خبریں

پی ایم نریندر مودی کے فلمسازوں کو الیکشن کمیشن کا نوٹس، اپوزیشن  نے کی ریلیز پر روک کی مانگ

فلمسازوں کو جواب دینے کے لئے 30 مارچ تک کا وقت دیا گیاہے۔ کانگریس نے کہا فلم کا مقصد پوری طرح سیاسی ہے اور انتخابی فائدہ لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پی ایم نریندر مودی فلم کا پوسٹر،فوٹو بہ شکریہ:فیس بک/@ModiTheFilm2019

پی ایم نریندر مودی فلم کا پوسٹر،فوٹو بہ شکریہ:فیس بک/@ModiTheFilm2019

نئی دہلی: دہلی کے مرکزی الیکشن آفس نے سوموار کو کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بایوپک کے فلمسازوں کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کا ماننا تھا کہ فلم  ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔مشرقی دہلی کے الیکشن افسر کے مہیش نے فلم’پی ایم نریندر مودی’کے اشتہار کی اشاعت کے لئے پروڈکشن ہاؤس، میوزک کمپنی اور دو اخبار کو 20 مارچ کو  نوٹس جاری کیا تھا۔

فلم کے اشتہارکی اشاعت کو  ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دہلی کے چیف الیکشن افسر رنبیر سنگھ نے بتایا کہ متعلقہ فریقوں  کو جواب دینے کے لئے 30 مارچ تک کا وقت دیا گیا ہے۔ فلم 5 اپریل کو ریلیز ہونی ہے۔دریں اثناکانگریس نے اس فلم کےلوک سبھا انتخاب سے پہلے ریلیزہونے پر روک لگانے کی مانگ کرتے ہوئے سوموار کو الیکشن کمیشن کا رخ کیا۔کمیشن کے سامنے اپنی رپورٹ دینے کے بعد کانگریس کے سینئر رہنما کپل سبل نے کہا کہ اس فلم کو بنانے اور انتخاب سے عین پہلے اس کو ریلیز کرنےکا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا ہے۔

سبل نے نامہ نگاروں سے کہا،ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی زندگی پر ایک فلم بنی ہے اور اس کو انتخاب سے کچھ دنوں پہلے ریلیز کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا ہے۔ اس فلم کو بنانے والے لوگوں کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ ‘ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیاکہ ، اس فلم کا موضوع، وقت اور مقصد سب سیاسی ہے۔سبل نے کہا، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری رپورٹ پر کمیشن وجوہات کے ساتھ حکم جاری کرے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ رپورٹ کو کیوں خارج کیا گیا ہے یا پھر کیوں منظور کیا گیا ہے۔

سی پی ایم  اور سی پی آئی کے مشترکہ وفد نے بھی الیکشن کمیشن کے سامنے اس فلم کی ریلیز کو روکنے کا مدعا اٹھایا ہے۔ دونوں جماعتوں کے ذریعے منگل کو جاری مشترکہ بیان میں یہ جانکاری دیتے ہوئے بتایا گیا کہ نیلیندو بسو اور  ڈی راجہ نے سوموار کو چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کو سونپے گئے رپورٹ میں اٹھائے گئے مدعوں پر فوراً کارروائی کرنے کی گزارش کی ہے۔

بیان کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے مودی پر بنی فلم ‘پی ایم نریندر مودی’کے انتخاب کے دوران ریلیز کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے اس کو روکنے کی مانگ کی۔اس سے پہلے مہاراشٹر نونرمان سینانے بھی فلم کی ریلیز روکنے کی دھمکی دیتے ہوئے سنیچر کو دعویٰ کیا کہ اس سے لوک سبھا انتخابات کے  ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

وہیں کانگریس کی کرناٹک اکائی نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ فلم کو سینما گھروں میں نمائش کرنے سے پہلے ایک بار دیکھے۔فلم کے ٹریلر کا ذکر کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ ا س کے مناظر میں ہتھیاروں اور تشدد کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ پارٹی نے الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ وہ سیاسی پارٹیوں کو ریلیز سے پہلے یہ فلم دیکھنے اور اپنا اعتراض، اگر کوئی ہو تو، ظاہر کرنے کی اجازت دے۔

ریاستی کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اے این نٹراج گوڑا، پارٹی کے ریاستی نائب صدر ایس اے احمد اور پارٹی کے سکریٹری (قانون سیل) سورج مکندراج نے کرناٹک کے الیکشن افسر سنجیو کمار کے ذریعے الیکشن کمیشن کو درخواست دیا۔پارٹی نے اپنی درخواست  میں کہا، فلم 11 اپریل کو شروع ہو رہے انتخاب سے کچھ دن پہلے پانچ اپریل کو ریلیز ہوگی۔ مودی کی پارٹی (بی جے پی) دوسری مدت کار چاہ رہی ہے اور ریلیز کا وقت سوالوں کے گھیرےمیں ہے۔

غور طلب ہے کہ ویویک اوبیرائے کی اداکاری سے سجی فلم ‘پی ایم نریندر مودی’کو آئندہ پانچ اپریل کو ریلیز کیا جانا ہے۔ فلم کے ہدایت کار امنگ کمار ہیں اور فلمساز سریش اوبرائے اور سندیپ سنگھ ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)