خبریں

کارواں میگزین کا دعویٰ، یدورپا نے بی جے پی کے بڑے رہنماؤں کو 1000کروڑ روپے دیے

میگزین نے کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدو رپا کی ایک ڈائری کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ارون جیٹلی اور نتن گڈکری کو 150 کروڑ روپے ، راجناتھ سنگھ کو 100 کروڑ روپے ، لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو 50 کروڑ روپے دیے گئے ۔ اس کے علاوہ 250 کروڑ روپے کی ادائیگی ججوں کو کی گئی ۔

فوٹو بہ شکریہ: دی کارواں

فوٹو بہ شکریہ: دی کارواں

نئی دہلی : کانگریس  نے بی جے پی رہنما بی ایس یدورپا کے ذریعے بی جے پی کے بڑے رہنماؤں سمیت کئی لوگوں کو 1800 کروڑ روپے کی رشوت دینے کا الزام لگایا ہے۔ پارٹی کا الزام ہے کہ یدورپا نے  بی جے پی نیشنل کمیٹی کے رہنماؤں راجناتھ سنگھ ، ارون جیٹلی ، نتن گڈکری  تک کو رشوت دی ہے ۔ کانگریس نے اس معاملے میں جانچ کی مانگ کی ہے ۔کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے یہ بھی کہا کہ 14 فروری 2017 کو کانگریس نے بی ایس یدورپا اور اننت کمار کا ایک ویڈیو ریلیز کیا تھا ۔ اس ویڈیو میں یہ صاف تھا کہ ایک ہزار کروڑ سے زیادہ کی رشوت بی جے پی کی قیادت کو دی گئی ہے اور اس بارے میں ایک ڈائری بھی ہے۔

سرجے والا نے کہا، اس مبینہ ڈائری سے یہ حقائق سامنے آتے ہیں کہ 2690 کروڑ روپیہ وصول کیا گیا اور 1800 کروڑ روپیہ بی جے پی کی قیادت کو پہنچایا گیا ۔ اس میں 1000 کروڑ روپے بی جے پی کی نیشنل کمیٹی کو دیا گیا ۔ یہ پیسہ راجناتھ سنگھ سے لے کر جیٹلی کو دیا گیا۔

وہیں  دی کارواں میگزین کا دعویٰ ہے کہ ان کو  ملے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اہم بی جے پی رہنما اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپا کی لکھاوٹ میں ایک ڈائری انکم ٹیکس محکمہ کے قبضے میں ہیں جس میں 1800 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم بی جے پی کے قومی رہنما، اس کی نیشنل کمیٹی اور ججوں کے علاوہ وکیلوں کو ادا کی گئی رقم کی جانکاری ہے۔

انکم ٹیکس محکمے کے پاس 2017 سے ہی ڈائری دستیاب ہے ۔ ڈائری کے صفحات کی کاپیوں سے پتہ چلتا ہے کہ یدورپا نے بی جے پی سینٹرل کمیٹی کو 1000 کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی ۔ اس میں سے انہوں نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی  اور مرکزی وزیر نتن گڈکری کو 150 کروڑ روپے کی ادائیگی کی ، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو 100 کروڑ  روپے دیے اور انہوں نے لال کرشن اڈوانی اور پارٹی کے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی کو 50 کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی ۔

اس کے علاوہ یدورپا نے گڈکری کے بیٹے کی شادی میں 10 کروڑ روپے دیے۔ ڈائری میں یہ بھی جانکاری ہے کہ یدورپا نے 250 کروڑ روپے ججوں کو دیے اور کیس لڑنے کے لیے 50 کروڑ روپے وکیلوں کو دیے۔حالانکہ ان لوگوں کا نام نہیں لکھا ہے۔کارواں کی رپورٹ کے مطابق ڈائری میں لکھا ہے کہ 17 جنوری 2009 کو بی جے پی رہنماؤں ،ججوں اور وکیلوں کو ادائیگی کی گئی۔

وہیں 18 جنوری 2009 کو بی جے پی کی نیشنل کمیٹی کو پیسے دیے گئے۔غور طلب ہے کہ یدورپا مئی 2008 سے جولائی 2011 تک کرناٹک کے وزیر اعلیٰ تھے۔ڈائری کے ہر ایک  صفحے پر یدورپا کے دستخط ہیں۔حالانکہ یدورپا نے ان الزامات سے انکار کیا اور کانگریس پارٹی کی تنقید کی۔

انھوں نے کہا ،’کانگریس پارٹی اور ان کے رہنما خیالات سے دیوالیہ ہو چکے ہیں۔وہ مودی جی کی بڑھتی مقبولیت سے مایوس ہیں،انھوں نے لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی ہار مان لی ہے۔ انکم ٹیکس کےافسر پہلے ہی ثابت کر چکے ہیں کہ یہ دستاویز جعلی اور نقلی ہیں۔انھوں نے آئندہ انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کے لیےمیڈیا میں کہانی رچی ہے۔ کانگریس رہنماؤں کے ذریعے اٹھائے گئے مدعے غیر متعلقہ اور جھوٹے ہیں۔میں متعلق شخص کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کے لیے وکیلوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہوں۔’