خبریں

گنگا صفائی کے لیے ملی رقم سے مودی حکومت نے 100 کروڑ روپے کمایا

مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سیریز: مودی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے مارچ 2014 تک گنگا صفائی کے لئے بنا ادارہ نیشنل مشن فار کلین گنگا کو ملی امداد اور غیر ملکی لون پر حکومت کو تقریباً 7 کروڑ روپے کا سود ملا تھا۔ لیکن مارچ 2017 آتےآتے یہ رقم بڑھ‌کر 107 کروڑ روپے ہو گئی۔

(فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

(فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: بھلے رام جی کی گنگا میلی کی میلی ہی رہ گئی، لیکن تب بھی گنگا اس ملک کی آدھی آبادی کے ذریعہ معاش کا وسیلہ بنی ہوئی ہے۔ تب بھی گنگا سیاستدانوں کی سیاست کا ایک اہم ذریعہ بنی ہوئی ہے۔اس سے بھی آگے یہ کہ گنگا کے نام پر مرکزی حکومت نہ صرف کروڑوں روپے عام آدمی سے عطیہ کے طور پر لے رہی ہے بلکہ اس کو خرچ نہ کرتے ہوئے، سال در سال اس پیسے پر بھاری سود بھی کما رہی ہے۔

wada faramoshi

گنگا جل کو فروخت کر کے پوسٹ آفس کے ذریعے بھی حکومت پیسہ کما رہی ہے۔ کل ملاکر یہ کہ ماں گنگا بھلے اپنے وجود کی لڑائی سے جوجھ رہی ہو، لیکن تب بھی اپنے بیٹے کے خزانے کو بھرتی جا رہی ہے۔

مثال کے طور پر، نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی)کے تحت ایک فنڈ بنایا گیا تھا، جس کا نام ہے کلین گنگا فنڈ۔ یہ فنڈ 2016 میں بنا تھا۔ اس فنڈ میں عام لوگوں نے اپنی طرف سے مالی امداد کیا اور کر رہے ہیں۔

گزشتہ 6 نومبر 2018 کو حکومت ہند کے وزارتِ آبی وسائل سے آر ٹی آئی کے تحت دی گئی جانکاری کے مطابق، 15 اکتوبر 2018 تک اس فنڈ میں 266.94 کروڈ روپے جمع ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ، مارچ 2014(نریندر مودی کو اقتدار میں آنے سے ٹھیک 2 مہینے پہلے)میں نیشنل مشن فار کلین گنگا کے کھاتے میں جتنی بھی امداد اور غیر ملکی لون کے طور پر روپے جمع تھے، اس پر 7 کروڑ 64 لاکھ روپے کا سود حکومت کو ملا تھا۔

اب سیدھے آتے ہیں، مارچ 2017 میں۔ مارچ 2017 میں اس کھاتے میں آئی سود کی رقم 7 کروڑ سے بڑھ‌کر 107 روپے ہو گئی۔

یعنی، تین سال میں مودی حکومت نے بڑی مہارت سے اکیلے این ایم سی جی کے کھاتے سے 100 کروڑ روپے کا سود کما لیا۔

آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق مارچ 2014 تک میں سود سے کمائی 7 کروڑ روپے تھی اور مارچ 2017 آتےآتے یہ رقم بڑھ‌کر 107 کروڑ روپے ہو گئی۔

آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق مارچ 2014 تک میں سود سے کمائی 7 کروڑ روپے تھی اور مارچ 2017 آتےآتے یہ رقم بڑھ‌کر 107 کروڑ روپے ہو گئی۔

غور طلب ہے کہ حکومت کو جو غیر ملکی لون ملتا ہے، اس پر بھی سود دینا ہوتا ہے۔ لیکن ہماری حکومت نے لون کے پیسے پر بھی بھاری سود کما لیا۔ تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ امداد ملنے کے بعد پیسے کے استعمال میں دیری ہوئی اور اس طرح کھاتے میں سود بڑھتا چلا گیا؟اس کے علاوہ، حکومت نے ملک بھر کی پوسٹ آفس کے ذریعے گنگا جل بیچ‌کر بھی کمائی کی ہے۔ اب یہ دلچسپ حقیقت ہے کہ جو گنگا ندی صدیوں سے بنا کچھ مانگے (بنا ایک پیسہ لئے) اپنے کروڑوں بچوں  کا پیٹ بھی بھر رہی ہے اور نجات دہندہ بھی بنی ہوئی ہے، اسی ماں گنگا کا جل حکومت نے بیچ‌کر دو سال میں 52 لاکھ 36 ہزار 658 روپے کما لئے۔

تقریباً119 شہروں کی پوسٹ آفس کے ذریعے مالی سال 2016سے17، 2017سے18 کے دوران 2لاکھ 65 ہزار 801 بوتل (200 اور 500 ملی لیٹر کی بوتل) بیچے گئے۔ یہ اعداد و شمار جون 2018 تک کا ہے۔

(مودی حکومت کی اہم اسکیموں کا تجزیہ  کرتی کتاب وعدہ-فراموشی کے اقتباسات خصوصی اجازت کے ساتھ شائع کیے جا رہے ہیں ۔ آرٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق یہ کتاب سنجے باسو ، نیرج کمار اور ششی شیکھر نے مل کر لکھی ہے۔)