خبریں

ہندوستان کے ذریعے پاکستان کا ایف-16 طیارہ گرانے کا دعویٰ غلط ہو سکتا ہے: امریکی ویب سائٹ

جموں و کشمیر کے پلواما ضلع میں سی آر پی ایف جوانوں پر ہوئے خودکش حملے کے بعد 27 فروری کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایئر اسٹرائک ہوئی تھی، جس میں ہندوستان نے پاکستان کا ایف-16 جنگی طیارہ  مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار (بائیں) اور ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور (فوٹو : پی ٹی آئی)

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار (بائیں) اور ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی :امریکی نیوز ویب سائٹ فارین پالیسی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ فروری میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھی کشیدگی کے دوران پاکستان کا ایف-16 جنگی طیارہ گرانے کا ہندوستان کا دعویٰ غلط ثابت ہو سکتا ہے۔فارین پالسی نے امریکہ کے دو دفاعی افسروں کے بیان کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ ویب سائٹ نے ان افسروں کے ناموں کا انکشاف  نہیں کیا ہے۔

غور طلب ہے  کہ گزشتہ  14 فروری کو جموں و کشمیر کے پلواما ضلع میں سی آر پی ایف کے قافلے پر ہوئے خودکش حملے میں 40 جوانوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔27 فروری کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئےایئر اسٹرائک میں پاکستان نے ہندوستان کا مگ-21 ہوائی جہاز گرانے کا دعویٰ کیا تھا وہیں ہندوستان نے پاکستان کا ایف-16 ہوائی جہاز گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

پلواما حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئے اس تصادم میں ونگ کمانڈر ابھینندن کو پاکستان نے گرفتار کر لیا تھا۔فارین پالیسی نے امریکی افسروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے پاکستان کی راجدھانی اسلام آباد میں ایف-16 ہوائی جہازوں کی گنتی کی ہے اور ان میں سے کوئی بھی غائب نہیں ہوا ہے۔

27 فروری کو وزارت خارجہ کی طرف سے نئی دہلی میں ہوئی پریس کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں جیش محمد کے کیمپ پر ہماری کارروائی کامیاب رہی۔اس وقت وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا تھا کہ انڈین ایئر فورس  کے ہوائی جہاز مگ-21 بائسن کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن نے پاکستانی ایئر فورس  کے ایک ایف-16 جنگی طیارے  کو مار گرایا اور اس کے چشم دید گواہ اور الکٹرانک ثبوت موجود ہیں۔

وہیں پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ہندوستان کے اس دعویٰ کو خارج کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دن کے آپریشن میں ایف-16 ہوائی جہاز کو لگایا ہی نہیں گیا تھا۔حالانکہ پاکستان کے اس دعویٰ کو ہندوستان نے خارج کر دیا تھا۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا تھا، ‘ ہم نےاے ایم آر اے اے ایم میزائل کے ٹکڑوں کے طور پر ثبوت بھی شیئر کئے ہیں، جو موقع سے بر آمد کئے گئے تھے اور جس کو (اے ایم آر اے اے ایم میزائل) پاکستانی ایئر فورس کا صرف ایف-16 ہوائی جہاز ہی لے جانے میں اہل ہے۔ ‘

فارین پالیسی ویب سائٹ کے مطابق، فوجی فروخت سے متعلق  معاہدہ کے تحت پاکستان نے اس واقعہ کے بعد امریکہ کو خود پاکستان آکر ایف-16 ہوائی جہازوں کی گنتی کرنے کی گزارش کی تھی۔ویب سائٹ کے مطابق، ایک سینئر امریکی دفاعی افسر نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے۔

ویب سائٹ کے لئے یہ رپورٹ کرنے والی لارا سیلگ مین کے مطابق، امریکی افسروں کے ذریعے کی گئی گنتی میں پاکستان کے ایئر فورس میں شامل تمام ایف-16 ہوائی جہاز موجود پائے گئے۔ یہ ہندوستان کے اس دعویٰ کے برعکس ہے  جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے فروری میں ہوئی ایئر اسٹرائک  کے دوران پاکستان کا ایف-16 ہوائی جہاز مار گرایا تھا۔

اس امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ہو سکتا ہے کہ ہندوستان-پاکستان کے درمیان ہوئے تصادم کے دوران اپنے مگ 21 بائسن ہوائی جہاز سے ونگ کمانڈر ابھینندن نے پاکستان کے ایف-16 ہوائی جہاز کو نشانہ بنایا ہو اور میزائل داغی بھی ہو، ان کو یہ بھی لگا ہو کہ ان کا وار نشانے پر لگا ہے، لیکن پاکستان میں امریکی افسروں کے ذریعے کی گئی گنتی ہندوستان کے فریق  پر شک پیدا کرتی ہے اور اشارہ دیتی ہے کہ ہندوستانی افسروں نے ممکنہ طورپر انٹرنیشنل کمیونٹی کو اس دن کے واقعات کے بارے میں گمراہ کیا ہے۔