خبریں

کھیل کی دنیا: کئی لیگ کے بعداب کھو کھو لیگ اور فیڈرر کو121واں خطاب

ایسا مانا جاتا ہے کہ ہندوستان میں کھو کھو کا آغاز بڑودہ میں ہوا۔گجرات، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں اس کے مقابلے ہوتے رہتے ہیں اب کھو کھو لیگ کے شروع ہونے سے ہو سکتا ہے ہندوستان کے دوسرے شہرو ں میں بھی اس کھیل کو مقبولیت ملے اور لوگ کھو کھو کی جانب راغب ہوں۔

فوٹو بہ شکریہ: کھوکھو فیڈریشن آف انڈیا

فوٹو بہ شکریہ: کھوکھو فیڈریشن آف انڈیا

کھو کھو ہندوستان کے قدیم ترین کھیلوں میں سے ایک ہے مگر نہ تو اس سے لوگ بہت زیادہ واقف ہیں اور نہ ہی اس کے بہت مقابلے ہوتے ہیں۔اب کھو کھو فیڈریشن آف انڈیا نے ہندوستان میں منعقد ہونے والی دوسرے لیگ کی طرح کھو کھو کی لیگ بھی الٹیمیٹ کھو کھو لیگ کے نام سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کھو کھو فیڈریشن آف انڈیا اور ڈابر انڈیا لمٹیڈ کی مشترکہ کوششوں سے شروع ہونے والے اس لیگ میں راؤنڈ رابن بنیاد پر کل 60مقابلے ہوں گے جو 8 فرنچائزی ٹیموں کے درمیان 20 دنوں تک کھیلے جائیں گے۔جو 8 ٹیمیں ہوں گی انہیں دنیا کے مختلف ممالک سے کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی چھوٹ ہوگی۔ہر ٹیم میں 12کھلاڑی ہوں گے جن میں سے 9 میدان پر اتریں گے۔

یہ لیگ دو شہروں میں ہوگی اور شہروں کا انتخاب ان علاقوں میں کھو کھو کی مقبولیت کی بنیاد پر بعد میں کیا جائے گا۔کھو کھو ویسے تو ہے بہت پرانا کھیل مگر لوگوں کو اس کے بارے میں بہت جانکاری نہیں ہے اب اس لیگ کے شروع ہونے سے لوگوں میں اس کے تئیں دلچسپی بڑھے گی اور امید ہے کہ ہندوستان میں آئی پی ایل کے علاوہ اور دوسرے کھیلوں جیسے بیڈمنٹن، کبڈی،فٹبال اور کشتی لیگ کو مقبولیت مل رہی ہے ویسی کھو کھو کو بھی ملے گی۔ایسا مانا جاتا ہے کہ ہندوستان میں کھو کھو کا آغاز بڑودہ میں ہوا۔گجرات، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں اس کے مقابلے ہوتے رہتے ہیں اب کھو کھو لیگ کے شروع ہونے سے ہو سکتا ہے ہندوستان کے دوسرے شہرو ں میں بھی اس کھیل کو مقبولیت ملے اور لوگ کھو کھو کی جانب راغب ہوں۔

ایسی امید کی جا رہی ہے کہ کھو کھو کو اب ایشین گیمز میں بھی شامل کیا جائے گا۔2021میں کھو کھو کو ایشیائی انڈور کھیلوں میں ایک نمائشی کھیل کے طور پر پیش کیا جائے گا اور اس کے بعد ایسی پوری امید ہے کہ اسے 2022 کے ایشیائی کھیلوں میں اسے ایک کھیل کے طور پر شامل کر لیا جائے۔ ہندوستانی نشانے بازوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تائی پے کے تائیوان میں منعقد12 ویں ایشیائی ائیر گن چمپئن شپ میں 16 طلائی سمیت کل ملا کر25تمغے حاصل کئے۔ان مقابلوں میں ہندوستانی نشانے بازوں نے 16 طلائی تمغوں کے علاوہ 5 سلوراور چار کانسے کے تمغے بھی جیتے ۔

فوٹو بہ شکریہ: SAI Media/Twitter

فوٹو بہ شکریہ: SAI Media/Twitter

ٹورنامنٹ کے آخری دن تو کمال ہی ہوگیا اور ہندوستان کے یش وردھن اور شریا اگروال نے گولڈن ہیٹ ٹرک کرتے ہوئے تین تین طلائی تمغے جیتے ۔ یش وردھن نے 10 میٹر ایئر رائفل بوائز جونیئر مقابلے میں اور شریا نے خواتین جونیئر مقابلے میں گولڈ جیتا۔ ٹیم مقابلوں کا گولڈ بھی انہیں ہی ملا۔ یش اور شریا نے اس ٹورنامنٹ میں مکسڈ ٹیم رائفل جونیئر مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا ۔10 میٹر ایئر رائفل بوائز جونیئر مقابلے میں ہندستان نے تمام تمغے جیتے اور ایک بڑی کامیابی حاصل کی۔

میامی اوپن میں خطاب حاصل کرنے کے ساتھ ہی دنیا کے بہترین ٹینس کھلاڑی اور سابق نمبر ایک روجر فیڈرر نے اپنے خطابوں کی تعداد121 تک پہنچا دی ہے۔انہوں نے فائنل میں جان اسنر کو شکست دی۔یہ فیڈرر کا 50 واں ماسٹرس فائنل تھا جہاں اب انہوں نے28میں خطاب حاصل کر لئے ہیں۔بیس گرینڈ سلیم خطاب پر قبضہ کرنے کرنے والے فیڈرر نے میامی اوپن میں سب سے پہلے1999میں شرکت کی تھی ۔

پاکستانی ٹیم اپنے ملک میں تو بہتر کھیل پیش کرتی ہی ہے دبئی میں ہونے والے مقابلوں میں بیشتر پاکستانی شائقین کے ہونے کی وجہ سے یہاں بھی اسے گھریلو ماحول ملتا ہے اور اس بہتر کارکردگی کی امید کی جاتی ہے مگر آسٹریلیا کے ہاتھوں پانچ ون ڈے میچوں میں کلین سوئپ کے بعد ایک طرف جہاں آسٹریلیا کی عالمی کپ سے پلے شاندار تیاری ہو گئی ہے وہیں پاکستانی کھلاڑیوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ہندوستان کے خلاف ہندوستان میں ہی شاندار جیت حاصل کرنے کے بعد آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف بھی سبھی پانچ ون ڈے میچوں میں جیت حاصل کرکے ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔آسٹریلیا نے پانچ میچوں کی اس سیریز میں پہلا میچ آٹھ وکٹ سے، دوسرا بھی آٹھ وکٹ سے، تیسرا 80رنوں سے ، چوتھا6رنوں سے اور پانچواں اور آخری20رنوں سے جیتا۔

وکٹر ایکسیلن اور سری کانت، فوٹو: ٹوئٹر

وکٹر ایکسیلن اور سری کانت، فوٹو: ٹوئٹر

ہندوستان کے اسٹار بیڈمنٹن کھلاڑی کدامبی سری کانت کو پوری امید تھی کہ وہ اس بار انڈیا اوپن بیڈمنٹن کا خطاب جیت لیں گے مگر ڈنمارک کے وکٹر ایکسیلن نے ان کی امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے انہیں فائنل میں شکست دے دی۔وکٹر کا یہ یہاں دوسرا خطاب ہے۔یہاں انہوں نے 2017میں بھی خطاب جیتا تھا۔اس بار اگر یوں کہیں کہ وکٹر نے سری کانت سے اپنی ایک پرانی شکست کا بدلہ لیا ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ 2015میں بھی یہ دونوں کھلاڑی فائنل میں پہنچے تھے تب سری کانت نے جیت حاصل کی تھی۔خواتین کے زمرے میں تھائی لینڈ کی راتچانیک انتانون نے خطاب حاصل کیا۔انہوں نے اس باوقار ٹورنامنٹ میں تیسری بار خطاب حاصل کیا ہے اور وہ تین بار یہ خطاب حاصل کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون کھلاڑی بن گئی ہیں۔اس بار کے علاوہ انہوں نے یہاں 2013اور2016میں بھی خطاب حاصل کیا تھا۔چین کے لی چونگ ویئی ایسے مرد کھلاڑی ہیں جو یہاں تین بار خطاب حاصل کر چکے ہیں۔

(مضمون نگار سینئر صحافی ہیں اوران کا کالم سنیچر کے روز شائع ہوتا ہے۔ ان کے پرانے کالمس پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔)