خبریں

جھارکھنڈ آدیواسی لنچنگ معاملہ: متاثرین نے کہا، ہمیں پیٹنے والی بھیڑ جئے شری رام کے نعرے لگا رہی تھی

جھارکھنڈ کے گملا ضلعے‎ میں گزشتہ 10 اپریل کو گئو کشی کے شک میں بھیڑ نے کچھ آدیواسیوں پر حملہ کر دیا تھا۔ اس میں ایک آدیواسی کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 3 زخمی ہو گئے تھے۔

بھیڑ کے حملے میں زخمی پیٹر کیرکیٹا (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

بھیڑ کے حملے میں زخمی پیٹر کیرکیٹا (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

نئی دہلی:10 اپریل 2019 کو جھارکھنڈ میں گملا کے ڈومری بلاک کے جرمو گاؤں کے رہنے والے 50 سالہ آدیواسی پرکاش لکڑا کو مبینہ طور پر گئو کشی کے شک میں پڑوسی جیراگی گاؤں کے لوگوں کی بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا۔بھیڑ کے حملے میں زخمی 3 دیگر متاثرین-پیٹر کیرکیٹا، بیلاریئس منج اور جینیرئس منج-بھیڑ کے ذریعے پٹائی کی وجہ سے شدیدطور پر زخمی ہیں۔جھارکھنڈ جن ادھیکار مہاسبھا کی ایک جماعت، جس میں کئی سماجی کارکن اور تنظیموں کے نمائندے شامل تھے، نے15-14 اپریل کو گاؤں جاکر اس واقعہ کی تفتیش کی۔

جانچ  ٹیم کو مقامی لوگوں سے بات چیت میں پتہ چلا کہ یہ چاروں متاثرین، اپنے گاؤں کے دیگر مردوں اور بچوں کے ساتھ، گاؤں کے پاس بہنے والی ندی کے کنارے ایک مردہ بیل کا گوشت کاٹ رہے تھے۔اس علاقے کے آدیواسی اور دیگر کمیونٹی (جیسے گھاسی اور لوہرا) روایتی طور پر گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔ جرمو گاؤں کے کچھ لوگوں کو مردہ بیل کے مالک نے اس کا گوشت کاٹنے اور کھال نکالنے کے لئے کہا تھا۔

جرمو کے آدیواسیوں کے مطابق، دیگر کمیونٹیز کے لوگ باقاعدگی سے ان کو مردہ گائے کی نسل کا جانور لے جانے کے لئے کہتے ہیں۔ اس واقعہ سے پہلے گاؤں کی مختلف کمیونٹیز کے درمیان گائے کی نسل کے جانور کے گوشت کو کھانے پر کبھی تنازعہ نہیں ہوا۔جب یہ لوگ بیل کا گوشت کاٹ رہے تھے، ان پر جیراگی گاؤں کے تقریباً 35-40 لوگوں کی بھیڑ نے حملہ کر دیا۔ حملے میں زخمی لوگوں  کا الزام ہے کہ بھیڑ کی قیادت سندیپ ساہو، سنتوش ساہو، سنجے ساہو اور ان کے بیٹے کر رہے تھے۔

بھیڑ کے حملے  میں دیگر آدیواسی بھاگنے میں کامیاب رہے، لیکن پرکاش، پیٹر، بیلرئس اور جینیرئس کو بھیڑ نے پکڑ لیا اور لاٹھیوں سے جم کر پیٹا۔جس جگہ سے تشدد شروع ہوا تھا، اس سے قریب ایک کلومیٹر دور جیراگی چوک تک بھیڑ ان کو پیٹتے ہوئے لےکر گئی۔ بھیڑ کے ذریعے ‘ جئے شری رام ‘ اور ‘ جئے بجرنگ بلی ‘ کے نعرے بھی لگائے جا رہے تھے اور متاثرین سے بھی زبردستی نعرے لگوائے جا رہے تھے۔

حملے میں زخمی جینیرئس منج نے بتایا، ‘ تقریباً 40 لوگوں کی بھیڑ تھی۔ سنجے بھیڑ کی قیادت کر رہے تھے۔ بھیڑ میں اس کا بیٹا بھی شامل تھا۔ بھیڑ نے ہم سے کچھ نہیں کہا، سیدھے حملہ کر دیا۔ ہمیں مارتے ہوئے جیراگی چوک تک لے گئے۔ راستے میں یہ لوگ جئے بجرنگ بلی اور جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔ ہمیں بھی نعرے لگانے کے لئے کہا گیا۔ نعرہ نہیں لگانے پر ہمیں پیٹا جا رہا تھا۔ ‘تقریباً تین گھنٹوں تک پیٹنے کے بعد آدھی رات کو متاثرین کو مجرموں نے ڈومری پولیس تھانے کے سامنے چھوڑ دیا۔ مجرموں نے تھانہ پولیس سے ملاقات کی اور وہاں سے چلے گئے۔

متاثرین کو فوراً اسپتال پہنچانے کے بجائے پولیس نے تقریباً چار گھنٹے تک انھیں ٹھنڈ میں کھلے آسمان کے نیچے انتظار کروایا۔ جب تک ان کو مقامی ہیلتھ سینٹر  لے جایا گیا، تب تک پرکاش نے دم توڑ دیا تھا۔حملے میں زخمی پیٹر کیرکیٹا نے بتایا، ‘ جیراگی چوک پہنچنے کے بعد بھیڑ میں شامل سنجے نے کہا کہ پولیس کو خبر کر دو۔ پھر ہمیں ڈومری لے جایا گیا۔ ‘جینیرئس منج نے بتایا، ‘ رات 12:30 بجے ہم ڈومری میں تھے۔ تین چار گھنٹے تک ہم تھانے کے باہر ہی پڑے رہے۔ پولیس والے ہمیں اسپتال تک نہیں لے گئے۔ وہ بولے کہ ابھی ان کے پاس دوسرے کام ہیں۔ پھر صبح تین ساڑھے تین بجے کے آس پاس ہمیں اسپتال لے جایا گیا۔ ‘

ہیلتھ سینٹر  کے ڈاکٹر نے تصدیق کی کہ پرکاش کو  مردہ حالت میں ہیلتھ سینٹر  لایا گیا تھا اور یہاں پہنچنے سے ایک گھنٹے پہلے ہی اس کی موت ہو گئی تھی۔انہوں نے جانچ  ٹیم سے یہ بھی شیئر  کیا کہ تھانہ انچارج امت کمار کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ وہ سینٹر  کے رجسٹر میں یہ درج کریں کہ پرکاش زندہ تھا، جب اس کو یہاں  لایا گیا تھا۔ ڈاکٹر نے یہ کرنے سے انکار کیا اور یہ درج کیا کہ پرکاش کو مردہ لایا گیا تھا۔

ڈومری کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے انچارج ڈاکٹر کھلکو اور اے این ایم دیوتی  کماری نے بتایا، ‘ زخمیوں کو جب ہمارے پاس لایا گیا تو ان میں سے ایک شخص پرکاش لکڑا کی موت ہو چکی تھی، جبکہ تین زخمی تھے۔ لاٹھی-ڈنڈے سی ان کی پٹائی کی گئی تھی۔ پرکاش کے سینے میں کافی چوٹیں آئی تھیں۔ ان کا پورا جسم دھول سے بھرا تھا۔ ‘

ڈاکٹر کھلکو نے بتایا، ‘ تھانے دار نے پرکاش لکڑا کی بھی انٹری زخمیوں میں کرنے کی بات کہی تھی۔ وہ کہہ رہے تھے کہ زندہ تھا آپ انٹری کر لیجئے۔ مجھے لگتا ہے کہ پرکاش کی موت اسپتال آنے سے ایک گھنٹے پہلے ہی ہو چکی ہوگی۔ ‘جانچ  ٹیم کے مطابق، مقامی پولیس کی کارروائی کئی سوال کھڑے کرتی ہے۔ حالانکہ متاثرین  بار بار کہتے رہے کہ وہ مردہ بیل کا گوشت کاٹ رہے تھے، جبکہ پولیس نے ان کے اور گاؤں کے 20-25 نامعلوم افراد کے خلاف گئو کشی کے الزام میں ایف آئی آر درج کر دی۔

امت کمار کے مطابق، ‘ ایف آئی آر تھانہ چوکیدار کی گواہی کی بنیاد پر درج کی گئی ہے، جس کو 11 اپریل کی صبح جائے  واردات پر بھیجا گیا تھا۔ ‘تفتیشی ٹیم نے پایا کہ امت کمار، لنچنگ کے بعد کے واقعات کے سلسلے کو ٹھیک  سے یاد نہیں کر پائے اور ان کے بیان اور متاثرین اور ہیلتھ سینٹر  کے ڈاکٹر کے بیان میں کئی فرق پائے گئے۔متاثرین کے ذریعے نامزد سات مجرموں میں سے صرف دو کو ہی 15 اپریل تک گرفتار کیا گیا تھا۔

تفتیشی ٹیم کے مطابق، جھارکھنڈ میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران کم سے کم 11 افراد (نو مسلمان اور دو آدیواسی) کی بھیڑ کے ذریعے، گائے کے تحفظ یا دیگر فرقہ وارانہ مدعوں کے نام پر، قتل کر دیا گیا اور آٹھ کو پیٹا گیا۔جھارکھنڈ، جہاں وسیع طور پر بھوک اور غذائی قلت ہے، میں گائے کا گوشت لوگوں کے لئے پروٹین کے سب سے سستے ذرائع  ہیں۔ گزشتہ سال رام گڑھ اور گوڈا میں لنچنگ کے مجرموں  کو مرکزی وزیر جینت سنہا اور بی جے پی رکن پارلیامان نشی کانت دوبے کے ذریعے سرفراز کیا گیا تھا۔

تفتیشی ٹیم کے مطابق؛ جرمو علاقے سے بی جے پی رکن پارلیامان سدرشن بھگت نے ابھی تک متاثرین  فیملیوں سے ملاقات نہیں کی ہیں اور نہ ہی گاؤں کا دورہ کیا۔ بی جے پی کے کسی بھی رہنما نے اب تک اس واقعہ کی مذمت نہیں کی ہے۔جھارکھنڈ جن ادھیکار مہاسبھا کی طرف سے مانگ کی گئی ہے کہ جرمو کے آدیواسیوں کے خلاف درج گئو کشی کی ایف آئی آر کو رد کیا جائے اور بھیڑ کے ذریعے کیے گئے تشدد میں شامل تمام مجرموں کو گرفتار کر ان پرایس سی ایس ٹی ایکٹ  کے تحت ایف آئی آر درج کی جائے۔

مہاسبھا نے مقامی پولیس کے خلاف متاثرین کے علاج میں دیری اور گئو کشی کا جھوٹا مقدمہ دائر کرنے کے لئے کارروائی کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔ ساتھ ہی مرنے والے شخص  کی فیملی کو 15 لاکھ روپے کا عبوری معاوضہ دینے کی مانگ کی گئی ہے۔