خبریں

آسام میں الگ الگ واقعات میں دو صحافیوں پر حملے

صحافیوں پر حملے کے یہ واقعات آسام کے نلباڑی اور تنسکیا ضلعوں میں ہوئے۔ وزیراعلیٰ سربانند سونووال نے ڈی جی پی  سے تفتیش میں تیزی لانے اور مجرموں پر مقدمہ درج کرنے کو کہا ہے۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: آسام کے نلباڑی اور تنسکیا میں الگ الگ واقعات میں ایک خاتون سمیت دو صحافیوں پر حملہ کیا گیا۔ پولیس افسر نے جمعہ کو یہ جانکاری دی۔پولیس افسر نے بتایا کہ نلباڑی کے ایک گاؤں میں بی جے پی کارکن ریپل ڈیکا عرف بابا نے جمعرات کی رات کو تیزدھار ہتھیار سے آسام کے اخبار روزنامہ اسوم کے رپورٹر  راجن ڈیکا پر حملہ کر دیا۔

افسر نے بتایا، ‘ جس وقت راجن پر حملہ کیا گیا، وہ گھر جا رہا تھا۔ اس حملے میں اس کے سر، سینہ، کلائی اور بازوؤں میں شدید  چوٹ آئی ہے۔ ان کا گوہاٹی میڈیکل کالج میں علاج چل رہا ہے۔پولیس نے بتایا کہ واردات کو انجام دینے کے بعد بی جے پی کارکن اپنے دوستوں کے ساتھ آٹو رکشہ سے بھاگنے میں کامیاب رہا۔

پولیس کے مطابق، ‘ ایک جوان کی پہچان جنتو میدی کے طور پر ہوئی ہے، جس نے جمعہ کی صبح سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا تھا، جس میں اس نے صحافی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ اس معاملے میں ریپل ڈیکا اور جنتو میدی کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ‘اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے آسام کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال نے ڈی جے پی  کلادھر سیکیا سے تفتیش تیز کرنے اور جلد سے جلد مجرموں پر مقدمہ درج کرنے کو کہا ہے۔

اسی طرح ایک دوسرے معاملے میں تنسکیا کی ایک ٹی وی صحافی اپاسنا بروا گوسوامی پر ایک ریستوراں میں چار بدمعاشوں نے حملہ کیا۔ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ چاروں بدمعاشں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کی پہچان پرمود گگوئی، پرگجیوتی داس، دھننجے دتا اور دوپن سونووال کے طور پر کی گئی ہے۔صحافی نیوز18 آسام-شمال مشرقی نیوز چینل سے جڑی ہوئی ہیں۔ خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ وہ جمعرات دیر رات ایک ریستراں میں گئی تھیں، جہاں کچھ بدمعاشوں نے ان کے ساتھ بد سلوکی کرنے کی کوشش کی۔

خاتون نے بتایا، ‘ یہ بدمعاش نشے میں تھے، انہوں نے میرے ساتھ بد سلوکی کرنے کی کوشش کی لیکن ریستراں کے مالک نے فوراً مداخلت کی۔ ان بدمعاشوں میں سے ایک نے ریستوراں کی خاتون مینجر  کو تھپڑ بھی مارا اور باقی کے لوگوں نے مجھ پر اور میرے شوہر پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔انھوں نے کہا،’میں نے اس پورے واقعہ کو اپنے فون میں ریکارڈ کر لیا اور پولیس کو اس کی اطلاع دی۔’