خبریں

آسام: گوشت بیچنے کے شک میں بھیڑ نے مسلم بزرگ کو پیٹا، جبراً خنزیر کا گوشت کھلایا

سوشل میڈیا پر سامنے آئے اس معاملے کے ویڈیو میں مسلم بزرگ کو کیچڑ میں گھٹنوں کے بل بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے اور بھیڑ پوچھتی نظر آرہی ہے کہ کیا اس کے پاس گائے کا گوشت بیچنے کا لائسنس ہے؟

فوٹو بہ شکریہ : یوٹیوب ویڈیو

فوٹو بہ شکریہ : یوٹیوب ویڈیو

نئی دہلی : آسام کے بشوناتھ ضلع میں مبینہ طور پر گائے کا گوشت بیچنے کے شک میں اتوار کو بھیڑ نے ایک مسلم بزرگ کے ساتھ مارپیٹ کی ۔ بزرگ کی پہچان شوکت علی کے طور پر کی گئی ہے۔اسکرال ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق، معا ملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے ، جس میں مسلم بزرگ کو کیچڑ میں گھٹنوں کے بل بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے اور بھیڑ نے اس کو گھیر رکھا ہے۔ویڈیو میں بھیڑ پوچھتی نظر آرہی ہے کہ کیا وہ گائے کا گوشت بیچ رہا تھا۔ بھیڑ یہ پوچھتی بھی نظر آرہی ہے کہ کیا تمہارے پاس بیف بیچنے کا لائسنس ہے؟

بھیڑمسلم بزرگ سے اس کی شہریت کو لے کر بھی سوال پوچھ رہی ہے ۔ بھیڑ یہ پوچھتی نظر آرہی ہے کہ کیا تم بنگلہ دیشی ہو؟ کیا تمہارا نام این آر سی میں ہے؟واضح ہوکہ آسام میں این آر سی تیار کیا جارہا ہے ، جس میں درج شخص کو ہی ہندوستانی شہری مانا جائے گا۔ضلع پولیس کے مطابق، بھیڑ مبینہ طور پر مسلم بزرگ علی کو پارک میں خنزیر کا گوشت کھانے کو مجبور بھی کرتی ہے اور اس سے پوچھتی ہے کہ کیا بازار میں محلدار یعنی مینجر کو پتہ ہے کہ وہ بیف بیچ رہا ہے۔

اس کے بعد بھیر غصے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمل تھاپا کے ساتھ بھی بد سلوکی کرتی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دو الگ الگ افراد کی شکایت  کی بنیاد پر نامعلوم شرپسند عناصروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ اس میں سے ایک شکایت علی کے رشتہ دار اور دوسری محل دار  کمل تھاپا نے کی تھی۔بشو ناتھ ضلع چیف راکیس راشن نے کہا کہ یہ فرقہ وارانہ کشیدگی کا معاملہ نہیں ہے ۔ شر پسند عناصروں نے صرف ان کے ساتھ بدسلوکی  نہیں کی بلکہ دوسری کمیونٹی کے ایک اور شخص کے ساتھ بھی بدسلوکی کی تھی ۔