خبریں

اگر بی جے پی جیت جاتی ہے تو کشمیر پر کسی طرح کے سمجھوتہ پر پہنچا جا سکتا ہے: عمران خان

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی کی پارٹی کے جیتنے سے بی جے پی کے ساتھ امن سے متعلق بات چیت کے امکانات زیادہ ہوں‌گے۔

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (السٹریشن: دی وائر)

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا ماننا ہے کہ عام انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کے جیتنے سے ہندوستان کے ساتھ امن سے متعلق بات چیت اور کشمیر مدعا حل ہونے کے امکانات زیادہ ہوں‌گے۔ہندوستان میں لوک سبھا انتخاب کے لئے جمعرات سے 7 مرحلوں کی ووٹنگ  شروع ہوگی۔

عمران خان نے غیر ملکی صحافیوں کو دئے ایک انٹرویو میں کہا، ‘ اگر بی جے پی جیت جاتی ہے تو کشمیر پر کسی طرح کے سمجھوتہ پر پہنچا جا سکتا ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ دوسری  جماعتوں کو کشمیر مدعے پر سمجھوتہ کرنے کے معاملے میں رائٹ ونگ کے رد عمل کا ڈر ہوگا۔خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشمیر ایک کلیدی  مدعا ہے۔

ہندوستان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کا مکمل  علاقہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور پاکستان نے ریاست کے ایک حصے پر غیر قانونی طریقے سے قبضہ کر رکھا ہے۔پاکستان میں فعال جیش محمد کے ایک خودکش حملہ آور کے پلواما ضلع‎ میں 14 فروری کو سی آر پی ایف کے قافلے پر حملہ کرنے کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔ اس حملے میں 40 جوان شہید ہو گئے تھے۔

پلواما دہشت گرد حملے کے جواب میں انڈین ایئر فورس نے 26 فروری کو پاکستان کے بالاکوٹ واقع جیش محمد کے ٹریننگ کیمپ پر ہوائی حملہ کیا تھا، جس کے اگلے ہی دن پاکستان کے جنگی طیاروں نے ہندوستان میں داخل ہونے  کی کوشش کی تھی۔ہندوستان اور پاکستان ایئر فورس کے جنگی طیاروں کے درمیان جھڑپ میں پاکستان نے انڈین ایئر فورس کے ونگ کمانڈر ابھینندن کو حراست میں لے لیا تھا، جن کو ایک مارچ کو ہندوستان کو سونپ دیا گیا تھا۔

خان نے کہا کہ پاکستان جیش سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردوں کو مٹانے کی  مہم کے تحت جیش جیسی تنظیموں سے ہتھیار لئے جا رہے ہیں۔خان نے کہا، ‘ ہم نے ان تنظیموں کے مدرسوں کو حکومت کے قابو میں لے لیا ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کو غیر مسلح کرنے کے لئے اٹھایا گیا یہ پہلا سخت قدم ہے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ یہ قدم اس لئے اٹھائے گئے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مستقبل کے لئے ضروری ہے۔پاک وزیر اعظم نے اس بات کو بھی خارج کر دیا کہ عالمی کمیونٹی نے ایسی کارروائی کرنے کے لیے پاکستان کو مجبور کیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)