خبریں

رافیل تنازعہ: سپریم کورٹ نے خفیہ دستاویز سے متعلق مرکز کے اعتراضات کو خارج کیا

درخواست گزاروں نے ریویو پیٹیشن میں ’دی ہندو‘اخبار کے ذریعے شائع رافیل ڈیل سے متعلق دستاویز پیش کئے تھے۔ اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسی جانکاری کو شنوائی  میں شامل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ان کو’خصوصی اختیارات ‘کے تحت تحفظ حاصل ہے۔

رافیل ہوائی جہاز (فوٹو : پی ٹی آئی)

رافیل ہوائی جہاز (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے رافیل معاملے میں ریویو پیٹیشن پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے خفیہ دستاویزوں سے متعلق اعتراضات کو خارج کر دیا ہے۔مرکز کا کہنا تھا کہ رافیل معاہدے سے متعلق خفیہ دستاویزوں کو ریویو پیٹیشن پر سماعت میں شامل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ کورٹ نے اس دلیل کو خارج کر دیا۔

کورٹ نے کہا کہ ریویو پیٹیشن کی سماعت اس کی میرٹ پر ہوگی اور اس کے لئے تاریخ طے کی جائے‌گی۔ اس معاملے میں چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس ایس کے کول نے ایک ساتھ فیصلہ لکھا ہے۔ وہیں، جسٹس کےایم جوزف نے اپنا الگ فیصلہ لکھا ہے۔ حالانکہ دونوں فیصلوں میں خاص فرق نہیں ہے۔

گزشتہ 14 مارچ کو چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کےایم جوزف کی بنچ نے حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے ان اعتراضات پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا کہ درخواست گزاروں کے ذریعے پیش کئے گئے خفیہ دستاویزوں کو کورٹ ریویو پیٹیشن کی سماعت میں شامل کر سکتا ہے یا نہیں۔

درخواست گزاروں نے ‘ دی  ہندو ‘ اخبار کے ذریعے شائع کئے گئے رافیل ڈیل کے خفیہ دستاویزوں کو بنیاد بناکر سپریم کورٹ سے اس کے 14 دسمبر 2018 کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی مانگ کی تھی، جس میں عدالت نے رافیل ڈیل میں سی بی آئی تفتیش کی مانگ کو خارج کر دیا تھا۔

حالانکہ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے ان دستاویزوں کو لےکر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ چیزیں ریویو پیٹیشن کی سماعت میں شامل نہیں کی جا سکتی ہیں۔ وینو گوپال نے سپریم کورٹ میں کہا کہ یہ دستاویز وزارت سے چرائے گئے تھے اور ایسے دستاویزوں کو Indian Evidence Act کی دفعہ 123 کے تحت ‘ خصوصی اختیارات ‘ کے تحت تحفظ حاصل ہے۔

اٹارنی جنرل نے آگے کہا کہ ان دستاویزوں کو آفیشیل سیکریٹ ایکٹ) کے تحت محفوظ کیا جاتا ہے اورآر ٹی آئی ایکٹ کے تحت دفعہ 8 (1) (ک) کے تحت ایسی جانکاری کے انکشاف سے چھوٹ دی گئی ہے۔حالانکہ، سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے وینو گوپال کی دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ‘ خصوصی اختیارات ‘ کا تحفظ ایسے دستاویزوں کو ملتا ہے جو کہ عوامی نہیں ہوتے ہیں۔ جو دستاویز ریویو پیٹیشن  میں پیش کئے گئے ہیں وہ پہلے سے ہی شائع ہو چکے ہیں۔

غور طلب ہے  کہ بیتے 14 دسمبر کے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے رافیل ڈیل سے متعلق دائر تمام عرضیوں  کو خارج کر دیا تھا اور کورٹ کی نگرانی میں تفتیش کی مانگ  ٹھکرا دی تھی۔ریویو پیٹیشن  میں کہا گیا ہے کہ کورٹ کے فیصلے میں کئی حقائق  غلط ہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کے ذریعے ایک مہر بند لفافے میں دی گئی غلط جانکاری پر مبنی ہے جس پر کسی  کا دستخط بھی نہیں ہے۔

درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد کئی سارے نئے حقائق سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر معاملے کی تہہ تک  جانے کی ضرورت ہے۔ رافیل معاملے میں فیصلہ آنے کے بعد کانگریس جے پی سی تفتیش پر زور دے رہی ہے۔سال 2015 کی رافیل ڈیل کی آزادانہ  تفتیش کی مانگ کرنے والی اپنی عرضی خارج ہونے کے بعد، سابق وزیر ارون شوری اور یشونت سنہا کے ساتھ-ساتھ سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں ریویو پیٹیشن دائر کر فیصلے پر از سر نو غور کرنے کی مانگ کی ہے۔