور این کے امین کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے منع کر دیا ہے۔

سی بی آئی کے اسپیشل جسٹس جے کے پانڈیا کی عدالت میں سی بی آئی کے وکیل آرسی کوڈیکر کے ذریعے سونپے گئے خط کو پڑھنے کے بعد عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت نے سابق پولیس افسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے منع کر دیا ہے۔

یہ پولیس افسر عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ 197 کے تحت ملزم ہیں ۔ دفاعی وکیل نے تب دونوں سابق پولیس افسروں کے خلاف کارروائی واپس لینے کے لیے عرضی داخل کرنے کی اجازت مانگی ۔ عدالت نے  ان کی گزارش کو قبول کرتے ہوئے ان کو 26 مارچ کو عرضی داخل کرنے کے لیے کہا۔

اس سے پہلے عدالت نے دونوں سابق پولیس افسروں کو بری کرنے کی مانگ کرنے والی عرضی کو خارج کرتے ہوئے سی بی آئی سے اس بارے میں رخ صاف کرنے کو کہا تھا کہ کیا وہ دونوں سابق افسر وں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ریاستی حکومت سے اجازت لینا چاہتی ہے۔

اس کے بعد سی بی آئی نے دونوں سابق افسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے کی گزارش کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو خط لکھا تھا۔ ونجارہ اور امین ان 7 ملزمین میں شامل ہیں جن کے خلاف اس معاملے میں سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی ہے۔ونجارہ سابق ڈی آئی جی  ہیں اور امین ریٹائرڈ سپرٹنڈنٹ آف پولیس ہیں۔

سابق ڈی آئی جی ونجارہ اور پولیس افسر امین گجرات کے ان 7 پولیس افسروں میں شامل ہیں جن کے خلاف 2013 میں سی بی آئی نےجون 2014 میں احمد آباد کے باہری علاقے میں ہوئی ممبئی کے قریب ممبرا کی 19 سالہ کالج اسٹوڈنٹ عشرت جہاں،اس کے دوست پرنیش پلئی عرف جاوید شیخ اور دو مبینہ پاکستانی شہری-ذیشان جوہر اور امجیلای رانا کے قتل کے الزام میں کیس دائر کیا تھا۔

غور طلب ہے کہ مہاراشٹر کے ممبرا علاقے میں رہنے والی 19 سال کی لڑکی   عشرت اور تین دیگر جاوید شیخ عرف پرنیش پلئی، امجد علی اکبر علی رانا اور ذیشان جوہر کو 15 جون 2004 کو احمد آباد کے باہری علاقے میں پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر ‘ انکاؤنٹر  ‘ میں مارے گئے تھے۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ چاروں دہشت گردی سے تعلق رکھتے تھے اور وہ گجرات کے اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کا قتل کرنے کی سازش کر رہے تھے۔سی بی آئی جانچ میں معلوم ہوا تھا کہ یہ انکاؤنٹر فرضی تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)