خبریں

بہار: آر ٹی آئی میں انکشاف، اقلیتوں کی ترقی کے لیے فی کس سالانہ محض 55 پیسے

آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق، قومی اقلیتی و مالیاتی کارپوریشن کے لیے مختص رقم میں لگاتار کمی کی جارہی ہے۔مرکز سے ملنے والا فنڈ 10 کروڑ سے گھٹ کر 1 کروڑ ہو گیا ہے ۔

روزنامہ انقلاب

روزنامہ انقلاب

نئی دہلی: حکومت بہار اقلیتوں کی ترقی کے لیے فی کس سالانہ محض 55 پیسے خرچ کرتی ہے ۔ روزنامہ انقلاب نے منگل کو اپنی خبر میں ایک آرٹی آئی کے حوالے سے یہ دعویٰ کیاہے۔واضح ہوکہ اس خبر میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ  قومی اقلیتی و مالیاتی کارپوریشن(این ایم ڈی ایف سی)سے ملنے والی رقم کے حصول میں حکومت بہار ناکام رہی  ہے۔رپورٹ کے مطابق ، اقلیتوں کی ترقی کے لیے بنائے گئے ادارہ این ایم ڈی ایف سی کا کام پسماندہ طبقوں کو ترقیاتی کاموں کے لیے لون /قرض فراہم کرنا ہے۔غور طلب ہے کہ بہا رمیں اقلیتوں کی آبادی  1 کروڑ 80 لاکھ ہے جس کے لیے اس کو رواں مالی سال کے لیے محض 1 کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے۔

آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق،این ایم ڈی ایف سی کے لیے مختص رقم میں لگاتار کمی کی جارہی ہے۔ ادارہ کے پبلک انفارمیشن افسر انل کمار نے آر ٹی آئی کے تحت پوچھے گئے سوال کے جواب میں جانکاری دی ہے کہ یہ ادارہ اقلیتوں کی  پسماندہ کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے بنایا گیا ہے۔اس کے تحت مسلم ،عیسائی ، بودھ،جین ، پارسی ، سکھ اور جین سماج کے پسماندہ طبقے کو سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے مدد دی جاتی ہے۔

آرٹی آئی کے مطابق ، کارپوریشن کی رقم متعلقہ ریاست اور مرکزی  حکومت کے تحت حکومت اور انتظامیہ کے ذریعے استعمال میں لائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ این جی او کو رقم فراہم کی جاتی ہے۔اس  کے منصوبوں کا فائدہ دیہی علاقوں کے ان افراد کو مل سکتا ہے  جن کے خاندان کی سالانہ آمدنی 98 ہزار روپے ہے جبکہ شہری علاقوں کے لیے  سالانہ آمدنی کی حد 1 لاکھ 20 ہزار روپے ہے۔

آر ٹی کے تحت ملے جواب کی کاپی

آر ٹی کے تحت ملے جواب کی کاپی

سماجی کارکن تنویر عالم کو آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری دی گئی ہے ۔ ان کے ذریعے بہار کے ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2014سے 2015 کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے ۔ اسی طرح مالی سال 2015سے 2016 کے لیے 10 کروڑ روپے دیے گئے تھے ،جبکہ 2016 سے 2017 کے لیےمحض  2 کروڑ 62 لاکھ روپے دیے گئے اور مالی سال 2017 سے 2018 کے لیے بھی اتنے ہی رقم فراہم کیے گیے۔ اس طرح یہ رقم لگاتار کم ہوتی گئی اور رواں مالی سال کے لیے اس کو محض 1 کروڑ روپے دیے گئے۔آرٹی میں یہ جانکاری بھی دی گئی ہے کہ بی ایس ایم ایف سی، این ایم ڈی ایف سی سے مالی سال 2013-2012سے کوئی فنڈ حاصل نہیں کر پارہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ادارے پر 20 کروڑ سے زیادہ کی رقم بقایہ ہے اور اس میں ہر تین مہینے پر اضافہ ہو رہا ہے۔

محکمہ اقلیتی فلاح کے اسپیشل ڈائریکٹر، محمد ایس آئی فیصل کی وضاحت

محکمہ اقلیتی فلاح کے اسپیشل ڈائریکٹر، محمد ایس آئی فیصل کی وضاحت

دریں اثنا روزنامہ انقلاب کی خبر پر محکمہ اقلیتی فلاح کے اسپیشل سکریٹری محمد ایس آئی فیصل نے وضاحت کی ہے کہ قومی اقلیتی فلا ح مالیاتی کارپوریشن کے ذریعے اقلیتوں کی ترقی کے لیے اس منصوبے کے تحت جو لون دیے جاتے تھے اس پر کافی سود کی رقم عائد ہوتی تھی اور تاخیر کی وجہ سے صوبائی کارپوریشن کو بڑی پنالٹی بھی بھرنی پڑتی تھی اس وجہ سے حکومت بہار نے مالی سال 2013-2012 میں قومی اقلیتی فلاح مالیاتی کارپوریش کی چینلائزنگ ایجنسی کی شکل میں بہار ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے رشتہ منقطع کرتے ہوئے آگے سے کوئی لون نہ لینے کا فیصلہ کیا ۔

انہوں نے اپنے خط میں مزید وضاحت کی ہے کہ ،آپ کی خبر میں ذکر کی ہوئی سالانہ رقم صحیح نہیں ہے۔ مالی سال 2013-2012 سے قومی کارپوریشن اس منصوبے کی خاطر بہار ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے ذریعے کوئی رقم نہیں لیا گیا ہے ۔ قومی کارپوریشن کے کچھ بقایہ رقم کو واپس کر دیا گیا ہے اور باقی رقم کو سکیورٹی کی شکل میں قومی کارپوریشن میں جمع رقم سے ایڈجسمنٹ کرنے کے لیے لکھا گیا ہے۔

فی الحال کارپوریشن کو حکومت بہا روزیر اعلیٰ روزگار قرض منصوبے  کے تحت 100 کروڑ روپے فی سال فراہم کر رہی ہے۔مالی سال 2014-2013 سے اب تک اس منصوبے سے 13441کروڑ روپے 11602لوگوں کو مستفید کیا گیا ہے ۔ بقیہ رقم کی تقسیم کا کام جنگی سطح پر کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی کارپوریشن نے طلبا طالبات کے اعلیٰ تعلیم کے لیے بڑے پیمانے پر ایجوکیشن لون مہیا کرایا گیا ہے۔ اقلیتوں میں روزگار پیدا کرنے کے لیے کئی معروف اداروں کے ساتھ اسکل ڈیولپمنٹ کا منصوبہ چلا رہا ہے۔