خبریں

99.8 فیصد الیکٹورل بانڈ 10 لاکھ اور 1 کروڑ روپے کے خریدے گئے: آر ٹی آئی

ایس بی آئی نے بتایا کہ مارچ 2018 سے 24 جنوری 2019 کے درمیان کل 1407.09کروڑ روپے کے بانڈ خریدے گئے تھے، جس میں سے1403.90 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ 10 لاکھ اور 1 کروڑ روپے کے تھے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: آر ٹی آئی کے ذریعے انکشاف  ہوا ہے کہ مارچ 2018 سے 24 جنوری 2019 کے درمیان خریدے گئے کل الیکٹورل بانڈ میں سے 99.8 فیصد الیکٹورل بانڈ 10 لاکھ اور ایک کروڑ روپے کے تھے۔سماجی کارکن چندرشیکھر گوڑ کے ذریعے دائر کی گئی آر ٹی آئی سے پتا چلا ہے کہ اس بیچ کل 1407.09کروڑ روپے کے بانڈ خریدے گئے تھے جس میں سے1403.90کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ 10 لاکھ اور ایک کروڑ روپے کے تھے۔

ایس بی آئی ایک ہزار، دس ہزار، ایک لاکھ، دس لاکھ اور ایک کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ کی فروخت کرتا ہے۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق 10 لاکھ روپے کے 1459 اور ایک کروڑ روپے کے کل 1258 الیکٹورل بانڈ خریدے گئے۔وہیں، ایک لاکھ روپے کے 318 بانڈ، دس ہزار کے 12 بانڈ اور ایک ہزار کے 24 بانڈ خریدے گئے۔

غور طلب ہے  کہ جنوری 2018 میں بی جے پی کی قیادت  والی این ڈی اے حکومت کے ذریعے الیکٹورل بانڈ اسکیم لائی گئی تھی۔ اس کے تحت چندہ دینے والے مستند بینکوں سے بانڈ خرید سکتا ہے۔یہ بانڈ 15 دن کے لئے جائز ہوتے ہیں اور  اہل سیاسی جماعت اس مدت میں کسی مستند بینک میں بینک اکاؤنٹ  کے ذریعے ان کو بھنا سکتا ہے۔ الیکٹورل بانڈ کے ذریعے پارٹیوں کو چندہ دینے والے شخص کے بارے میں پتہ نہیں چل پاتا ہے۔

بینک نے بتایا کہ ابتک پارٹیوں نے کل 1395.89 کروڑ روپے کا الیکٹورل بانڈ بھنایا ہے۔ حالانکہ ایس بی آئی نے یہ نہیں بتایا کہ کس پارٹی نے، کتنی قیمت کا الیکٹورل بانڈ بھنایا ہے۔واضح ہو کہ انتخابی اصلاحات کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے حال میں الیکٹورل بانڈ کی فروخت پر روک کی مانگ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔ سی پی ایم نے ایک الگ عرضی میں اس کو سپریم کورٹ  میں چیلنج کیاہے۔

حال  ہی میں سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعت 30 مئی سے پہلے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈ سے متعلق تمام جانکاری ایک سیل بند لفافہ میں دیں۔ کورٹ نے کہا کہ تفصیلی سماعت کے بعد اس معاملے میں آخری فیصلہ لیا جائے‌گا۔وہیں، الیکشن  کمیشن اور کئی سابق الیکشن کمشنر نے الیکٹورل بانڈ کی سخت تنقید کی ہے۔ حال ہی میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کے کہا کہ الیکٹورل بانڈ پارٹیوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت کے لئے خطرناک ہے۔

غور طلب ہے  کہ لوک سبھا انتخاب سے پہلے الیکٹورل بانڈ کی فروخت میں 62 فیصد کا زوردار اچھال آیا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری سے پتا چلا ہے کہ الیکٹورل بانڈ کی فروخت گزشتہ سال کے مقابلے  تقریباً 62 فیصد بڑھ گئی ہے۔ سال 2019 میں ایس بی آئی نے 1700 کروڑ روپے سے زیادہ کے الیکٹورل بانڈ بیچے ہیں۔

اس سے پہلے سال 2018 میں مارچ، اپریل، مئی، جولائی، اکتوبر اور نومبر کے مہینے میں 1056.73 کروڑ روپے کے بانڈ بیچے گئے تھے۔الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ الیکٹورل بانڈ اسکیم اور کارپوریٹ فنڈنگ کو محدود کرنے سے سیاسی جماعتوں کی شفافیت / سیاسی جماعتوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت  پر سنگین اثر پڑے‌گا۔

Foreign Contribution (Regulation) Act‘ میں ترمیم کے مرکز کے فیصلے پر، الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس سے ہندوستان میں سیاسی جماعتوں کو بے قابو غیر ملکی فنڈنگ کی اجازت ملے‌گی اور اس سے ہندوستانی پالیسیاں غیر ملکی کمپنیوں سے متاثر ہو سکتی ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)