خبریں

اتر پردیش: یوگی حکومت سے برخاست ہوئے وزیر اوم پرکاش راج بھر

برخاست ہونے کے بعد سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ باباصاحب کو بھی دلتوں کی آواز اٹھانے کے لئے عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔

سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اور کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر(فوٹو : ٹوئٹر)

سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اور کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر(فوٹو : ٹوئٹر)

نئی دہلی: اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے لوک سبھا انتخاب کے تمام سات مرحلوں کی رائے دہندگی کے بعد سوموار کو وزیر اوم پرکاش راج بھر کو اپنے کابینہ سے برخاست کر دیا۔امر اجالا کے مطابق، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سوموار صبح ہی گورنر رام نائیک سے ان کو ہٹانے کی سفارش کی تھی جس پر گورنر نے رضامندی دے دی۔واضح ہو کہ راج بھر نے پہلے بھی استعفیٰ کی پیشکش کی تھی لیکن وزیراعلیٰ نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا۔اس کے ساتھ ہی مختلف کارپوریشن اور کونسل میں صدر اور ممبر کے طور پر عہدے پر رہے اوم پرکاش راج بھر کی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے دیگر ممبروں کو بھی فوری  اثر سے ہٹا دیا گیا ہے۔

دراصل بی جے پی کے ساتھ اتحاد اور یوگی حکومت میں وزیر بنے رہنے کے دوران راج بھر اپنے بیانات سے اکثر بی جے پی کو پریشان کرتے رہے ہیں۔انہوں نے این ڈی اے میں رہنے کے بعد بھی لوک سبھا انتخاب میں یوپی میں اپنے امیدواراتارے تھے۔اس دوران بی جے پی رہنماؤں نے ان کو منانے کی بہت کوشش کی، لیکن وہ نہیں مانے۔ وہیں، راج بھر نے انتخاب کے دوران بی ایس پی سپریمو مایاوتی کواگلا وزیر اعظم بننے کی بات کہی تھی۔

وہیں، برخاست ہونے کے بعد راج بھر نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ بی جے پی پچھلے ایک سال سے مجھے حکومت سے باہر کرنے کا راستہ تلاش کررہی تھی۔مستقبل میں پھر سے بی جے پی میں شامل ہونے پر راج بھر نے کہا کہ سیاست میں دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ ابھی فی الحال میں اپنے مدعوں کو لےکر سماج کے درمیان جاؤں‌گا اور اکیلے 2022 کے انتخاب کی تیاری کروں‌گا۔راج بھر نے کہا کہ میں نے صرف ایک سیٹ پر ہی اپنے سمبل پر انتخاب لڑنے کی مانگ کی تھی لیکن بی جے پی مجھے ختم کر کےاپنے سمبل پر انتخاب لڑانا چاہتی تھی۔ اس لئے میں نے منع کردیا۔راج بھر نے کہا کہ میں اقتدار کا لالچی نہیں ہوں۔ باباصاحب کو بھی دلتوں کی آواز اٹھانے کے لئے عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ کابینہ سے ہٹنا میرے لئے بھی تعجب کی بات نہیں ہے۔