خبریں

موجودہ وقت میں فلمسازوں اور قلمکاروں کو خود پر ہی سینسر شپ لگانی پڑ رہی ہے: مہیش بھٹ

فلم -نو فاردس ان کشمیر کے ٹریلر ریلیز پر فلمساز مہیش بھٹ نے کہا کہ آج ایک فلم پروڈیوسر اور قلمکار کاغذ پر قلم چلانے سے پہلے دس بار سوچتا ہے کہ اس کو کیا لکھنا چاہیے ، سی بی ایف سی اس کو منظوری دے گا یا نہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: فلمساز مہیش بھٹ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی آئین نے بھلے ہی لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیا ہو لیکن موجودہ وقت میں فلمساز اور قلمکار کو  خود پر سینسر شپ لگانی پڑ رہی ہے۔بھٹ نے نو فاردرس ان کشمیر کے ٹریلر ریلز کے موقع پر  کہا کہ ا ن کو یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ اس فلم کو سی بی ایف سی کی طرف سے منظوری حاصل کرنے میں کتنے مسائل کا سامنا کر نا پڑا۔

بھٹ نے کہا کہ ، پہلے سے ہی سینسر شپ لگانے کا دور ہے ۔ ایک فلمساز اور قلمکار کاغذ پر قلم چلانے سے پہلے دس بار سوچتا ہے کہ اس کو کیا لکھنا چاہیے؟ سی بی ایف سی اس کو منظور ی دے گا  یا نہیں ۔ اس ملک کی پیدائش اظہار رائے کی آزادی کے تئیں  محبت کی وجہ سے ہوئی تھی اور اظہار کی آزادی ایک آئینی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس فلم کے ڈائریکٹر اشونی کمار کے ساتھ کھڑے ہیں کیوں کہ وہ کمار کے نظریے میں یقین رکھتے ہیں ۔ خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق ، نو فادرس ان کشمیر  کے ڈائریکٹر اشونی سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کو اپنی فلم کو لے کر لوگوں کے پولرائزیشن کا خوف ہے ؟

اس پر انہوں نے کہا ، ایک فلمساز  کے طور پر  میرا کام لوگوں کو بے چین کرنا ہے۔ یہی میرا مقصد ہے کہ میں اپنے آرٹ کے ذریعے جو محسوس کرتا ہوں ، لوگوں کو بھی وہی محسوس کرا سکوں ۔ باقی سماج پر منحصر کرتاہے۔

انہوں نے کہا، میری حب الوطنی بہت واضح ہے ۔ میں آپ کو سب بتاؤں گا ۔ اگر کچھ غلط ہے تو میں اس کے بارے میں بات کروں گا تاکہ اس کو ٹھیک کیا جاسکے ۔ نو فادرس ان کشمیر میں سونی رازدان ، انشومن اور کلبھوشن کھربندہ ہیں ۔ یہ فلم 5 اپریل کو ریلیز ہونی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)