خبریں

کھیل کی دنیا: اسپیشل اولمپک میں ہندوستان کو85گولڈ میڈل،عرفان کو ٹوکیو اولمپک کا ٹکٹ

جاپان میں بہتر کھیل پیش کرنے کے ساتھ ہندوستان کے کیٹی عرفان ٹوکیو اولمپک کا ٹکٹ حاصل کرنے والے پہلے ہندوستانی ایتھلیٹ بن گئے۔انہوں نے ایشیائی پیدل چال چمپئن شپ کے 20کلو میٹر مقابلہ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی جس کی وجہ سے انہیں ٹوکیو میں کھیلنے کا لائسنس مل گیا۔

فوٹو بہ شکریہ، آئی اے این ایس ،ٹوئٹر

فوٹو بہ شکریہ، آئی اے این ایس ،ٹوئٹر

ہندوستانی کھلاڑیوں نے متحدہ عرب امارات میں منعقد اسپیشل اولمپک میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 85گولڈ میڈل سمیت338میڈل حاصل کئے۔اس ٹورنامنٹ میں ہندوستان کے 284کھلاڑیوں نے مختلف کھیلوں میں شرکت کی تھی۔ہندوستان کو85گولڈ میڈل کے علاوہ 154سلور میڈل اور 129برانز میڈل بھی ملے۔ہندوستان کو سب سے زیادہ سونے کے تمغے ویٹ لفٹروں نے دلائے۔ویٹ لفٹنگ میں ہندوستان کو 20گولڈ میڈل،33سلور میڈل اور43برانز میڈل ملے۔

رولر اسکیٹنگ میں ہندوستانی کھلاڑیوں نے 13گولڈ میڈل جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔سائیکلنگ میں ہندوستان نے 11گولڈ میڈل حاصل کئے جبکہ ٹریک اینڈ فیلڈ میں ہندوستان کو پانچ سونے کا تمغہ ملا۔اسپیشل اولمپک کا آغاز1968میں ہوا تھا۔اس سال پہلی بار ان کھیلوں کی میزبانی امریکی شہر شکاگو کو ملی تھی۔

افغانستان میں بھلے ہی کئی قسم کی پریشانیاں ہوں مگر وہاں کی کرکٹ ٹیم نے بہت کم دنوں میں ہی پوری دنیا میں اپنی ایک خاص پہچان بنا لی ہے۔ مجموعی طور پر تو ٹیم کا ریکارڈ بہتر ہے ہی اس کے ایک دو کھلاڑیوں نے تو دنیا کے بڑے بڑے کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔حال ہی میں افغانستان نے ٹسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی جیت حاصل کر لی۔اسے یہ جیت آئرلینڈ کے خلاف ملی جو کہ مجموعی طور پر افغانستان کا صرف دوسرا ٹسٹ میچ تھا۔

یعنی افغانستان کو اپنی پہلی ٹسٹ کامیابی اپنے دوسرے ہی ٹسٹ میں مل گئی۔افغانستان نے اپنا پہلا ٹسٹ گزشتہ سال ہندوستان کے خلاف بنگلور میں کھیلا تھا جس میں اسے دو دن میں میں ہی شکست ہو گئی تھی۔ اب اسے اپنے دوسرے ہی ٹسٹ میں جیت مل گئی ہے۔نئی ٹیم ہونے کے باوجود افغانستان دنیا کی واحد ایسی ٹیم ہے جس نے کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں پچاس یا اس سے زائد فیصد کامیابی حاصل کی ہے۔ٹسٹ میچوں میں اس کی کامیابی کا فیصد50جہاں اس نے دو ٹسٹ میں سے ایک میں جیت حاصل کی ہے۔

راشد خان/ فوٹو : رائٹرز

راشد خان/ فوٹو : رائٹرز

ون ڈے میچوں میں افغانستان کی کامیابی کا فیصد51ہے جہاں اس نے111میچوں میں سے57میں جیت حاصل کی ہے۔ٹی 20میچوں کی بات کریں تو یہاں افغانستان کی کامیابی کا فیصد69ہے جہاں اس نے 71 میچوں میں سے49میں جیت حاصل کی ہے۔آئر لینڈ کے خلاف میچ میں راشد خان نے ایک اننگ میں پانچ وکٹ لئے۔اس طرح وہ دنیا کے ان گیند بازوں میں شامل ہو گئے ہیں جنہیں کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں ایک اننگ میں پانچ یا اس سے زائد وکٹ لینے کا شرف حاصل ہے۔اس فہرست میں راشد خان کے علاوہ، لیستھ ملنگا،ٹیم ساؤدی،بھوبنیشور کمار، اجنتا مینڈس،عمران طاہر، عمر گل،کلدیپ یادو اور شکیب الحسن کے نام شامل ہیں۔

انڈین ویلس ماسٹرس ٹینس ٹورنامنٹ کے فائنل کے آغاز سے پہلے کسی نے بھی نہیں سوچا ہوگا کہ روجر فیڈرر کو اس میچ میں اس کھلاڑی کے ہاتھوں شکست ہو جائے گی جس نے اس سے پہلے کبھی کوئی بڑا خطاب جیتا ہی نہیں ہے۔مگر آسٹریا کے ڈومنک تھیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف پہلی بار کیریئر کی سب سے بڑی خطابی جیت درج کی بلکہ روجر فیڈرر جیسے بڑے کھلاڑی کو لگاتار چھٹی مرتبہ انڈین ویلس ماسٹرس ٹینس ٹورنامنٹ کا خطاب حاصل کرنے سے روک دیا۔

اس سے پہلے تھیم دو بار کسی بڑے ٹورنامنٹ کی شکل میں میڈرڈ ماسٹرس کے فائنل میں 2017اور2018میں پہنچے تھے مگر دونوں بار انہیں شکست ہو گئی تھی۔ویسے تو یہ تھیم کے کیریئر کا صرف بارہواں خطاب ہے مگر یہاں ایک خاص بات یہ ہے کہ اب تک ان کا فیڈرر سے پانچ بار مقابلہ ہوا ہے جن میں سے تین بار وہ اس عظیم کھلاڑی کو ہرانے میں کامیاب رہے ہیں۔

جاپان میں بہتر کھیل پیش کرنے کے ساتھ ہندوستان کے کیٹی عرفان ٹوکیو اولمپک کا ٹکٹ حاصل کرنے والے پہلے ہندوستانی ایتھلیٹ بن گئے۔انہوں نے ایشیائی پیدل چال چمپئن شپ کے 20کلو میٹر مقابلہ میں چوتھی پوزیشن حاصل کی جس کی وجہ سے انہیں ٹوکیو میں کھیلنے کا لائسنس مل گیا۔عرفا ن نے1:20.57سیکنڈ کا وقت نکالا جبکہ ٹوکیو اولمپک میں شرکت کےلئے کوالی فیکیشن مارک ایک گھنٹہ اور 21منٹ تھا۔ ایتھلیٹکس میں ابھی عرفان کے علاوہ کسی بھی ہندوستانی کھلاڑی نے ٹوکیو اولمپک کےلئے کوالیفائی نہیں کیا ہے۔عرفان نے اس کے ساتھ ہی دوحہ میں ہونے والے عالمی چمپئن شپ کےلئے بھی کوالیفائی کر لیاہے۔

 بنگلور ایف سی نے آخر کار انڈین سپر لیگ کا خطاب حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر ہی لی۔پانچویں سیزن کے فائنل میں بنگلور کی ٹیم نے ایف سی گوا کو شکست دی۔بنگلور کی ٹیم گزشتہ سیزن میں بھی فائنل میں پہنچی تھی مگر تب اسے چینین ایف سی کے ہاتھوں شکست ملی تھی۔ گوا کی ٹیم بھی2015میں فائنل میں پہنچی تھی مگر خطاب حاصل نہیں کر سکی تھی۔ فائنل مقابلہ کافی دلچسپ رہا۔ریگولر ٹائم میں کوئی ٹیم گول نہیں کر سکی۔اضافی وقت کا پہلا ہاف بھی بغیر گول کے ختم ہوگیا اور جب ایسا لگنے لگا کہ ا ضافی وقت کا دوسرا ہاف بھی ختم ہو جائےگا تو راہل بھیکے نے ایک شاندار ہیڈر سے اپنی ٹیم کو خطابی جیت دلا دی۔آئی ایس ایل کے اب تک پانچ سیزن ہوئے ہیں ۔اے ٹی کے اور چینیین نے دو ۔دو خطاب جیتے ہیں جبکہ ایک خطاب بنگلور کے حصے میں آیا۔