خبریں

این سی ای آر ٹی نے تاریخ کی کتاب سے راشٹرواد سمیت 3 باب ہٹائے

این سی ای آر ٹی نے 10 ویں کلاس کی کتاب سے جن تین ابواب  کو ہٹایا ہے، ان میں سے ایک ہند وستان -چین خطے میں راشٹرواد کا عروج، دوسرا کہانیوں کے ذریعے معاصر دنیا کی تاریخ کی تفصیل اور تیسرا دنیا کے شہروں کی ترقی شامل ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: schools.olympiadsuccess.com

فوٹو بہ شکریہ: schools.olympiadsuccess.com

نئی دہلی: این سی ای آر ٹی نے دسویں کلاس کی تاریخ کی نئی کتاب سے تین باب ہٹا دئے ہیں۔ ان ہٹائے گئے ابواب  میں سے ایک ہند و چین خطے میں راشٹرواد کا عروج، دوسرا کہانیوں کے ذریعے معاصر دنیا کی تاریخ کو سمجھنا اور تیسرا دنیا بھر کے شہروں کی ترقی شامل ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس کی وجہ سے 200 صفحات والی 10ویں کلاس کی تاریخ کی کتاب ‘ ہندوستان اور معاصر دنیا-دوم ‘ کے 72 صفحات کم ہو گئے ہیں۔

ان ابواب  کو ہٹانے کا فیصلہ این سی ای آر ٹی نے نصاب کو عملی بنانے اور پڑھائی کا بوجھ کم کرنے کے لئے وزیر برائے ترقی انسانی وسائل پرکاش جاویڈکر کے مشوروں کے بعد لیا۔موجودہ مرکزی حکومت کے تحت یہ دوسری نصابی کتاب ہے، جس میں ترمیم کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ نصابی کتاب اس مہینے شروع ہوئے نئے تعلیمی سیشن کے لئے ہے۔

2017 میں این سی ای آر ٹی نے 1334 تبدیلی کی تھی، جن میں 182 نصابی کتابوں میں اصلاح، ڈیٹا اپ ڈیٹ کرنا اور نئے حقائق کو جوڑنا شامل رہا۔دسویں کلاس کی تاریخ کی پرانی کتاب میں آٹھ باب تھے، جو تین حصوں میں بٹے ہوئے تھے۔ اسکول کے پاس ان آٹھ میں سے پانچ ابواب  پر طلبا کو انتخاب کرنے کی آزادی تھی۔

این سی ای آر ٹی کے افسروں نے نام ظاہر نہ  کرنے کی شرط پر کہا کہ طالب علموں اور اساتذہ کو منتخب کرنے کا حق دینے سے تجزیہ  کے وقت شک کی حالت پیدا ہو سکتی تھی۔

این سی ای آر ٹی کے ایک افسر نے کہا، ‘ مسئلہ یہ تھا کہ کون متعین کرے‌گا کہ کون سے ابواب  کو پڑھایا جائے۔ اس کو لےکر کشمکش کی حالت تھی۔ سوشل سائنس کا سوالنامہ کامن تھا تو اس کو لےکر طالب علموں، اساتذہ اور اگزام بورڈ بھی شک میں تھا اس لئے تعلیمی دلچسپی کے مطابق ان ابواب  کو نصابی کتاب میں بنائے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، جو ٹیکسٹ بک کے موضوع سے میل کھاتا ہو اور اب طالب علم صرف انہی ابواب  کو پڑھ پائیں‌گے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ ان کو ڈیجیٹل فارمیٹ میں آن لائن بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ این سی ای آر ٹی ذرائع کے مطابق، ‘ یہی وجہ تھی کہ نوویں کلاس کی تاریخ کی کتاب سے بھی تین باب  ہٹایا گیا۔ ‘دسویں کلاس کے جن تین ابواب  کو ہٹایا گیا ہے، ان میں سے ایک ‘ ہند وچین میں راشٹروادی آندولن ‘ نام سے پہلا باب ہند وستان- چین علاقہ (خاص طورپر ویتنام) میں راشٹرواد کے عروج پر ہے کہ کس طرح استعماریت اور ویتنام میں سامراجیت پسند مخالف تحریک میں خواتین کے کردار کو تشکیل کیا گیا تھا۔

کتاب سے ہٹایا گیا دوسرا باب ‘ ورک لائف اینڈ لیزر ‘ لندن اور بامبے (اب ممبئی) جیسے شہروں کی ترقی کی تاریخ کو دکھاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بےروزگار اور گلیوں میں سامان بیچ‌کر اپنی زندگی بسر کرنے کے طرز کو دکھاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس میں شہروں کی تیزی سے ہو رہی  ترقی سے  پیدا ہو رہے  ماحولیاتی   چیلنج سے متعلق  جانکاری شامل تھی۔

تیسرا باب ‘ نولس، سوسائٹی اینڈ ہسٹری ‘ ناول کی مقبولیت کی تاریخ کے بارے میں ہیں کہ کس طرح سے اس نے مغرب اور ہندوستان میں سوچنے کے جدید طریقوں کو متاثر کیا۔باب  میں ایک حصہ ناول کو وقف ہے، جو صنف نسواں کے نئے خیالات لانے جیسے سماجی اصلاحوں کی شروعات کو لےکر ہے۔ اس میں اس پر بھی گفتگو کی گئی ہے کہ کس طرح سے ناول دلتوں کے تجربات کو دکھانے کا ذریعہ بنے۔

حالانکہ، جاویڈکرکے این سی ای آر ٹی کو مشورہ یہ تھا کہ تمام موضوعات کا نصاب کم کیا جائے لیکن این سی ای آر ٹی نے سوشل سائنس کی نصابی کتابوں کے مواد کو تقریباً 20 فیصد کم کر دیا۔ ریاضی اور سائنس کے نصاب میں سب سے کم کٹوتی کی گئی۔غور طلب ہے کہ اس سے پہلے این سی ای آر ٹی نے نوویں کلاس کی تاریخ کی نصابی کتاب سے بھی3 باب ہٹائے تھے،جن میں سے ایک باب ذات پات  سے متعلق جدو جہد پر مبنی تھا۔