خبریں

سماجی کارکنوں کا مطالبہ، شفافیت کے لئے وی وی پی اے ٹی کی تمام پرچیوں کی گنتی کی جائے

سماجی کارکن ارونا رائے، جیتی گھوش، جسٹس اے پی شاہ، سنجئے پاریکھ اور سیدہ حمید نے اس معاملے کو لےکر ایک بیان جاری کیا ہے۔

ایک وی وی پی اے ٹی مشین(فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

ایک وی وی پی اے ٹی مشین(فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: سول سوسائٹی کے ممبروں نے ایک بیان جاری کرکے 2019 کی لوک سبھا انتخابات کے لئے تمام وی وی پی اے ٹی پرچی کی گنتی کی مانگ کی ہے۔ سماجی کارکنان نے یہ سفارش کی ہے کہ وی وی پی اے ٹی کی پرچی کو بیلیٹ پیپر کے طور پر مانا جائے اور ہرایک رائےدہندگان کی پرچی کی گنتی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ووٹ ایک شہری کا بنیادی حق ہے جو لوگوں کی خواہش کو جواز اور طاقت دیتا ہے۔ ارونا رائے، جیتی گھوش، جسٹس اے پی شاہ، سنجئے پاریکھ اور سیدہ حمید نے اس بیان پر دستخط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائےدہندگان کو ایک ایلین آلہ (ای وی ایم) میں اعتماد رکھنے کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔

جرمنی کی آئینی عدالت نے سال 2009 میں دئے اپنے ایک فیصلے میں ای وی ایم کے ذریعے رائے دہندگی کے انتظام کو خارج کر دیا تھا اور شفافیت اور بھروسہ کے مقاصد کے لئے پییر بیلٹ کے ذریعے رائے دہندگی کرانے کا حکم دیا تھا۔اسی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے سول سوسائٹی کے ممبروں نے کہا کہ مشینوں میں ہیرپھیر اور خرابی کے بارے میں اٹھائے جانے والے خدشات کو ختم کرنے کے لئے تمام بیلٹ کی پرچی کو گنا جانا چاہیے۔

اس کے علاوہ، ممبروں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ شفافیت اور رائےدہندگان کے اعتماد کو مضبوط کرنے کے لئے مستقبل میں ایسا انتظام کیا جانا چاہیے جہاں رائےدہندگان کے ذریعے وی وی پی اے ٹی پرچی پیدااور حاصل کی جائے‌گی۔ اس کے بعد رائےدہندگان اس پرچی کو لے جاکر بیلٹ باکس میں ڈال دے‌گا۔انہوں نے کہا،’اگر آزاد اور غیر جانبدارانہ انتخاب ہماری جمہوریت کو چلانے کے لئے لازمی حصہ ہے، تو رائےدہندگان کو ایک ایسا انتظام فراہم  کیا جانا چاہیے جہاں ووٹ ڈالنے کا عمل اس کو دکھائی دے اور اس کی سمجھ میں واضح ہو۔ ‘

سماجی کارکنان کے پورے خط کو پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔