خبریں

سی جے آئی کے خلاف لگے الزامات کی اشاعت پر روک لگانے کی مانگ والی عرضی خارج

دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور ہائی کورٹ اس میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا ہے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی (فوٹو : پی ٹی آئی)

چیف جسٹس رنجن گگوئی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کو میڈیا میں شائع کرنے پر روک لگانے کی مانگ والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔لائیو لا ءکے مطابق دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور ہائی کورٹ اس میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا ہے۔

ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) ‘ اینٹی کرپشن کاؤنسل آف انڈیا ‘ نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کو میڈیا میں شائع کرنے پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔عرضی میں جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کو شائع یا نشر کرنے سے میڈیا پر تب تک فوراً روک لگانے کی مانگ کی گئی ہے، جب تک تین ججوں والی جانچ  کمیٹی کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ جاتی ہے۔

عرضی میں کہا گیا تھا کہ سی جے آئی کے خلاف الزامات  انڈین جوڈیشیل سسٹم  پر سیدھا وار کرتے ہیں۔ عرضی میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا کے لئے بھی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے۔عرضی میں قانون اور انصاف اور وزارت اطلاعات و نشریات، دہلی حکومت، ہندوستانی پریس کاؤنسل اور دہلی پولیس کمشنر کو فریق  بنایا گیا ہے۔

غور طلب ہے  کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف لگے جنسی استحصال کے الزامات کی انٹرنل جانچ کے لئے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس ایس اے بوبڈے کی صدارت میں تین رکنی کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔اس کمیٹی میں جسٹس بوبڈے کے علاوہ جسٹس اندو ملہوترا اور جسٹس اندرا بنرجی کو شامل کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھ‌کر الزام لگایا ہے کہ چیف جسٹس، جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔35 سالہ یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کئے گئے ‘ قابل اعتراض سلوک ‘ کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی ان کو، ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔

گزشتہ  26 اپریل کو اس معاملے میں بنی جانچ  کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہوئی اور متاثرہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئی۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اےکے پٹنایک نے فی الحال چیف جسٹس رنجن گگوئی پر لگے جنسی استحصال کے معاملے میں اپنی تفتیش شروع کرنے سے منع کردیا ہے۔ جسٹس پٹنایک کو ایک وکیل اتسو بینس کے اس دعویٰ کی تفتیش کرنی ہے جس میں اس نے رنجن گوگوئی پر لگے الزامات کو بڑی سازش قرار دیا ہے۔

جسٹس پٹنایک نے کہا، ‘ جب تک انٹرنل جانچ  پوری نہیں ہوتی، میں تفتیش شروع نہیں کروں‌گا۔ اگر آپ سپریم کورٹ کے حکم کو دیکھیں تو اس میں مجھے اپنی جانچ پوری کرنے کے لئے کوئی متعینہ مدت  نہیں دی گئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جسٹس بوبڈے کمیٹی کی تفتیش کے ساتھ کسی طرح کا ٹکراؤ نہیں ہو اس کے لئے میں ان کی تفتیش پوری ہونے کا انتظار کروں‌گا۔ ‘