خبریں

فوج نے حکومت کو لکھا-گھٹیا گولہ بارود ملنے کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں حادثات

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، فوج نے وزارت دفاع کو خط لکھ‌کر آرڈیننس فیکٹری کے ذریعے گولہ بارود کے معیار پر  دھیان نہیں دئے جانے پر تشویش کا ا ظہار کیا ہے۔

علامتی تصویر(فوٹو : رائٹرس)

علامتی تصویر(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: گھٹیا گولہ بارود اور جنگی ساز و سامان  سے بڑھتے حادثات پر ہندوستانی فوج نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فوج نے بتایا ہے کہ گھٹیاگولہ بارود کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں فوجیوں کی جانیں جا رہی ہیں، فوجی زخمی ہو رہے ہیں اور اس سے دفاعی سازوسامان کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔واضح ہو کہ فوج کے ٹینک، توپوں، ایئر ڈیفنس گن اور دیگر جنگی اوزاروں کے لئے گولہ بارود کی فراہمی کا کام حکومت کی ملکیت والی آرڈیننس فیکٹری بورڈ کرتی ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، فوج نے اس بارے میں و وزارت دفاع سے بات کی ہے۔ذرائع کے مطابق، آرڈیننس فیکٹری بورڈ کے ذریعے فراہم کئے گئے گولہ بارود کی وجہ سے حادثات میں اضافے ہو رہے ہیں جس سے فوج کا اپنا دفاعی سازوسامان پر بھروسہ کم ہو رہا ہے۔ فوج نے آرڈیننس فیکٹری کے ذریعے گولہ بارود کے معیار پر  دھیان نہیں دئے جانے کے بارے میں متعلقہ سکریٹری اجئے کمار کے سامنے تشویش کا ا ظہار کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 19 ہزار کروڑ روپےکے سالانہ ٹرن اوور والے آرڈیننس فیکٹری بورڈ کے پاس گولہ بارود بنانے والی کل 41 فیکٹری ہیں جو 12 لاکھ فوجیوں والی ہندوستانی فوج کو گولہ بارود کی فراہمی کرتی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آرڈیننس فیکٹری بورڈ کے گولہ بارود کے معیار میں گراوٹ سے ملک کی جنگی صلاحیتوں پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ فوج کی اس شکایت پر متعلقہ سکریٹری کمار نے فوج سے اپنے مختلف مسائل کو پیش کرنے کو کہا تھا۔15 صفحے میں فوج نے بےحد سنگین مسائل سامنے رکھے ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ 105 ایم ایم کی انڈین فیلڈ گن، 105 ایم ایم لائٹ فیلڈ گن، 130 ایم ایم ایم اے1 میڈیم گن، 40 ایم ایم ایل-70 ایئر ڈیفنس گن اور ٹی-72، ٹی-90 اور ارجن ٹینک کی توپوں کے ساتھ مستقل حادثات سامنے آ رہے ہیں۔اس کے علاوہ گھٹیا کوالٹی کے گولہ بارود کے کچھ معاملے 155 ایم ایم کی بوفورس توپوں کے معاملے میں بھی سامنے آئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، آرڈیننس فیکٹری بورڈ اس مسئلہ کو سلجھانے میں سنجیدہ نہیں ہے جس کی وجہ سے فوج نے کچھ لمبی دوری کے گولہ بارود کی فائرنگ پر روک لگا دی ہے۔ وہیں اس کے ساتھ فوج لمبی دوری کے گولہ بارود کے ٹیسٹ سے بھی بچ رہی ہے۔ایک ذرائع کے مطابق، پچھلے پانچ سال میں ٹینکوں کے ذریعے داغے گئے 125 ایم ایم ہائی دھماکہ خیز گولہ بارود کے 40 سے زیادہ حادثات ہوئے ہیں۔اسی طرح، فوج نے فروری میں ہوئے حالیہ حادثہ کے بعد ایل-70 ایئر ڈیفنس گن کے ذریعے 40 ایم ایم ہائی دھماکہ خیز گولہ-بارود کی تمام تربیتی فائرنگ پر روک لگا دی ہے، جس میں مہاجن فیلڈ فائرنگ رینج میں ایک افسر اور چار فوجی شدیدطور پر زخمی ہو گئے تھے۔

حالانکہ اس معاملے میں آرڈیننس فیکٹری بورڈ نے کہا کہ کارخانے کے کوالٹی کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے ساتھ-ساتھ کوالٹی اشورینس کے ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے سخت معائنہ کے بعد ہی گولہ بارود کی فراہمی فوج کو کی جاتی ہے۔ایک افسر نے کہا کہ یہ صرف مکمل  ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد جاری کیا جاتا ہے۔ فوج کے ذریعے بڑی تعداد میں گولہ بارود کے ٹیسٹ کے دوران کبھی کبھی کچھ حادثات ہو جاتے ہیں۔