خبریں

مودی حکومت نے کشوری شکتی یوجنا کی بند، لڑکیوں کوپیشہ ورانہ تربیت دینے والے 33 فیصدی پروجیکٹ ہوئے کم

مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سیریز : لڑکیوں کو مضبوط بنانے کے لئے شروع کی گئی کشوری شکتی یوجنا کو مودی حکومت نے ایک اپریل 2018 کو بند کر دیا۔اب اس سمت میں سبلا یوجنا چلائی جا رہی ہے لیکن اس اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد چھ گنا کم ہو گئی۔

(فوٹو بہ شکریہ: پی ٹی آئی)

(فوٹو بہ شکریہ: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سال 2006-07 میں لڑکیوں کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اسکیم شروع  کی گئی تھی۔اس اسکیم کا نام تھا ‘کشوری شکتی یوجنا’۔ ہندوستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لئے یہ ایک ضروری اور شاندار قدم تھا۔یہ اسکیم اصل میں آئی سی ڈی ایس کی ہی توسیع تھی۔ اس اسکیم کے تحت 11 سے 18 سال کی لڑکیوں کو ہدف میں رکھاگیا تھا اور اس میں 6118 بلاک کو شامل کیا گیا تھا۔اس اسکیم کا مقصد تھا کہ لڑکیوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط بنایا جائے، ان کو اسکول جانے کے لئے راغب کیا جائے، وہ اپنے سماج کو سمجھ سکیں اور ان کو ایک بہتر شہری بنایا جا سکے۔

wada faramoshi

لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ مودی حکومت نے ایک اپریل 2018 کو اس اسکیم کو بند کر دیا اور اس کی جگہ ‘اسکیم فار اڈالسینٹ گرل ‘ یعنی کہ ایس اے جی لانچ کیا۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ کشوری شکتی یوجنا کو لےکر مودی حکومت کیا کہتی ہے۔منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ  سے ملے آر ٹی آئی جواب کے مطابق، 2010 میں پورے ملک میں اس یوجنا کے تحت (کشوری شکتی یوجنا) 6118 پروجیکٹ چل رہے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ تمام بلاک میں کم سے کم ایک پروجیکٹ چل رہا تھا۔سال 2010 میں’سبلا ‘ یا ‘ راجیو گاندھی اسکیم فار ایڈالسینٹ گرل ‘ کے شروع  ہونے کے بعد، ان پروجیکٹس کی تعداد میں کمی آئی اور یہ 6118 سے گھٹ‌کر 4194 ہو گئی۔

یعنی، کشوری شکتی یوجنا سے تقریباً33 فیصدی بلاک کو باہر کر دیا گیا اور ممکنہ طور پراس کو ‘سبلا ‘ اسکیم کے تحت بھیج دیا گیا، جس میں یوپی کے 22، ایم پی کے 15، بہار کے 12، مہاراشٹر کے 11 اور راجستھان کے 10 اضلاع شامل ہیں۔’ سبلا ‘اسکیم کی عمل آوری کے بعد، سال 2010سے11 میں حکومت نے اس اسکیم پر 3365 کروڑ خرچ کیے اور 24.81 لاکھ لڑکیوں کو  تربیت دی گئی۔سال 2014سے15 کے دوران جب مودی حکومت مرکز کے اقتدار میں آ چکی تھی، حکومت نے لڑکیوں کو تربیت دینے کے لئے اپنے پہلے بجٹ میں کشوری شکتی یوجنا پر کیا جانے والا خرچ کوکم کرکے 1489 کروڑ روپے کر دیا۔

کشوری شکتی یوجنا پر مختلف ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیا جانے والا خرچ 1602 کروڑ روپے تھا۔ اس پیسے سے تقریباً 15.18 لاکھ لڑکیوں کو تربیت دی گئی۔سال 2017سے18 میں کشوری شکتی یوجنا کو ہٹانے سے پہلے حکومت ہند نے 6.28 لاکھ لڑکیوں کو تربیت دینے کے لئے صرف 464 کروڑ روپے ہی مختص کئے۔

کیا ہے سبلا اسکیم کی صورت حال

جیسا کہ ہم نے پہلے ہی بتایا، 2010 میں سبلا اسکیم کو بھی یکساں ہدف کے ساتھ ہی شروع کیا گیا تھا، اس لئے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر اس اسکیم سے کیا تبدیلی آ سکی۔اس اسکیم کو دو حصوں میں بانٹا گیا تھا۔ پہلاگرل ٹو گرل اپروچ فار دی ایج گروپ 11سے15، جن کی فیملی کی آمدنی ہر سال 6400 روپے سے کم ہے۔ وہیں، دوسری اسکیم کے تحت 11سے18 سال کی عمر کی تمام  لڑکیوں تک پہنچنی تھی۔اس کے تحت خدمات کا ایک مجموعی پیکج بنایا گیا تھا۔ اس کے تحت، روزانہ 600 کیلوری، 18سے20 گرام پروٹین، مائکرونیوٹرئینٹ روزانہ دینا شامل ہے۔ اسکیم کے تحت ایک سال میں 300 دنوں تک یہ سہولت دینی تھی۔

بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے سبلا اور کشوری شکتی یوجنا چل رہی تھی۔ لیکن، نئی حکومت نے ایک اپریل 2018 کو کشوری شکتی یوجنا کو ہی بند کر دیا۔ 14 نومبر 2018 کو ملے آر ٹی آئی جواب کے مطابق، حکومت نے 17 نومبر 2017 سے اس اسکیم کے کے لیے فائدہ اٹھانے والوں کی عمر  18 سے گھٹاکر 14 کر دی تھی۔16 اگست 2018 کو دئے ایک دوسرے جواب میں، وزارت نے ذکر کیا ہے کہ 2014سے15 کے دوران، موجودہ حکومت نے ریاستوں اور مرکز حکومتی ریاستوں کے درمیان 610.32 کروڑ کی رقم کی تقسیم کی تھی، جبکہ ان ریاستوں نے 110فیصدی پیسے یعنی 674.24 کروڑ کی رقم کا استعمال کیا تھا۔

لیکن آہستہ آہستہ اس مد میں گرانٹ کی مقدار سال در سال کم ہوتی گئی۔ 2017سے18 میں کل گرانٹ 446 کروڑ پر آ گئی تھی۔ اس میں سے صرف 23.54 کروڑ روپے لڑکیوں کی تربیت کے لئے خرچ کئے گئے۔سال 2013سے14 کے دوران فائدہ اٹھانے والوں  کی تعداد 35.07 لاکھ تھی۔ جب نریندر مودی اقتدار میں آئے تو یہ تعداد 6.28 لاکھ تک سمٹ گئی۔ 2013سے14 کے مقابلےتقریباً 6واں حصہ۔ کیا یہی اسکل انڈیا تھا، جس کے اشتہار پر بھاری بھرکم خرچ کیا گیا ہے؟

(مودی حکومت کی اہم اسکیموں کا تجزیہ  کرتی کتاب وعدہ-فراموشی کے اقتباسات خصوصی اجازت کے ساتھ شائع کیے جا رہے ہیں ۔ آرٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق یہ کتاب سنجے باسو ، نیرج کمار اور ششی شیکھر نے مل کر لکھی ہے۔)