خبریں

سی جے آئی پر جنسی استحصال کی مبینہ سازش کو لے کر سپریم کورٹ نے پولیس، سی بی آئی اور آئی بی چیف کو طلب کیا

سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ کے جنسی استحصال کے الزامات کو وکیل اتسو بینس نے سازش کہا تھا ۔ جسٹس ارو ن مشرا، جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے اس سلسلے میں تینوں اداروں کے چیف کو بلایا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف لگے جنسی استحصال کے الزامات پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی شروع کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ نے بدھ کو انٹلی جنس بیورو، سینٹرل بیورو آف انویسٹی  گیشن اور دہلی  پولیس کے چیف کو اپنے چیمبر میں بلایا ہے۔اس میٹنگ میں جسٹس ارون مشرا، جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس دیپک گپتا سی جے آئی کے خلاف مبینہ سازش کے معاملے کی تفتیش کے بارے میں چرچہ کریں‌گے۔یہ خصوصی بنچ سی جے آئی کے خلاف خاتون کی شکایت کے قانونی ہونے یا نہ ہونے پر تبادلہ خیال نہیں کرے‌گی۔ اس کے بجائے، یہ سپریم کورٹ  کے ایک وکیل اتسو بینس کے ذریعے داخل حلف نامہ کو دیکھے‌گی جس میں کہا گیا تھا کہ رنجن گگوئی کے خلاف بڑی سازش کی گئی ہے جس میں انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم اور جیٹ ایرویز کے بانی نریش گوئل شامل ہیں۔

بدھ کو کورٹ میں بینس نے بنچ کو مہر بند لفافے میں ثبوت دستیاب کرائے۔ اس میں بینس کے دعویٰ کے مطابق، ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فوٹیج بہت کچھ سامنے لائے‌گا۔اپنے حلف نامہ میں وکیل نے کہا تھا کہ وہ جو انکشاف کر رہا ہے اس کی وجہ سے اس کو ایک ایسا زہر دےکر مارا جا سکتا ہے جس کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس کی حفاظت بڑھا دی۔لائیو لاء  کے مطابق، بنچ کا یہ بھی ماننا ہے کہ جنسی استحصال کا الزام بھی سازش کا حصہ ہے حالانکہ، انہوں نے خاتون کا کی باتیں نہیں سنی  ہیں۔

جسٹس ارون مشرا نے کہا، ‘سی جے آئی گگوئی سسٹم صاف کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کچھ عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کی کسی سی جے آئی نے کوشش نہیں کی۔ وہ بنا کسی ڈر‌کے کام کر رہے تھے۔ ‘سنیچر کو ہوئی سماعت میں جسٹس گگوئی نے الزام لگایا تھا کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزام ہندوستان کے چیف جسٹس کے آفس کو غیر فعال بنانے کی سازش ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے خلاف الزام لگانے والی شکایت گزار کا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔بدھ کو اٹارنی جنرل نے کورٹ میں کہا کہ بینس کا حلف نامہ ان کے فیس بک پوسٹ سے الگ ہے۔ فیس بک پوسٹ میں بینس نے غیر مطمئن ججوں کی لابی کا بھی ہاتھ بتایا تھا جبکہ حلف نامہ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ حلف نامہ کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں ایک ایس آئی ٹی بنائی جانی چاہیے۔پولیس، سی بی آئی اور آئی بی تینوں کے چیف سے ملاقات کے بعد بنچ بیٹھے‌گی۔واضح ہو کہ جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت میں ایک الگ انٹرنل کمیٹی جنسی استحصال کے معاملے کی جانچ‌کر رہی ہے۔ اس نے شکایت گزار کو جمعہ کے دن پیش ہونے کا نوٹس دیا ہے۔