خبریں

اروناچل پردیش: 3 ضلعوں سے جزوی طور پر ہٹا اے ایف ایس پی اے

ریاست میں اس قانون کے نافذ ہونے کے 32 سال بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔

اروناچل پردیش میں سکیورٹی افسر (فوٹو: رائٹرس)

اروناچل پردیش میں سکیورٹی افسر (فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: سکیورٹی فورسز کو اضافی اختیارات  دینے والے اے ایف ایس پی اے قانون کو اروناچل پردیش کے نو میں سے تین ضلعوں سے جزوی طور پر ہٹا لیا گیا ہے۔حالانکہ یہ قانون میانمار سے قریب کےعلاقوں میں نافذ رہے‌گا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے منگل کو اس کی جانکاری دی۔ریاست میں اس قانون کے نافذ ہونے کے 32 سال بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔

غور طلب ہے کہ 20 فروری 1987 کو ریاست کی تشکیل کے ساتھ ہی یہ قانون نافذ ہو گیا تھا۔یہ قانون آسام اور منی پور میں پہلے سے نافذ تھا۔ اروناچل پردیش کے بعد میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ  میں بھی یہ قانون نافذ کیا گیا۔جسٹس بی پی جیون ریڈی کمیٹی نے ریاست سے اے ایف ایس پی اے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔اس قانون کے تحت کسی کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے اور کسی بھی کیمپس میں چھاپہ مارا جا سکتا ہے۔

وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ اروناچل پردیش کے چار تھانہ حلقہ اتوار سے اس خصوصی قانون کے تحت نہیں ہوں گے۔ جن تھانہ حلقوں سے اے ایف ایس پی اے ہٹایا گیا ہے، اس میں مغربی کامینگ ضلع کے بالیمو اور بھالک پونگ تھانہ، مشرقی کامینگ ضلع کا سیئی جوسا تھانہ اور پاپومپارے ضلع کا بالیجان تھانہ شامل ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق، حالانکہ تراپ، چانگ لانگ اور لونگ ڈنگ ضلعوں، نامسائی ضلع کے نامسائی اور مہادیوپور تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں، لوار دبانگ وادی ضلع کے روئینگ اور لوہت ضلع کے سونپورا میں اے ایف ایس پی اے مزید  چھے مہینوں کے لئے 30 ستمبر تک نافذ رہے‌گا۔

وزارت داخلہ کے ایک افسر نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کی حالت میں اصلاح کی وجہ سے چار تھانہ حلقوں سے ڈسٹربڈ علاقے کا ٹیگ واپس لے لیا گیا ہے اور نارتھ ایسٹ کے ممنوعہ انتہا پسند گروپوں کی مسلسل سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے یہ قانون دیگر علاقوں میں نافذ رہے‌گا۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے اس قانون کی دفعہ تین کے تحت اس کو ملے اختیارات  کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا۔

گزشتہ سال مارچ میں میگھالیہ میں حالات میں سدھار آنے پر اے ایف ایس پی اے پوری طرح سے ہٹا لیا گیا تھا۔ایک افسر نے کہا کہ اروناچل پردیش کے کچھ حصوں میں ممنوعہ این ایس سی این، یو ایل ایف اے اور این ڈی ایف بی جیسے انتہا پسند گروپ موجود ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)