خبریں

کیدارناتھ سانحہ میں لاپتہ 3322 لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے حکومت نے کیا قدم اٹھائے: اتراکھنڈ ہائی کورٹ

ایک پی آئی ایل میں الزام لگایا گیا ہے کہ جون 2013 میں کیدارناتھ میں بھاری بارش اور لینڈ سلائڈ کے بعد لاپتہ ہونے والے لوگوں کو ڈھونڈنے کے لئے چھے سال بعد بھی اتراکھنڈ حکومت نے کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا ہے۔

(فائل فوٹو : رائٹرس)

(فائل فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ایک پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے ریاست کی بی جے پی حکومت سے پوچھا ہے کہ سال 2013 میں ہوئے کیدارناتھ سانحہ کے دوران لاپتہ ہوئے 3322 لوگوں کو ڈھونڈنے   کیا قدم اٹھائے گئے ہیں۔ہائی کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت سے چار ہفتے میں پی آئی ایل میں اٹھائے گئے تمام مدعوں کا تفصیلی جواب پیش کرنے کو کہا ہے۔ عرضی میں حکومت سے لاپتہ لوگوں کو ڈھونڈنے میں اٹھائے گئے قدم کے علاوہ، اس عمل میں کتنا خرچ ہوا، اس کی بھی جانکاری مانگی گئی ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق؛ چیف جسٹس رمیش رنگناتھن اور جسٹس نارائن شاہ دھنک کی بنچ دہلی کے رہنے والے درخواست گزار اجئے گوتم کی طرف سے داخل عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس سانحہ کے چھے سال گزر جانے کے بعد بھی لاپتہ لوگوں کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں چل سکا ہے۔

امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، درخواست گزار اجئے گوتم کے وکیل اجئے ویر  پنڈیر نے کہا کہ کیدارناتھ کی وادی میں آئی قدرتی آفت میں تقریباً 4200 لوگ لاپتہ ہوئے تھے، جس میں سے 600 کی ہڈیاں  بر آمد ہوئیں۔ وہیں حکومت لاپتہ ہونے والوں کی تعداد 3322 بتا رہی ہے۔امر اجالا کے مطابق، عرضی میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے پاس اب تک 900 سے زیادہ لوگ لاش لینے پہنچے ہیں، جو کہ ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کو بھی تیار ہیں۔

 درخواست گزار نے مانگ کی ہے کہ ایک اسپیشل کمیٹی کے ذریعے لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرکے ان کو رشتہ داروں کو سونپا جائے۔ عدالتی بنچ نے حکومت سے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے طے لیب  کی بھی جانکاری مانگی ہے۔عرضی میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ سانحہ کے چھے سال بعد بھی ریاستی حکومت کی طرف سے لاپتہ لوگوں کی لاشوں کو ڈھونڈنے کے لئے کوئی خاص منصوبہ  نہیں بنایا گیا۔ اس میں کسی ٹکنالوجی کا بھی استعمال نہیں کیا گیا۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق؛ عرضی میں کہا گیا ہے، ‘ آئین کے آرٹیکل 25  کے تحت ہر آدمی کو موت کے بعد مذہبی عقائد کے ساتھ آخری رسومات کی ادائیگی کا حق دیتا ہے۔ 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے دوران دہشت گرد اجمل قصاب نے سینکڑوں لوگوں کو مارا، اس کی بھی مذہبی عقائد سے آخری رسومات کی ادائیگی کی گئی تھی، لیکن کیدارناتھ سانحہ کے دوران مارے گئے لوگوں کے رشتہ دار اب بھی ان کا مذہبی عقائد کے ساتھ آخری رسومات کی ادائیگی  کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ‘

عرضی میں آگے کہا گیا ہے، ‘ وقت آ گیا ہے کہ حکومت نیند سے جاگے اور 3322 لاپتہ لوگوں کو ڈھونڈنے کے لئے مناسب قدم اٹھائے اور ایسے اصول بنائے، جس سے چار دھام یاترا محفوظ بنائی جا سکے۔ ‘رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے عدالت سے یہ بھی مانگ کی ہے کہ وہ اتراکھنڈ حکومت کو ہدایت دے کہ وہ پہاڑی علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد ورفت کو کنٹرول کرے۔ ماہرین کی ایک کمیٹی بنائے، جو لوگوں کو ڈھونڈنے کے لئے مناسب تکنیک کے استعمال کا مشورہ دے۔ ایک ٹیم بنائے جو کیدارناتھ اور آس پاس کے علاقوں میں لوگوں کو ڈھونڈ سکے اور چار دھام کے راستے میں آنے والی ندیوں میں بنا صفائی کے سیور کا پانی نہ ملایا جا سکے۔

غور طلب ہے کہ جون 2013 میں کیدارناتھ میں بھاری بارش اور لینڈ سلائڈسے تقریباً پانچ ہزار لوگ مارے گئے تھے اور تقریباً 4021 لوگ لاپتہ ہو گئے تھے۔