خبریں

راجستھان کے وزیر تعلیم نے کہا-کتابوں سے ہٹایا جائے‌گا نوٹ بندی کا سبق

راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ نوٹ بندی سب سے ناکام تجربہ تھا۔ نوٹ بندی کے لئے وزیر اعظم نے جن تین مقاصد-دہشت گردی، بد عنوانی کو ختم کرنے اور کالا دھن کو واپس لانے، کا ذکر کیا تھا، ان کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔

راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا ہے کہ کانگریس حکومت نے راجستھان میں اسکول کی کتابوں میں سے نوٹ بندی کے تمام تذکرے  کو ہٹا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں ترمیم کی گئی ہے اور موجودہ تعلیمی سیشن میں شائع کیا جائے‌گا۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، ڈوٹاسرا نے کہا، نوٹ بندی سب سے ناکام تجربہ تھا۔ نوٹ بندی کے لئے وزیر اعظم نے جن تین مقاصد-دہشت گردی، بد عنوانی کو ختم کرنے اور کالا دھن کو واپس لانے، کا ذکر کیا تھا، ان کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔ اس کے بجائے لوگوں کو لائنوں میں کھڑے رہنے کے لئے مجبور کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ملک پر 10 ہزار کروڑ روپے کا بوجھ  ڈال دیا۔

واضح ہو کہ راجستھان میں ریاست کی پچھلی بی جے پی حکومت نے سال 2017 میں کلاس 12 کی سیاسیات کی کتاب میں نوٹ بندی کو نصاب کا حصہ بنایا تھا۔ کتاب میں مرکزی حکومت کے ذریعے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کی بندی کو تاریخی اور کالا دھن کو ختم کرنے والا بتایا تھا۔ڈوٹاسرا نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی کلاس آٹھ کی انگریزی کی کتاب سے خواتین کے جوہر کو دکھانے والی تصویر کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا، ‘یہ محسوس کیا گیا کہ انگریزی کی کتاب میں اس تصویر کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہم نے محسوس کیا کہ یہ صحیح نہیں ہے کہ آج کی خواتین ایسی کتاب پڑھیں جس میں خواتین کی تصویریں ہو ں جو کہ خودسوزی کر رہی ہوں۔ آخر ہم اس سے کیا سکھا رہے ہیں؟ ‘

وزیر کا یہ بیان ان کے اس تبصرہ کے ایک دن بعد آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کتابوں میں ویر ساورکر کی ستائش کرنے والے حصے کا تجزیہ کرے‌گی اور ان کے انگریزوں سے معافی مانگنے والے حصے کو جوڑے‌گی۔نو منتخب کانگریس حکومت نے 13 فروری کو پچھلی بی جے پی حکومت کے ذریعے کی گئی تبدیلیوں کا تجزیہ کرنے اور یہ دیکھنے کے لئے کہ ان کو سیاسی مفادات کو پورا کرنے اور تاریخ کو خراب کرنے کے لئے تو نہیں کیا گیا، ماہرین تعلیم کی دو کمیٹیوں کی تشکیل کی تھی۔تجزیہ کرنے کو لےکر کانگریس کی تنقید کرتے ہوئے بی جے پی نے الزام لگایا کہ کانگریس ہندوتوا سے جڑے ہوئے وطن پرستوں کو درکنار کر رہی ہے۔

ڈوٹاسرا کا کہنا ہے کہ نصاب کے تجزیہ کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل کی گئی تھی۔ اسی کی تجاویز کے مطابق نصاب تیار ہوا ہے۔ اس میں کسی قسم کی کوئی سیاست نہیں کی گئی ہے۔ پھر بھی اگر نصاب کو لےکر کوئی معاملہ سامنے آئے‌گا تو اس پر عمل کیا جائے‌گا۔