خبریں

نوٹ بندی: پہلے کے مقابلے 19.1 فیصدی بڑھی نقدی

نوٹ بندی سے پہلے 4 نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب 19.44 فیصدی کے اضافہ کے ساتھ یہ رقم بڑھ‌کر 21.41 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ اقتصادی نظام میں نقدی واپس آ گئی ہے۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: نوٹ بندی سے پہلے کے مقابلے 15 مارچ 2019 تک چلن  میں کرنسی (کرنسی ان سرکولیشن) یعنی کہ نقد رقم 19.44 فیصد کے اضافہ کے ساتھ 21.41 لاکھ کروڑ روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق نوٹ بندی سے پہلے 4 نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب 19.44 فیصدی کے اضافہ کے ساتھ یہ رقم بڑھ‌کر 21.41 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ اقتصادی  نظام میں نقدی واپس آ گئی ہے۔

 ریزرو بینک آف انڈیا  (آر بی آئی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ڈیجیٹل لین دین میں اضافہ کے باوجود، پچھلے ایک سال کے دوران چلن میں کرنسی میں (نقد رقم)  تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ مارچ 2018 میں یہ رقم 18.29 لاکھ کروڑ روپے تھی۔

نومبر 2016 میں 500 روپے اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں پر پابندی لگانے کے بعد، جنوری 2017 میں چلن  میں کرنسی میں تقریباً 9 لاکھ کروڑ روپے کی گراوٹ آئی تھی۔ حالانکہ اس کے بعد سے ہی اقتصادی  نظام میں نقد رقم لگاتار بڑھ رہی ہے، بھلےہی حکومت اور آر بی آئی نے کم نقدی (لیس کرنسی )، ادائیگی کا ڈیجٹلائزیشن اور مختلف لین دین میں نقدی کے استعمال پر پابندی لگانے جیسی کئی کوششیں کی ہوں۔

غور طلب ہے  کہ حکومت نے نوٹ بندی کے پیچھے نقد رقم کو کم کرنے، جعلی نوٹوں اور بلیک منی ختم کرنے کی وجہ بتائی تھی۔ حالانکہ آر بی آئی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ موجودہ وقت میں نقد رقم نوٹ بندی کے پہلے سے بھی زیادہ ہے۔بینکروں کے مطابق، عام طور پر انتخابات سے پہلے سسٹم میں نقدی بڑھ جاتی ہے۔ مانسون کے بعد کرنسی کی مانگ بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ ربیع سیزن کی بوائی کے بعد اکتوبر میں کٹائی شروع ہوتی ہے، اس لئے نقدی کی ضرورت ہوتی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تہوار کے وقت بھی نقد رقم بڑھ جاتی ہے کیونکہ ایسے وقت پر لوگ سونا، آٹوموبائل وغیرہ چیزیں خریدتے ہیں۔8 نومبر 2016 کو 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کوچلن  سے ہٹا لینے کے بعد، 2018 کے لئے آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تقریباً تمام پیسے بینکنگ سیکٹر میں واپس آ گئے تھے۔

آر بی آئی کو نوٹ بندی کے بعد 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کے کل 15.310 لاکھ کروڑ روپے حاصل ہوئے۔ یہ رقم نوٹ بندی کے وقت چلن میں رہی 15.317 لاکھ کروڑ روپے کی رقم کا 99.3 فیصدی ہے۔وہیں، اے ٹی ایم کے ذریعے نقد لین دین بھی لگاتار بڑھ رہے تھے۔

آر بی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق، اے ٹی ایم اور پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) ٹرمینل کے ذریعے ڈیبٹ کارڈ کا لین دین جنوری 2017 میں 200648 کروڑ روپے تھا۔ وہیں جنوری 2018 میں یہ بڑھ‌کر 295783 کروڑ روپے اور جنوری 2019 میں 316808 کروڑ روپے ہو گیا۔ 3.16 لاکھ کروڑ روپے کے ڈیبٹ کارڈ لین دین  میں سے،اے ٹی ایم کے ذریعے سے2.66لاکھ کروڑ روپے کی نکاسی ہوئی۔