خبریں

ول فل ڈیفالٹر اور بینکوں کے جائزے سے متعلق اطلاعات دستیاب کرائے آر بی آئی: سپریم کورٹ

جنوری 2019 میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ سے متعلق  رپورٹ نہ دینے پر آر بی آئی کو ہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا، حالانکہ جمعہ کو عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو آر ٹی آئی قوانین کے اہتماموں پر عمل کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آر بی آئی کو جمعہ کو ہدایت دی کہ جب تک قانون کے تحت چھوٹ نہیں مل جاتی، تب تک وہ آر ٹی آئی قانون کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ   رپورٹ سے متعلق جانکاری کا انکشاف  کریں۔اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والوں (ول فل ڈیفالٹر) کی فہرست عام کرنے کو بھی کہا ہے۔جسٹس ایل ناگیشور راؤ کی صدارت والی بنچ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں سے متعلق اطلاع کا انکشاف  کرنے کے لئے آر ٹی آئی سے اپنی پالیسی کا تجزیہ کرنے کی بھی ہدایت دی۔

بنچ نے کہا، ‘ یہ قانون کے تحت اس کی ڈیوٹی کی مجبوری ہے۔ ‘حالانکہ بنچ نے آر بی آئی کے خلاف ہتک عزت کی عرضی پر کارروائی کرنے سے انکار کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ وہ اس کو شفافیت کے قانون کے اہتماموں پر عمل کرنے کے لئے آخری موقع دے رہی ہے۔بنچ نے کہا کہ اگر آر بی آئی نے آر ٹی آئی کے تحت اطلاع دینے سے انکار کیا تو وہ اس کو سنجیدگی سے لیں‌گے۔ بنچ نے کہا، ‘ کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کو سنجیدگی سے لیا جائے‌گا۔ ‘

اس سال جنوری میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ رپورٹ کا انکشاف نہ کرنے کے لئے آر بی آئی کوہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا۔اس سے پہلے سپریم کورٹ اور سینٹرل انفارمیشن  کمیشن نے کہا تھا کہ آر بی آئی تب تک شفافیت کے قانون کے تحت مانگی گئی اطلاع دینے سے انکار نہیں کر سکتا جب تک کہ اس کو قانون کے تحت انکشاف سے چھوٹ نہ حاصل ہو۔

آر بی آئی نے اپنے بچاؤ میں کہا تھا کہ وہ اطلاع کا انکشاف  نہیں کر سکتی کیونکہ بینک کی سالانہ جائزہ رپورٹ میں قابل اعتماد [Fiduciary] جانکاری  ہے۔بنچ ،آر بی آئی کے خلاف آر ٹی آئی کارکن ایس سی اگروال کی ہتک عزت کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔لائیو لاء  کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے آر بی آئی سے اپنی نان-ڈسکلوزر پالیسی کو خارج کرنے کے لئے کہا ہے، جو کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

یہ عرضی وکیل پرشانت بھوشن اور پرنو سچدیوا کے ذریعے دائر کی گئی، جس میں کہا گیا کہ آر بی آئی نے ایک ڈسکلوزر پالیسی جاری کی تھی، جس میں انہوں نے اپنے پی آئی او کو تمام جانکاریاں عام نہیں کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عرضی کے مطابق، آر بی آئی کی اس پالیسی میں کہا گیا ہے کہ آر بی آئی ہیڈکوارٹر  کے ذریعے 2005 کے آر ٹی آئی قانون کے تحت حاصل عرضی کے تناظر میں جانکاری عام نہیں کرنے کا فیصلہ عدالت کے فیصلے کی واضح خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ نے آر بی آئی بنام جینتی لال این مستری اور دیگر معاملوں میں بینکوں کے ضابطہ اور آر بی آئی کی نگرانی سے متعلق آر ٹی آئی کے تحت جانکاری کو عام کرنے کی ہدایت دی تھی۔ آر بی آئی نے اس سے پہلے اقتصادی مفادات کی بنیاد پر اس اطلاع کو عام کرنے سے منع  کر دیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)