خبریں

ممتا بنرجی کا میم شیئر کرنے پر گرفتار بی جے پی کارکن کو سپریم کورٹ نے دی ضمانت

مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کا ایک میم سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے لئے بی جے پی کارکن پرینکا شرما کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے شروع میں تحریری معافی مانگنے کی شرط پر ضمانت دی لیکن کچھ دیر بعد معافی مانگنے کی شرط کو واپس لے لیا۔

بی جے پی کارکن پرینکا شرما

بی جے پی کارکن پرینکا شرما

نئی دہلی: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے میم شیئر کرنے پر گرفتار بی جے پی کارکن پرینکا شرما کو سپریم کورٹ نے ضمانت دے دی۔ کورٹ نے شروع میں تحریری معافی مانگنے کی شرط پر ضمانت دی تھی اور کہا تھا کہ پرینکا ضمانت پر چھوٹتے ہی معافی مانگیں‌گی۔حالانکہ بعد میں کورٹ نے پرینکا کے وکیل این کے کول کو بلاکر اپنے حکم میں تبدیلی کرتے ہوئے اس میں سے معافی مانگنے کی شرط ہٹانے کی جانکاری دی۔ اب پرینکا کو فوراً ہی جیل سے رہا کیا جائے‌گا۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا،’اس کو فوراً ضمانت پر رہا کیا جائے اور باہر آتے ہی وہ فیس بک پوسٹ کے لئے تحریری معافی مانگیں‌گی۔ جو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا وہ صحیح نہیں تھا۔ اگر کسی کو دکھ پہنچا ہے تو معافی مانگنی چاہیے۔ ‘

سپریم کورٹ نے شرما کے وکیل سے پوچھا تھا کہ کیا پرینکا ممتا بنرجی سے معافی مانگنے کو تیار ہیں؟ وہ سیاسی جماعت کی ممبر ہیں اور ریاست میں انتخاب بھی چل رہے ہیں، اگر معافی مانگتی ہیں تو ضمانت مل سکتی ہے۔سپریم کورٹ نے پرینکا کی عرضی پر مغربی بنگال حکومت کو نوٹس جاری کیا، جس پر چھٹیوں کے بعد سماعت ہوگی۔ عدالت نے کہا،’ہم یہ صاف کرتے ہیں کہ اس مقدمہ میں حقائق کی بنیاد پر یہ فیصلہ دے رہے ہیں۔ میرٹ پر سماعت بعد میں ہوگی۔ ‘

پرینکا کے وکیل نیرج کشن کول نے کہا کہ مجرمانہ قانون میں اس طرح معافی کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔اس پر جسٹس اندرا بنرجی نے کہا، ‘ہم بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ مجرمانہ معاملہ اور معافی دونوں الگ ہیں۔ آپ کے اظہار رائے کی آزادی کا حق وہاں ختم ہو جاتا ہے جہاں دوسرے شخص کے حق شروع ہوتے ہیں۔ ‘وکیل این کے کول نے کہا،’جس پوسٹ کے لئے پرینکا کو گرفتار کیا گیا ہے، اس پوسٹ کو اس نے تیار نہیں کیا ہے۔ ہمیں پتہ نہیں کہ اس کو کس نے بنایا ہے۔ پرینکا نے صرف پوسٹ کیا تھا۔ یہ بولنے کی آزادی کے تحت آتا ہے۔ کیا اس معاملے میں ضمانت کے لئے شرط لگائی جا سکتی ہے؟ ‘

ساتھ ہی کول نے کہا، ‘اس پوسٹ کو گرفتاری سے پہلے ہی ہٹا دیا گیا تھا۔ ابھی بھی میم والی پوسٹ ٹوئٹ اور شیئر ہو رہی ہے لیکن صرف پرینکا پر ہی کارروائی کی گئی۔ اس کے لئے اس کو 14 دنوں کی عدالتی حراست میں رکھنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ‘اس پر جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا، ‘یہ قانونی طورپر غلط نہیں ہے لیکن وہ انتخاب لڑنے والی سیاسی پارٹی کی رہنما ہیں، اگر وہ ایک عام شہری ہوتیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ ‘

غور طلب ہے کہ بھارتیہ یووا مورچہ کی کارکن پرینکا شرما نے سوشل میڈیا پر مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی میم والی تصویریں شیئرکی تھیں۔ اس کی وجہ سے ان کو 10 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں ان کو 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔ پرینکا شرما نے ریاستی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔25 سالہ پرینکا کی طرف سے ان کی فیملی نے درج ایف آئی آر رد کرنے اور ضمانت پر رہا کرنے کی عرضی سپریم کورٹ میں لگائی تھی۔