خبریں

اردو اساتذہ تقرری معاملہ: الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کی عرضی خارج کی

سماجوادی پارٹی  حکومت میں  4000 عہدوں پر اردو اساتذہ کی تقرری کو یوگی حکومت نے رد کر دیا تھا۔اور کہا تھا کہ اردو کے اساتذہ پہلے سے ہی طے اسٹینڈرد سے زیادہ ہیں۔

اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بیسک اسکولوں میں اردو کے  اساتذہ  کی تقرری کے معاملے میں یوگی حکومت کی طرف سے دائر کی گئی ریویو پیٹیشن الہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دی ہے۔غور طلب ہے کہ ایس پی حکومت میں نکالی گئی 4000 عہدوں پر اردو اساتذہ کی تقرری کو یوگی حکومت نے رد کر دیا تھا۔ اس کے پیچھے یہ وجہ بتائی گئی تھی کہ اردو کے اساتذہ پہلے سے ہی طے اسٹینڈرد سے زیادہ ہیں۔ ایسے میں ابھی اردو کے اور اساتذہ کی ضرورت نہیں ہے۔

نیوز 18 کی ایک رپورٹ کے مطابق؛ یوگی حکومت کے اس فیصلے کو اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔کورٹ نے معاملے میں شنوائی کرتے ہوئی ریاستی حکومت کو تقرری  کا حکم دیا تھا۔جس کے بعد ریاستی حکومت کی طرف سے کورٹ میں ریویو پیٹیشن داخل کی گئی۔ جس کو ہائی کورٹ نے سوموار کو خارج کر دیا۔

غور طلب ہے کہ ایس پی حکومت نے 15 دسمبر 2016 کو پرائمری اسکولوں کے لیے 16460 عہدوں پر اسسٹنٹ ٹیچرس کی بحالی نکالی تھی۔ ان میں 4 ہزار عہدے اردو اسسٹنٹ ٹیچرس کے لیے رکھے گئے تھے۔ لیکن بحالی  پوری ہونے سے پہلے ہی حکومت بدل گئی اور مارچ 2017 میں یوگی حکومت نے بحالی کے تجزیہ کی بات کہتے ہوئے اس پر روک لگا دی۔

اس معاملے میں جب امیدوار ہائی کورٹ گئے تو کورٹ نے  یوگی حکومت کو تقرری مکمل  کرنے کی ہدایت دی ۔مئی 2018 میں بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے 16460 عہدوں پر تقرری کا حکم جاری کر دیا لیکن 4 ہزار اردو اساتذہ کی تقرری پر فیصلہ نہیں ہوا۔

 بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق؛اس وقت ریاست کے پرائمری اسکولوں میں تقریباً 87200 طلبا اردو پڑھنے والے ہیں۔ان طلبا کو پڑھانے کے لیے پہلے ہی 15800 کے قریب اردو کے اساتذہ ہیں۔ یعنی ایک اساتذہ پر 6 اسٹوڈنٹس سے بھی کم کا ریشیو آتا ہے۔ جبکہ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کے تحت 30 اسٹوڈنٹس پر ایک استاد کی تقرری کرنے کا اسٹینڈرڈ ہے۔