فکر و نظر

جب چودھری چرن سنگھ نے کہا-اگر میری پارٹی کا امیدوار کسان-مزدوروں سے دھوکہ کرتا ہو، تو ووٹ نہ دینا

الیکشن کے قصے: چودھری چرن سنگھ نے ایک انتخابی جلسہ میں رائےدہندگان سے کہا تھا کہ اگر ان کی پارٹی کے امیدوار کا کردار خراب ہو یا وہ شراب پیتا ہو، تو وہ اس کو ہرانے میں  نہ جھجکیں۔

چودھری چرن سنگھ (فوٹو : دی وائر)

چودھری چرن سنگھ (فوٹو : دی وائر)

1977 کا قصہ ہے۔ کئی جلسوں کو خطاب کرنے کے بعد چودھری چرن سنگھ فیض آباد سرکٹ ہاؤس میں آرام کر رہے تھے۔ جنتا پارٹی کے دو سینئر رہنما رام وچن یادو اور مہادیوپرساد ورما ان کے پاس بیٹھے تھے۔باتوں کا سلسلہ چلا تو ایمرجنسی کے دوران کی گئی جبراً نس بندی کے مدعے سےہوتے ہوتے فیملیوں کی ساخت پر آ ٹکا۔

چودھری نے کہا کہ وہ خود بھی چھوٹی فیملیوں یعنی بیٹے-بیٹیوں کی تعداد محدود رکھنے کی حمایت میں ہیں۔ اس پر مذکورہ دونوں رہنماؤں نے ایک آواز میں کہا، ‘ بھگوان کے لئے کسی انتخابی جلسہ میں یہ بات منھ سے مت نکالیے‌گا۔ ورنہ جبریہ نس بندی کے لئے بدنام اندرا گاندھی اس کو لپک‌کر سیاسی فائدہ لے لیں‌گی۔ ‘

چودھری نے پوچھا کہ کیا ان کے لئے اندرا گاندھی کے ڈر سے اپنی سوچ کے خلاف جانا ٹھیک ہوگا؟ کیا اس سے وہ اپنی ہی نگاہ میں نہیں گر جائیں‌گے؟ دونوں رہنماؤں کو کوئی جواب نہیں سوجھا۔کچھ ہی گھنٹے بعد ضلع کے بیکاپور میں منعقد جلسہ میں چودھری نے رائےدہندگان سے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کے امیدوار کا کردار خراب ہو یا وہ شراب پیتا ہو، تو وہ اس کو ہرانے میں  نہ جھجکیں۔

ان دنوں فیض آباد ضلع کی ٹانڈا تحصیل میں چودھری کے حمایتی  ایک نو جوان رہنما تھے گوپی ناتھ ورما۔ وہ اسمبلی انتخاب کے ٹکٹ کے لئے درخواست کرنے گئے تو ٹکا سا جواب ملا، ‘ علاقے میں جاؤ۔ بروقت مطلع کر دیا جائے‌گا۔ ‘ڈرتےڈرتے انہوں نے کہا، ‘ کیسے مطلع کر دیا جائے‌گا؟ ریاستی صدر  نے میرا نام کاٹ دیا اور اس کی جگہ ایک شراب کاروباری کا نام لکھ لیا ہے۔ ‘

چودھری نے ریاستی صدر رام وچن یادو کو طلب کیا تو انہوں نے گوپی ناتھ کی بات کی تائید کرتے ہوئے بتایا، ‘ کیا کروں، مجبوری ہے۔ کاروباری نے پارٹی کے لئے نو لاکھ روپے دیے ہیں۔ ‘اس پر چودھری بھڑک اٹھے اور بولے، ‘ مجبوری آپ کی ہوگی، پارٹی کی ایسی کوئی مجبوری نہیں ہے۔ آپ کاروباری کو اس کے نو لاکھ لوٹا دیں۔ ہم کسی شراب کاروباری کو امیدوار نہیں بنائیں‌گے۔ ‘اور گوپی ناتھ کا ٹکٹ پکا ہو گیا۔

(مضمون نگار سینئر صحافی ہیں۔ )

ایسےہی اورالیکشن کے دلچسپ قصے پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔