خبریں

جنسی استحصال معاملے میں چیف جسٹس رنجن گگوئی کو کلین چٹ

سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کے ذریعے جاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ، ‘انٹرنل کمیٹی نے پایا کہ 19 اپریل 2019 کو سپریم کورٹ کی ایک سابق اسٹاف کے ذریعے لگائے جنسی استحصال کے الزاموں میں کوئی دم نہیں ہے۔’

جسٹس رنجن گگوئی/فوٹو: پی ٹی آئی

جسٹس رنجن گگوئی/فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی :سپریم کورٹ کی انٹرنل جانچ کمیٹی نے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کو جنسی استحصال کے الزاموں پر کلین چٹ دے دی ہے۔ سپریم کورٹ کے دوسرے سینئر جج جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس اندو ملہوترا اس جانچ کمیٹی کی ممبر تھے۔سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کے ذریعے جاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ، ‘انٹرنل کمیٹی نے پایا کہ 19 اپریل 2019 کو سپریم کورٹ کی ایک سابق اسٹاف کے ذریعے لگائے جنسی استحصال کے الزاموں میں کوئی دم نہیں ہے۔’

سپریم کورٹ کی انٹرنل جانچ کمیٹی نے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کو جنسی استحصال کے الزاموں پر کلین چٹ دے دی ہے۔ سپریم کورٹ کے دوسرے سینئر جج جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس اندو ملہوترا اس جانچ کمیٹی کی ممبر تھے۔

واضح ہو کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازم نے سپریم کورٹ  کے 22 ججوں کو خط لکھ‌کر الزام لگایا تھاکہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی)جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔35 سالہ یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کئے ‘ قابل اعتراض سلوک ‘ کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی ان کو، ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔

گزشتہ  26 اپریل کو اس معاملے میں بنی جانچ  کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہوئی اور متاثرہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئی۔اس کے بعد جسٹس رنجن گگوئی بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کی گئی نوٹس

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کی گئی نوٹس

معاملے کی شنوائی شروع ہونے کے کچھ دن بعد متاثرہ نے انٹرنل کمیٹی کے ماحول کو ڈراونا بتاتے ہوئے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔اس معاملے میں شکایت کرنے والی خاتون نے عدالت میں اپنے وکیل کی موجودگی کی اجازت نہیں دیے جانے سمیت کئی اعتراض کرتے ہوئے کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

خاتون نے کہا کہ اس کو اپنی حفاظت کی بھی فکر ہے کیوں کہ عدالت کی کارروائی سے لوٹتے وقت دو سے چار لوگوں نے اس کا پیچھا کیا۔ اس معاملے کو لے کر جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے تین ممبروں کمیٹی کو 2 مئی کو خط لکھ کر ایک فل کورٹ شنوائی کی مانگ کی ۔جسٹس چندر چوڑ نے جانچ کمیٹی کا دائرہ بڑھانے کے لیے ایک باہری ممبر کوبھی شامل کرنے کی مانگ کی ۔ اس کے لیے انہوں نے سپریم کورٹ کی ریٹائرڈ تین خاتوں ججوں کا نام بھی دیا تھا۔