خبریں

لیبر بیورو کو مدرا یوجناکے تحت روزگار کے اعداد و شمار کی دوبارہ جانچ کا حکم

اس سال 1 فروری تک مدرا یوجنا کے تحت 7.59 لاکھ کروڑ روپے کی رقم خرچ‌کر کل 15.73 کروڑ قرض دیا گیا۔حالانکہ اتنی بڑی تعداد میں رقم خرچ کرنے کے باوجود صرف 1.12 کروڑ اضافی روزگار ہی پیدا ہو سکے۔

وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے سرکاری ایجنسی  لیبر بیورو کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس ڈیٹا کی دوبارہ  تفتیش کرے جس کے مطابق پردھان منتری مدرا یوجنا کے تحت پچھلے تین سال میں 1.12 کروڑ نوکریاں پیدا کرنے کی قیاس آرائی کی گئی  ہے۔2014 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران سالانہ دو کروڑ روزگار دستیاب کرانے کا وعدہ کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی جب روزگار پر سوالوں کو لےکر گھرنے لگے تھے تب انہوں نے مدرا یوجنا کے تحت ہی روزگار کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا تھا۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق، اس سال 1 فروری تک مدرا یوجنا کے تحت 7.59 لاکھ کروڑ روپے کی رقم خرچ‌کر کل 15.73 کروڑ قرض دیا گیا۔حالانکہ اتنی بڑی تعداد میں رقم خرچ کرنے کے باوجود صرف 1.12 کروڑ اضافی روزگار ہی پیدا ہو سکے۔اس پر ماہرین کو شک ہے کہ بہت سارے مزدوروں  نے قرض تو لے لیا لیکن اس سے روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوئے۔واضح ہو کہ مائکرو یونٹس ڈیولپمنٹ اینڈ رفائننس ایجنسی لمیٹڈ (کرنسی)ایک غیربینکنگ مالی کمپنی ہے جو چھوٹی صنعتوں کی مدد کے لئے بینکوں اور دیگر مالی اداروں کے توسط سے قرض کی صورت میں  اقتصادی امداد فراہم  کراتی ہے۔

یہ قرض نئے یا پہلے سے چل رہی آمدنی سے متعلق سرگرمیوں کی مدد کے لئے ہوتا ہے۔اس اسکیم کے تحت 10 لاکھ روپے تک کی رقم قرض کے طور پر لی جا سکتی ہے لیکن اس سے بہت سارے فائدہ اٹھانے والوں  نے ایک بار میں 50 ہزار روپے ہی لئے۔غور طلب ہے کہ مودی حکومت اس اسکیم کو روزگار کے امکان پیدا کرنے کے ذرائع کے طور پر مشتہر کرتی رہتی ہے۔حال میں ایک نجی ٹی وی چینل کے انٹرویو میں وزیر اعظم نے مدرا یوجنا کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلی بار کم سے کم چار کروڑ لوگوں نے قرض لیا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے امید ظاہر کی تھی کہ قرض لینے والے لوگوں نے یقینی طور پر روزگار پیدا کئے ہوں‌گے اور کسی کو روزگار دیا ہوگا۔رپورٹ کے مطابق، اگر چار کروڑ لوگوں کو نیا قرض دینے کی بات صحیح ہے تو ازسرنو تصدیق شدہ  اعداد و شمار بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ قرض لینے والوں میں سے کچھ لوگ پہلے سے ہی کہیں کام کر رہے تھے۔حالانکہ مثالی طور پر دیکھیں تو کسی بھی حالت میں 16 کروڑ لوگوں کو قرض دینے سے اضافی روزگار پیدا ہونے کا اعداد و شمار 1.12 کروڑ سے تو زیادہ ہی آنا چاہیے تھا۔

اگر حکومت سرکاری اعداد و شمار جاری کرتی تو اس معاملے کو لےکر صورت حال اور صاف ہو جاتی۔مدرا یوجنا کے ذریعے 1.12 کروڑ روزگار پیدا ہونے کا شروعاتی اعداد و شمار چنڈی گڑھ واقع سرکاری ایجنسی  لیبر بیورو نے دیا تھا۔ اس نے یہ اعداد و شمار ملک بھر میں 96 ہزار لوگوں کا سیمپل لےکر سروے کرنے کے بعد جمع کیا تھا۔9مہینے تک چلنے والایہ سروے جنوری میں ختم ہونے کے بعد پچھلے ہفتے کام اور روزگار کے چیف صلاح کار بی این نندا کی صدارت والی ماہر ین کی کمیٹی نے لیبر بیورو سے اعداد و شمار کی  ازسرنوتصدیق  کرنے کی ذمہ  داری سونپی۔ حالانکہ کمیٹی نے ازسرنو تصدیق کے لئے کوئی وقت متعین نہیں کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے خبر آئی تھی کہ مائکرو یونٹس ڈیولپمنٹ اینڈ رفائنری ایجنسی (کرنسی) اسکیم کے تحت پیدا ہوئے روزگار کو لےکر لیبر بیورو کے ذریعے کئے گئے سروے کے اعداد و شمار کو مودی حکومت دو مہینے بعد ہی جاری کرے‌گی۔اس طرح آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے روزگار کو لےکر یہ تیسری رپورٹ ہو گئی تھی جس کو حکومت نے دبا دیا۔اس سے پہلے مودی حکومت نے بےروزگاری پر این ایس ایس او کی رپورٹ اور لیبر بیورو کی نوکریوں اور بےروزگاری سے جڑی چھٹے سالانہ رپورٹ کو ابھی تک عوامی نہیں کیا ہے۔ ان دونوں ہی رپورٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی مدت کار میں نوکریوں میں گراوٹ آنے کی بات سامنے آئی تھی۔