خبریں

گجرات: پیپسکو انڈیا نے آلو اگانے کے لئے 3 کسانوں کے خلاف کورٹ میں عرضی دائر کی

امریکی کمپنی پیپسکو نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ اپنے مصنوعات لیز چپس بنانے کے لئے آلو کی یہ قسم اگانے کا حق صرف اس کے پاس ہے۔ عدالت نے تینوں کسانوں پر آلو کی خاص قسم اگانے پر روک لگائی۔

(فوٹو بہ شکریہ : پیپسکو انڈیا)

(فوٹو بہ شکریہ : پیپسکو انڈیا)

نئی دہلی: اشیائےخوردنی اور مشروب بنانے والی امریکی کمپنی پیپسکو انڈیا نے گجرات کے تین کسانوں کے خلاف آلو کی ایک خاص قسم کی کھیتی کرنے کو لےکر شکایت درج کرائی ہے۔یہ معاملہ پچھلے ہفتے کا ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ کسان غیر قانونی طور پر آلو کی اس خاص قسم کو پیداکر رہے ہیں  اور بیچ رہے ہیں، جس کو اگانے کے لئے کمپنی نے خاص طورپر حق حاصل کر رکھا ہے۔کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کے مصنوعات، لیز چپس بنانے کے لئے اس خاص قسم کے آلو کو اگانے کا حق صرف اس کے پاس ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کمرشیل کورٹ پلانٹ ویرائٹی رجسٹری نے چھبیل بھائی پٹیل، ونود پٹیل اور ہری بھائی پٹیل نامی  کسانوں پر 26 اپریل تک کے لئے آلو کی اس خاص قسم کو اگانے اور بیچنے پر روک لگا دی ہے۔عدالت نے تینوں کسانوں سے کمپنی کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے کو لےکر جواب بھی مانگا ہے۔رپورٹ کے مطابق، کمپنی کی درخواست پر جج مول چند تیاگی نے وکیل پارس سکھوانی کو کورٹ کمشنر مقرر کر کےتنازعے کی جانچ‌کی رپورٹ دینے کو کہا ہے۔

پیپسکو انڈیا ہولڈنگس پرائیویٹ لمیٹڈ نے عدالت کو بتایا ہے کہ اس نے اپنے لیز برانڈ سے چپس بنانے کے لئے آلو کی خاص قسم ایف ایل 2027 کا رجسٹریشن کرا رکھا ہے۔ یہ قسم ایف ایل 1867 اور وسچپ قسم کے آلو کی ہائبرڈ نسل ہے۔کمپنی نے بتایا کہ پروٹیکشن آف پلانٹ ورائٹیز اینڈ فارمرس رائٹ کے تحت وہ آلو کی ایف ایل 2027 قسم اگانے کی سرکاری طور پر  حقدار ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں اس قسم کے آلو کا تجارتی استعمال 2009 میں شروع ہوا۔ اس قسم کا کاروبار ٹریڈمارک ایف سی5 کے تحت ہوتا ہے۔ بائی بیک سسٹم کے تحت اس قسم کو اگانے کا لائسنس پنجاب کے کچھ کسانوں کو دیا گیا ہے۔ گجرات کے کچھ کسانوں کے ذریعے بنا لائسنس اس قسم کا آلو اگانا آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

پیپسکو انڈیا نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ان کسانوں کے ذریعے آلو کی یہ خاص قسم اگانے کا پتہ جنوری میں چلا۔ کمپنی نے کہا کہ اس نے آلو کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے نمونہ آئی سی اے آر اور شملا واقع سینٹرل پوٹیٹو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  کو بھیجا تھا۔کمپنی نے دعویٰ کیاکہ رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ یہ کسان اس کے ذریعے رجسٹر کرائے گئے آلو کی قسم کی کاشت کر رہے ہیں۔ کمپنی نے آئی سی اے آر اور سینٹرل پوٹیٹو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  کی طرف سے دی گئی رپورٹ بھی عدالت کو سونپی ہے۔

اس پر عدالت نے کہا، ‘ اگر کسانوں کو آلو کی اس قسم کو اگانے سے روکا نہیں گیا تو کمپنی کو بھاری نقصان اٹھانا ہوگا اور یہ انصاف کی ہار ہوگی۔ ‘رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کورٹ کمشنر مقرر کرکے کسانوں کے ذریعے اگائے گئے آلو کے نمونے کو جانچ  کے لئے سرکاری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور سینٹرل پوٹیٹو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ   کو بھیجنے کو کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کورٹ کمشنر نہیں مقرر کیا گیا ہوتا تو مدعا علیہ آلو کے اسٹاک کو ختم کر کے ثبوت مٹا سکتے تھے۔عدالت نے پولیس سے کورٹ کمشنر کو تحفظ مہیا کرانے کو کہا ہے، جو تفتیشی عمل کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی کرائیں گے۔