خبریں

سی جے آئی جنسی استحصال معاملے کو سازش بتانے کے دعووں کی جانچ شروع کرنے سے جسٹس پٹنایک نے کیا انکار

سی جے آئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی ایک سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے۔ایک وکیل نے اس الزام کے پیچھے سازش ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ جسٹس پٹنایک کا کہنا ہے کہ جب تک انٹرنل جانچ پوری نہیں ہو جاتی ،وہ سازش کے دعووں کی جانچ شروع نہیں کریں گے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اےکے پٹنایک نے فی الحال چیف جسٹس رنجن گگوئی پر لگے جنسی استحصال کے معاملے  میں اپنی تفتیش شروع کرنے سے منع کر دیا ہے۔ جسٹس پٹنایک کو ایک وکیل اتسو بینس کے اس دعوے کی جانچ کرنی ہے جس میں اس نے رنجن گگوئی پر لگے الزامات کو بڑی سازش قرار دیا ہے۔دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس پٹنایک نے کہا ہے کہ جب تک اس معاملے میں انٹرنل   جانچ  پوری نہیں ہو جاتی، وہ اپنی تفتیش شروع نہیں کریں‌گے۔

سابق جج نے کہا کہ سازش کے دعوے کی تفتیش کو فی الحال روکا جا سکتا ہے، کیونکہ اس کا کوئی طے وقت نہیں ہے۔جسٹس پٹنایک نے کہا، ‘ جب تک انٹرنل جانچ  پوری نہیں ہوتی، میں تفتیش شروع نہیں کروں‌گا۔ اگر آپ سپریم کورٹ کے حکم کو دیکھیں تو اس میں مجھے اپنی جانچ پوری کرنے کے لئے کوئی متعینہ مدت  نہیں دی گئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جسٹس بوبڈے کمیٹی کی تفتیش کے ساتھ کسی طرح کا ٹکراؤ نہیں ہو اس کے لئے میں ان کی تفتیش پوری ہونے کا انتظار کروں‌گا۔ ‘

جانچ  ٹالنے کا فیصلہ جسٹس پٹنایک کا خود کا ہے۔ اس بارے میں ان کو کورٹ سے کوئی ہدایت نہیں ملی ہے۔ دوسری طرف جسٹس ارون مشرا کی رہنمائی میں معاملے کی سماعت کے لئے تشکیل دی گئی اسپیشل  بنچ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ سازش کی تفتیش سے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ  متاثر نہیں ہوگی۔جسٹس پٹنایک نے کہا کہ ترجیح کا موضوع  شکایت کی انٹرنل  جانچ ہے۔

اس بیچ گزشتہ  26 اپریل کو چیف جسٹس رنجن گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ  جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت والی انٹرنل  جانچ  کمیٹی کے سامنے پیش ہوئی۔جسٹس بوبڈے کی صدارت والی تین ججوں کی کمیٹی نے جمعہ کو چیمبر میں اپنی پہلی میٹنگ  کی۔ اس میں کمیٹی کی دوسرے  ممبر جسٹس اندو ملہوترا اور جسٹس اندرا بنرجی بھی موجود تھیں۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شکایت گزار  اور سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ کمیٹی نے سکریٹری جنرل کو اس معاملے سے متعلق سارے دستاویز اور مواد  کے ساتھ موجود ہونے کی ہدایت دی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے شکایت گزار کی بات سنی۔ کمیٹی کے اگلے اجلاس کی تاریخ جلد طےکی جائے‌گی۔

ذرائع نے کہا کہ کارروائی دن میں تقریباً 12.30 بجے شروع ہوئی اور تقریباً تین گھنٹے چل‌کر 3.30 بجے ختم ہوئی۔جنسی استحصال کے الزامات کی کمیٹی کے ذریعے کی جا رہی انٹرنل تفتیش، عدالت کے ذریعے تقرری  کیے گئے سابق جج اے کے پٹنایک کمیٹی کے ذریعے کی جا رہی تفتیش سے الگ ہے۔ سی جے آئی کو پھنسانے کی وسیع سازش اور بنچ کی فکسنگ کے بارے میں  وکیل اتسو بینس  کے دعویٰ کی تفتیش پٹنایک کمیٹی کرے‌گی۔

جسٹس بوبڈے نے بتایا تھا کہ انٹرنل پروسیس  میں فریقین  کی طرف سے وکیلوں کی نمائندگی کا انتظام نہیں ہے کیونکہ یہ رسمی طور پر عدالتی کارروائی نہیں ہے۔انہوں نے واضح کیا تھا کہ اس تفتیش کو پورا کرنے کے لئے کوئی طے وقت نہیں ہے اور اس کی کارروائی کا رخ جانچ‌کے دوران سامنے آنے والے حقائق  پر منحصرہو‌گا۔جسٹس بوبڈے نے انٹرنل جانچ  کے لئے اس میں جسٹس این وی رمن اور جسٹس اندرا بنرجی کو شامل کیا تھا۔

حالانکہ، شکایت گزار نے ایک خط لکھ‌کر کمیٹی میں جسٹس رمن کو شامل کئے جانے پر اعتراض کیا تھا۔ سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ  کا کہنا تھا کہ جسٹس رمن سی جے آئی کے گہرے دوست ہیں اور اکثر ہی ان کے گھر  آتے جاتے ہیں۔شکایت گزار نے وشاکھا معاملے میں سپریم کورٹ  کے فیصلے میں طے ہدایات کے مطابق کمیٹی میں خواتین کی اکثریت پر زور دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کمیٹی کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی جسٹس رمن نے خود کو اس سے الگ کر لیا۔

اس کے بعد جسٹس اندو ملہوترا کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا۔ اس طرح کمیٹی میں اب دو خاتون جج ہیں۔شکایت گزار خاتون دہلی میں چیف جسٹس کے رہائشی دفتر میں کام کرتی تھی۔ اس نے ایک حلف نامہ میں چیف جسٹس پر جنسی استحصال کا الزام لگاتے ہوئے اس کو سپریم کورٹ کے 22 ججوں کی رہائش گاہ پر بھیجا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)