خبریں

میانمار: روہنگیا مسلمانوں پر رپورٹنگ کی وجہ سے سزا کاٹ رہے رائٹرس کے دو صحافی رہا

میانمار کے رخائن میں فوجی کارروائی کے دوران روہنگیا مسلمانوں پر ہوئے ظلم و تشدد کی رپورٹنگ کرتے ہوئے 32 سالہ وا لون اور 28 سالہ کیاؤ سوئے او کو سرکاری پرائیویسی قانون توڑنے کے لئے گزشتہ سال ستمبر میں سات-سات سال کی جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: میانمار کے رخائن ریاست میں روہنگیا بحران کی رپورٹنگ کرنے کو لےکر جیل کی سزا پانے والے خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے دونوں صحافیوں کو منگل کو ینگون کی ایک جیل سے رہا کر دیا گیا۔ انہوں نے 500 سے زیادہ دن جیل کی سلاخوں میں گزارے۔رائٹرس کے مطابق، 32 سالہ یا لون اور 28 سالہ کیاؤ سوئے او کو رخائن میں فوجی کارروائی کے دوران ہوئے مظالم کی رپورٹنگ کرتے ہوئے ملک کے سخت سرکاری پرائیویسی قانون توڑنے کے لئے گزشتہ سال ستمبر میں سات-سات سال کے جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔

دونوں صحافیوں کو منگل کو صدر کے ذریعے 6520 قیدیوں کو دی گئی معافی کے تحت رہا کیا گیا۔صدر ون مائنٹ نے پچھلے مہینے سے بڑے پیمانے پر ہزاروں دیگر قیدیوں کو معاف کر دیا ہے۔بتا دیں کہ میانمار میں 17 اپریل سے شروع ہوئے نئے سال کے موقع پر ملک بھر میں روایتی طور پر قیدیوں کو رہا کرنے کی روایت ہے۔رائٹرس نے کہا کہ دونوں صحافیوں نے کوئی جرم نہیں کیا اور ان کی رہائی کی مانگ کی تھی۔یا لون اور کیا سو او جب ینگون کی انسائن جیل سے باہر نکلے تو لوگوں کی بھیڑ نے ان کو گھیر لیا۔ دونوں صحافی جب باہر آئے تو ان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی اور انہوں نے ہاتھ ہلا کر لوگوں کو سلام کیا۔یا لون نے کہا کہ ان کی آزادی کے لئے جو عالمی کوشش کی گئی وہ اس کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا، میں اپنی فیملی اور مددگاروں کو دیکھ‌کر بہت خوش اور پرجوش ہوں۔ میں جلد سے جلد نیوز روم جانا چاہتا ہوں۔

غور طلب ہے کہ رائٹرس کے ان صحافیوں کو 12 دسمبر، 2017 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس وقت وہ میانمار کے رخائن ریاست کے ایک گاؤں میں 10 روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور فوج اور پولیس کے ذریعے کئے گئے جرائم کی جانچ‌کر رہے تھے۔میانمار کی حکومت ان جرائم سے انکار کرتی رہی۔ لیکن صحافیوں کی گرفتاری کے بعد خود میانمار کی فوج نے مانا کہ اس نے گاؤں میں 10 روہنگیا مردوں اور نوجوانوں کو مارا تھا۔اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق، فوجی کارروائی کی وجہ سے میانمار کے سات لاکھ سے زیادہ روہنگیاؤں کو بنگلہ دیش بھاگنا پڑا تھا۔

دونوں صحافیوں کو ان کی رپورٹنگ کے لئے پچھلے مہینے ہی سال 2018 کی صحافت کا پلتجر ایوارڈ بھی دیا گیا۔اس سے پہلے یہ دونوں ٹائم میگزین کی کور پیج پر پرسن آف ایئر کے طور پر بھی جگہ بنا چکے ہیں۔ میگزین  کے اس شمارے میں ان صحافیوں کی بات کی گئی تھی جن کو ان کے کام کے لئے نشانہ بنایا گیا۔رائٹرس کے چیف ایڈیٹر اسٹیفن ایڈلر نے اس موقع پر کہا،’ہمیں بےحد خوشی ہے کہ میانمار نے ہمارے بہادر نامہ نگاروں کو رہا کر دیا ہے۔ 511 دن پہلے جب ان کی گرفتاری ہوئی تھی تب سے وہ دنیا بھر میں پریس کی آزادی کی علامت بن گئے تھے۔ ہم ان کی واپسی کا استقبال کرتے ہیں۔ ‘