خبریں

راجستھان: رام نومی جلوس کے دوران فرقہ وارانہ  تشدد، 2 پولیس اہلکار زخمی

جودھپور میں ایک کمیونٹی کے لوگوں کے ذریعے سنیچر کو رام نومی کے جلوس پر پتھراؤ کے بعد فرقہ وارانہ تشدد شروع ہو گیا۔کچھ گاڑیوں میں آگ لگا دی گئی اور بھیڑ نے پولیس اور کچھ گھروں پر پتھراؤ بھی کیا۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی:راجستھان کے جودھ پور کے سور ساگر علاقے میں سنیچر کو رام نومی کے  جلوس پر ایک گروپ کے ذریعہ مبینہ طور پر پتھراؤ کرنے کے بعد ہوئے تشدد کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے  استعمال کیے۔انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق؛کچھ گاڑیوں میں آگ لگا دی گئی اور بھیڑ نے گھروں پر پتھراؤ کیا۔ اس دوران بھیڑ کی پولیس سے جھڑپ ہو گئی،جس میں سور ساگر پولیس حلقے کے کاروباریوں کا محلہ کے دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

سورساگر کے آس پاس کے علاقے میں 3 دن پہلے بھی کچھ جھڑپ ہوئی تھی جب کچھ نوجوانوں نے ایک موٹر سائیکل تباہ کر دی تھی۔ کچھ کا دعویٰ ہے کہ رام نومی کے جلوس کے دوران ہوئی جھڑپ اسی پرانی جھڑپ کا نتیجہ ہے،جس کو پولیس صحیح طریقے سے سنبھال نہیں پائی تھی۔کچھ لوگوں نے سنیچر کو ایک ہندو فیملی کے گھر پر بھی حملہ کیا۔

فیملی کے ممبروں کا کہنا ہے کہ کنٹرول روم کو بار بار کال کرنے کے باوجود پولیس وقت پر نہیں پہنچ سکی۔پولیس کا کہنا ہے کہ رام نومی جلوس کے دوران ہوئے تشدد کی وجہ سے ان کو متاثرین فیملی کے گھر پر پہنچنے میں دیر ہو گئی۔ بھیڑ نے پولیس کی ایک گاڑی پر بھی پتھراؤ کیا اور اس میں آگ لگا دی۔پولیس نے اس معاملے میں کئی لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔

وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے امن و امان اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی گزارش کی ہے۔مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیکھاوت حراست میں لیے گئے لوگوں کو رہا کرنے کی مانگ کرتے ہوئے گزشتہ رات سے دھرنے پر ہیں۔وہ اس بار جودھپور سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پولیس مناسب قدم نہیں اٹھا پائی،جس سے ہندوؤں کے گھروں پر حملہ ہوا۔انھوں نے ہندو متاثرین کو پولیس تھانے میں حراست میں رکھنے کا بھی الزام لگایا۔