خبریں

ایودھیا معاملے میں 15 اگست تک کارروائی مکمل کرے ثالثی کمیٹی: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ  نے معاملے کی سماعت تین مہینے کے لئے ملتوی کرتے  ہوئے دونوں فریقین  سے 30 جون تک ثالثی کمیٹی کے سامنے اپنے اعتراضات درج کرانے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے رام جنم بھومی-بابری مسجد زمینی تنازعہ کا حل تلاش کرنے کے لئے ثالثی کمیٹی کو جمعہ کو 15 اگست تک کا وقت دیا۔ اس ثالثی کمیٹی کی رہنمائی سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ایف ایم آئی خلیف اللہ کر رہے ہیں۔ایودھیا معاملے میں ثالثی  کے حکم کے بعد جمعہ کو پہلی بار سپریم کورٹ میں اس کی سماعت ہوئی۔اس دوران جسٹس ایف ایم آئی خلیف اللہ نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ داخل کی، جس میں ثالثی کی کارروائی  کو پورا کرنے کے لئے 15 اگست تک کا وقت مانگا گیا۔ اس کے بعد کورٹ نے ایودھیا تنازعہ پر سماعت تین مہینے کے لئے ٹال دی۔سپریم کورٹ نے ثالثی کمیٹی کو 15 اگست تک کارروائی مکمل  کرنے کے لئے کہا ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی رہنمائی والی پانچ ججوں کی بنچ نے کہا کہ ان کو جسٹس خلیف اللہ کی رپورٹ مل گئی ہے، جس میں پینل نے ثالثی کی کارروائی کو  پورا کرنے کے لئے 15 اگست تک کا وقت مانگا ہے۔

بنچ نے کہا، ‘اگر ثالث نتیجہ کو لےکر پرامید ہیں اور 15 اگست تک کا وقت مانگ رہے ہیں، تو وقت دینے میں نقصان کیا ہے؟ یہ معاملہ کئی سالوں سے زیر التوا ہے۔ ہم وقت کیوں نہ دیں؟ ‘عدالت نے کہا کہ کوئی بھی ثالثی کی کارروائی  کے درمیان نہیں آئے‌گا۔ عدالت نے دونوں فریقین  کو 30 جون تک کمیٹی کے سامنے اپنے اعتراضات درج کرانے کی بھی اجازت دی۔ہندو اور مسلم فریقوں  کے لئے پیش ہوئے وکیلوں نے جاری ثالثی کی کارروائی  پر بھروسہ جتایا اور کہا کہ وہ اس  میں مکمل  تعاون کر رہے ہیں۔جسٹس گگوئی کے علاوہ جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس دھننجئے وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنذیر بھی اس آئینی بنچ کے ممبر ہیں۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے 8مارچ کو معاملے میں ثالثی کو منظوری دی تھی اور تین ثالثوں والی کمیٹی تشکیل کی تھی اور آٹھ ہفتے کا وقت  طے کیا تھا۔ ان ثالثوں میں جسٹس خلیف اللہ، وکیل شری رام پنچو اور روحانی گرو شری شری روی شنکر ہیں۔ ثالثی کمیٹی نے 13 مارچ سے تمام فریقوں  کو سننا شروع کیا تھا۔اس سے پہلے 9 اپریل کو رام جنم بھوم-بابری مسجد تنازعہ میں ایک اور عرضی داخل کی گئی تھی۔ نرموہی اکھاڑا نے سپریم کورٹ میں نئی عرضی داخل کی تھی اور اس عرضی میں مرکزی حکومت کی ایودھیا میں مقبوضہ  اضافی زمین کو واپس دینے کی عرضی کی مخالفت کی گئی تھی۔ اکھاڑا نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کو پہلے زمینی تنازعہ کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)