خبریں

اگر کوئی کہتا ہے کہ ہندوستان کی سینا ’مودی کی سینا‘ ہے تو وہ دیش دروہی  ہے: جنرل وی کے سنگھ

سابق فوجی سربراہ اور بی جے پی ایم پی  جنرل وی کے سنگھ کے لئے انتخابی تشہیر کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہندوستانی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’کہا تھا۔ اس تبصرہ کے لئے ان کو الیکشن کمیشن سے نوٹس بھی مل چکی ہے جس پر ان کو جمعہ تک جواب دینا ہے۔

وی کے سنگھ(فوٹو : پی ٹی آئی)

وی کے سنگھ(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سابق فوجی سربراہ جنرل وی کے سنگھ نے کہا ہے کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ ہندوستان کی فوج ‘مودی جی کی سینا’ہے تو وہ غلط ہی نہیں، دیش دروہی بھی ہے۔ان کا یہ تبصرہ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے اس بیان پر آیا ہے جس میں انہوں نے ہندوستانی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’ کہا تھا۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ آدتیہ ناتھ نے یہ بیان غازی آباد پارلیامانی سیٹ پر جنرل وی کے سنگھ کے لئے انتخابی تشہیر کے دوران  دیا تھا۔

اس تبصرہ کے لئے الیکشن  کمیشن نے وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ کو نوٹس بھی جاری کر دیا ہے اور جمعہ تک جواب دینے کو کہا ہے۔بی بی سی کے مطابق، مرکزی وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی کے سنگھ نے ایک انٹرویو میں کہا، بی جے پی کی تشہیر میں سب لوگ اپنے آپ کو سینا بھی بولتے ہیں۔ لیکن ہم کس سیناکی بات کر رہے ہیں؟ کیا ہم ہندوستان کے سیناکی بات کر رہے ہیں یا سیاسی کارکن کی بات کر رہے ہیں؟انہوں نے کہا، ‘ مجھے نہیں پتہ کہ اس کا سیاق و سباق  کیا ہے۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ ہندوستان کی فوج مودی جی کی سینا ہے تو وہ غلط ہی نہیں، دیش دروہی بھی ہے۔ ہندوستان کی فوجیں ہندوستان کی ہیں، یہ پالیٹکل پارٹی کی نہیں ہیں۔ ‘

جنرل سنگھ نے کہا، ‘ ہندوستان کی فوجیں اپنے آپ میں غیر جانبدار ہیں۔ اس بات کے لیے بھی اہل ہیں کہ وہ سیاست سے الگ رہیں۔ پتہ نہیں کون ایسی بات کر رہا ہے۔ ایک ہی دو لوگ ہیں جن کے دل میں ایسی باتیں آتی ہیں کیونکہ ان کے پاس تو کچھ اور ہے ہی نہیں۔ ‘وی کے سنگھ نے کہا، ‘ ہندوستانی فوج کی بات کرتے ہیں تو ہندوستان کی فوج کی بات کرو۔ اگر آپ سیاسی کارکن  کی بات کرتے ہیں، جس کو کئی بار ہم مودی جی کی سینا یا بی جے پی کی سینا بول سکتے ہیں۔ لیکن اس میں اور ہندوستان کی فوج میں فرق ہے۔ ‘

نیوی  کے سابق چیف ایڈمرل رام داس اور ناردن کمانڈ کے سابق ہیڈ جنرل ڈی ایس ہڈّا کے ذریعے فوج کے معاملے میں  سیاست  کرنے کے  مدعا کو اٹھائے جانے کے سوال پر وی کے سنگھ نے کہا، ‘انہوں نے سیاست کرنے والی بات  نہیں کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ فوج کی کامیابیوں کو سیاسی مفاد سادھنے کے لئے لگتا ہے کہ استعمال ہو رہا ہے۔ وہیں ڈی ایس ہڈّا نے کہا کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ کسی نے یہ نہیں کہا کہ سیاسی کاری ہو رہا ہے۔ ‘واضح ہو کہ آدتیہ ناتھ کے ذریعے ہندوستانی فوج کو ‘ مودی جی کی سینا’کہے جانے پر حزب مخالف پارٹیوں کے ساتھ کئی سابق فوجی افسروں نے بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج ملک کی ہوتی ہے، کسی رہنما کی نہیں ہوتی ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ نے غازی آباد میں انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ‘ کانگریس کے لوگ دہشت گردوں کو بریانی کھلاتے ہیں اور مودی جی کی سینادہشت گردوں کو گولی اور گولہ دیتی ہے۔ ‘اس پر نیوی کے سابق چیف ایڈمرل ایل رام داس نے الیکشن  کمیشن میں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی شکایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی طاقت کسی خاص فردسے جڑی ہوئی نہیں ہوتی ہیں اور دعویٰ کیا کہ کئی سابق اور سبکدوش فوجی اس کو لےکر فکرمند ہیں۔

الیکشن کمیشن کو لکھے اپنے خط میں ایڈمرل رام داس نے کہا، ‘مسلح افواج کے سب سے سینئر سابق چیف  میں سے ایک کے طور پر میں آپ کے علم میں یہ لانا اپنا فرض اور ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ ملک کی فوجیں صرف ہندوستان کے آئین کی متعلق ہی اپنی عقیدت رکھتی ہیں۔ ‘وہیں لیفٹننٹ جنرل (سبکدوش)ایچ ایس پناگ نے بھی کہا کہ یہ حیران کرنے والا تبصرہ نہیں ہے کیونکہ پچھلے پانچ سال میں کئی رہنماؤں نے اس طرح کا تبصرہ کرتے ہوئے راشٹرواد کو فورس سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔پناگ نے کہا تھا، ایسے بیان فوج کو سیاست کی طرف لے جاتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)