خبریں

گرو گرام تشدد: مسلم فیملی نے دی اجتماعی طور پر خود کشی کی دھمکی، معاملے کا ویڈیو ہوا تھا وائرل

متاثرین نے اجتماعی طور پر خودکشی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر شکایت واپس لینے کا دباؤ بنایا جارہا ہے ۔ مقامی رہنماؤں کے اثر میں پولیس کارروائی نہیں کر رہی ہے۔اس سے قبل بھیڑ کے حملے کا شکار ہوئی فیملی کے 2 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی۔

فوٹو: بہ شکریہ یو ٹیوب اسکرین شاٹ

فوٹو: بہ شکریہ یو ٹیوب اسکرین شاٹ

نئی دہلی : گروگرام میں ہولی کے دن (21 مارچ)  20 سے 25 لوگوں نے گھر میں گھس کر مسلم فیملی پر حملہ کیا تھا ۔ اب اس معاملے میں متاثرین نے  اجتماعی طو رپر خودکشی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر شکایت واپس لینے کا دباؤ بنایا جارہا ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ مقامی رہنماؤں کے اثر میں پولیس کارروائی نہیں کر رہی ہے۔اس معاملے میں دھمس پور گاؤں کی بھوپ سنگھ نگر کالونی میں رہنے والے محمد اختر نے معاملہ درج کروایا تھا ۔

اختر نے کہا ہے کہ ، حملے کا ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد معاملہ اب سب کے سامنے ہے ۔ اس کے باوجود پولیس 35 سے زیادہ غنڈوں کو گرفتا رکرنے میں ناکام رہی ہے ۔ اگر گرو گرام پولیس اور ضلع انتظامیہ ہماری مدد نہیں کرتی تو ہمارے پاس اجتماعی طور پر خودکشی کرنے کے سوا  کوئی چارہ نہیں  رہ جائے گا۔متاثرہ فیملی نے سوہانا کے ایس ڈی ایم کو درخواست دے کر اس معاملے کی جانچ میں تیزی لانے کی گزارش بھی کی ہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ اگر انصاف نہیں ہوا تو وہ اجتماعی طور پر خودکشی کرلیں گے۔

آج تک کی ایک خبر کے مطابق، پولیس کمشنر ہمانشو گرگ نے  کہا ہے کہ ہم نے اب تک 13 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور باقی ملزموں کی تلاش کی جارہی ہے ۔ ہم کسی کی طرفداری نہیں کر رہے ہیں ۔اس سے پہلے پولیس نے اس معاملے میں کہا تھا ، ہولی کے دن کرکٹ کو لے کر ہوئے تنازعے کے بعد 40 سے زیادہ لوگوں  کی بھیڑ نے محمد اختر کے گھر پر حملہ کر کے  فیملی ممبروں کو پیٹا تھا۔

غور طلب ہے کہ  گرو گرام کے دھمس پور گاؤں میں ہولی کی شام کو مبینہ طور پر 25-20 لوگوں نے  گھر میں گھس کر فیملی ممبروں کے ساتھ ان کے یہاں آئے مہمانوں کو ڈنڈے اور راڈ سے جم کر پیٹا تھا۔انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ معاملہ اس وقت ہوا تھاجب کچھ لوگ باہر کرکٹ کھیل رہے مسلم نوجوانوں کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ جاکر پاکستان میں کھیلو ۔

اس سے پہلے یہ خبر آئی تھی کہ گروگرام میں ہولی کے دن 21 مارچ کو ایک مسلم فیملیپر بھیڑ کے حملے کے ایک ہفتے بعد متاثرہ فیملی کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ اس لیے متاثرہ فیملی اپنا گھر بیچ کر واپس اترپردیش کے باغپت لوٹنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔دی سٹیزن کی رپورٹ کے مطابق؛اس معاملے میں کلیدی ملزم نے متاثرہ (فیملی)کے 2 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرایاہے۔ یہ معاملہ آئی پی سی کی دفعہ 323 اور 324 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

بھیڑ کے حملے میں زخمی دلشاد نے بتایاتھا کہ پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 307 اور قتل کی کوشش کے تحت ان کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ انھوں نے کہا،’ہمیں جمعہ کی صبح بتایا گیا کہ آئی پی سی کی دفعہ 307 کے تحت ہماری فیملی کے ممبروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔’فیملی پر حملے کے بعد گزشتہ 1ہفتے میں تقریباً درجن بھر لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔دلشاد نے کہاتھا،’میں سمجھ نہیں پایا کہ یہ کس طرح کا سسٹم ہے۔پوری دنیا نے ویڈیو میں دیکھا ہے کہ ہم پر حملہ کیا گیا، میرے ہاتھ ٹوٹ گئے تھے،میری فیملی کے لوگ ابھی بھی اسپتال میں ہیں اور اب پولیس نے ہمارے ہی خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ یہ تو سراسر نا انصافی ہے۔’انھوں نے کہا،’متاثرہ فیملی کے خلاف معاملہ درج کرنے کا اس حکومت میں چلن بن گیا ہے،ایسا اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ متاثرہ انصاف پانے کی امید چھوڑ دیں۔یہ افرازل معاملے میں بھی ہوا،پہلو خان کے معاملے میں اور اب ہمارے ساتھ بھی ٹھیک ایسا ہی ہو رہا ہے۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)