خبریں

انفارمیشن کمشنر کے خلاف جانچ کے لئے مجوزہ کمیٹی سی آئی سی کو ختم کرنے کی سازش: سابق انفارمیشن کمشنر

سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے کہا کہ یہ ایک مضحکہ خیز تجویز ہے، جن افسروں کو انفارمیشن کمشنر کی ہدایتوں پر عمل کرنا ہوتا ہے، ان کو سی آئی سی کے خلاف شکایتوں کی جانچ کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ یہ اس ادارہ کو ختم کرنے کی ایک اور سازش ہے۔

سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو۔ (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو۔ (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

نئی دہلی: سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے انفارمیشن  کمشنر کے خلاف شکایتوں کی جانچ کے لئے آئی اے ایس افسروں کی مجوزہ کمیٹی کو سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) کو ختم کرنے کی حکومت کی ‘ سازشی کوشش ‘ بتایا ہے۔انہوں نے حکومت کی اس کوشش کے خلاف صدر جمہوریہ  رامناتھ کووند کو خط لکھا ہے۔ آچاریہ لو نے رپورٹ کا نوٹس   لیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ پینل سی آئی سی کو ‘ فخر کے بغیر شاندار کلرک ‘ کی سطح تک محدود کر دے‌گا۔

انہوں نے کہا، ‘ میں صدر جمہوریہ  سے گزارش  کرتا ہوں کہ وہ سی آئی سی کی حکومت اور اس کے ماتحت افسروں کے اس طرح کے حملوں سے حفاظت کرکے آر ٹی آئی کو بچائیں۔ یہ افسر آر ٹی آئی کا استعمال کرکے پریشان کرنے والے انکشافات سے لوگوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کوشش بےحد غیر جمہوری، غیر آئینی ہے اور اس سے بلند سطح کی تاناشاہی اور ظلم و ستم کی بو آتی ہے۔ اس کی پوری طرح سے مخالفت کی جانی چاہیے۔ ‘

آچاریلو نے اس قدم کو آر ٹی آئی قانون کے خلاف اور آئین  کی خلاف ورزی کرنے والا بتایا۔انہوں نے کہا، ‘ یہ ایک مضحکہ خیز تجویز ہے جس کے ذریعے جن افسروں سے انفارمیشن کمشنر اور سی آئی سی کی ہدایتوں پر عمل کرنے کی توقع تھی، ان کو سی آئی سی کے خلاف شکایتوں کی تفتیش کرنے والی ہائی اتھارٹی  بنا دیا گیا ہے۔ یہ اس ادارہ کو ختم کرنے کی ایک اور سازشی کوشش ہے، جو سرکاری دفتروں سے اپنے افسروں کے خلاف بد عنوانی اور دیگر معاملوں کا انکشاف  کرنے کو کہہ رہی تھی۔ ‘

سابق انفارمیشن کمشنر نے کہا کہ انفارمیشن کمشنر اور چیف انفارمیشن کمشنر کے پاس کابینہ سکریٹری اور دیگر سکریٹریوں کو ہدایت دینے اور ان پر جرمانہ لگانے کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ یہ نوکرشاہی کی شفافیت، پینل کو اپنے ماتحت لانے کی ناامید کوشش ہے۔ ‘غور طلب ہے  کہ مرکزی حکومت نے چیف انفارمیشن کمشنر اور انفارمیشن کمشنر کے خلاف شکایتوں کے حل کے لئے کابینہ سکریٹری کی رہنمائی میں کمیٹی تشکیل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

ڈی او پی ٹی کے ذریعے سی آئی سی کو بھیجی گئی اس تجویز پر 27 مارچ کو کمیشن کے اجلاس میں گفتگو کی گئی۔ اس اجلاس میں ایک کمشنر کو چھوڑ‌کر چیف انفارمیشن کمشنر سمیت سبھی 7 کمشنر موجود تھے۔معاملے کی جانکاری رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ کمشنر نے ایک سر میں اس تجویز کی مخالفت کی اور انہوں نے چیف انفارمیشن  کمشنر سدھیر بھارگو سے حکومت کو مناسب جواب بھیجنے کی گزارش کی۔

تجویز کے مطابق مرکزی حکومت چیف انفارمیشن کمشنر اور انفارمیشن کمشنر کے خلاف شکایتوں کو دیکھنے کے لئے کابینہ  سکریٹری کی رہنمائی میں کمیٹی تشکیل کرنا چاہتی ہے۔دراصل سپریم کورٹ نے اانفارمیشن  کمشنر کے خلاف شکایتوں کے حل کے لئے کارروائی سے متعلق جانکاری مانگی تھی جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

اس سے متعلق ایک سابق چیف انفارمیشن کمشنر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا، ‘ کیسے کوئی کابینہ سکریٹری یا حکومت کا کوئی دوسرا افسر جس سے قانونی طور پر  سی آئی سی پوچھ تاچھ کر سکتا ہے، طلب کر سکتا ہے یا سزا دے سکتا ہے، اس کے خلاف جانچ‌کر سکتا ہے؟ تجویز یہ بھی کہتی ہے کہ دوسرے سکریٹری بھی اس کا حصہ ہوں‌گے۔ یہ کمیشن کی آزادی پر سنگین حملہ  ہے اور اس کی مخالفت کی جانی چاہیے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)