خبریں

یوپی-بہار میں کئی جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت پر اٹھے سوال

اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: لوک سبھا انتخاب میں ووٹنگ ختم ہونے کے بعد ای وی ایم کی حفاظت کو لےکر سیاسی پارٹیاں تشویش میں مبتلاہیں۔ خاص طور پریوپی اور بہار جیسی ریاستوں میں ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت اور اسٹرانگ روم کی حفاظت میں کمی کو لےکر آ رہی خبروں کی وجہ سے حزب مخالف پارٹیوں نے سوال اٹھانے شروع کر دئے ہیں۔سوموار کی دیر شام اتر پردیش کے غازی پور شہر میں ای وی ایم بدلے جانے کے الزام لگے۔ اس کو لےکر گٹھ بندھن کے امیدوار افضل انصاری اپنے حامیوں کے ساتھ دھرنا پر بیٹھ گئے۔افضل انصاری نے منڈی اور جنگی پور میں بنے اسٹرانگ روم کے تمام پوائنٹ پر نگرانی کے لئے سی آر پی ایف اور بی ایس ایف کی مانگ کرتے ہوئے ای وی ایم بدلے جانے کا الزام لگایا ہے۔ اس کو لےکر سوموار کی دیر رات تک ہنگامہ ہوتا رہا۔

حالانکہ اس کے بعد انتظامیہ نے ای وی ایم اسٹرانگ روم کی نگرانی میں 5 لوگوں کو رہنے کی اجازت دے دی۔ ان کا الزام تھا کہ غازی پور لوک سبھا کے تحت 5 اسمبلی آتی ہیں اور ہر اسمبلی کی ای وی ایم 5 الگ الگ جگہوں پر ہے۔واضح  ہو کہ غازی پور ضلع میں بی جے پی امیدوار منوج سنہا اور گٹھ بندھن کے امیدوار افضل انصاری کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔مظاہرے  میں شامل گٹھ بندھن کے حامی آصف آر این نے بتایا،’یہاں پر شام کو ای وی ایم رکھی گاڑی آئی تھی۔ گاڑی دیکھ‌کر ہم لوگوں کو شک ہوا تو ہم نے وہاں موجود انتظامیہ کے لوگوں سے پوچھا کہ اس گاڑی میں کیا ہے، لیکن افسر کچھ بھی بتانے سے بچ رہے تھے، پھر ہم نے افضل انصاری کو فون کیا۔ ‘

افضل انصاری کے ساتھ جنگی پور ایم ایل اے ڈاکٹر ویریندر اور جکھنیاں ایم ایل اے تروینی رام نے اپنے حامیوں کے ساتھ دھرنا دیا۔

افضل انصاری کے بھتیجے عباس انصاری کے ترجمان برجیش جیسوال نے الزام لگایا کہ افضل انصاری جب پہنچے تو پولیس والوں نے ان سے بدتمیزی کی اور دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ چلے جاؤ نہیں تو ٹھیک نہیں ہوگا، پھنسا دئے جاؤ‌گے۔ایس پی  سے ضلع پنچایت ممبر گڈو بھائی نے بتایا،’ہم لوگوں نے ڈی ایم کو تحریری طور پر بتا دیا تھا کہ جہاں پر ای وی ایم رکھی ہوئی ہیں، اس کے 25 میٹر کی دوری سے ہمیں نگرانی کرنے کی اجازت دے دی جائے۔ کلکٹر نے کہا تھا کہ ہم سوچ‌کر بتاتے ہیں۔ ‘انہوں نے بتایا کہ سوموار شام ایک میجک گاڑی آئی جس میں کچھ رکھا ہوا تھا، اس گاڑی کو ہم لوگوں نے اندر نہیں جانے دیا۔ بی ایس ایف اور سی آر پی ایف والوں نے بھی ہمارا ساتھ دیا اور گاڑی والوں سے پوچھ تاچھ کی۔ آخر میں وہ گاڑی واپس لوٹ گئی، لیکن تب تک ضلع بھر میں ہلچل مچ چکی تھی۔

افضل انصاری نے کہا،’غازی پور میں جنگی پورنام سے ایک منڈی ہے۔ اسی کیمپس میں سات اسمبلی حلقوں کی ای وی ایم ووٹوں کی گنتی کے لئے رکھی گئی ہیں۔ سات اسمبلی حلقوں کے لئے سات اسٹرانگ روم بنائے گئے ہیں۔ اب اس کی نگرانی کے لئے ایک اسٹرانگ روم میں ایک سی آئی ایس ایف کانسٹبل لگایا گیا ہے۔ ‘انہوں نے بتایا،’ضلع میں سی آر پی ایف بھی ہے اور بی ایس ایف بھی، لیکن ان میں سے کسی کو نہیں لگایا گیا ہے۔ پوچھنے پر کہا گیا کہ اوپر سے حکم آیا ہے کہ جن سی آئی ایس ایف کانسٹبلوں کو بھیجا گیا ہے، انہی کو نگرانی کے لئے رکھا جائے۔ شک پیدا ہوتا ہے کہ اسٹرانگ روم کی حفاظت پختہ نہیں ہے۔ وہاں سی آر پی ایف یا بی ایس ایف کو تعینات کرنا چاہیے۔ ‘

ضلع الیکشن افسر کےبالاجی نے بتایا کہ اصول کے مطابق نگرانی کے لئے تین لوگوں کی اجازت دی جا رہی ہے اور افضل انصاری 9 لوگوں کو نگرانی میں رکھنا چاہتے ہیں۔ 14 امیدواروں کی بنیاد پر بڑی تعداد ہو جائے‌گی اور اسٹرانگ روم کی حفاظت کو خطرہ ہوگا۔ ہماری بات چل رہی ہے اور مثبت نتیجہ ملے‌گا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق، اسی طرح یوپی کے چندولی میں بھی ای وی ایم کو لےکر گٹھ بندھن حامی دھرنا پر بیٹھ گئے۔ الزام ہے کہ گاڑی سے لائی گئی کچھ ای وی ایم کو کاؤنٹنگ مقام کے ایک الگ کمرے میں رکھا گیا۔ بتا دیں، بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی ‘ مشتبہ آمد ورفت ‘ کا الزام لگایا گیا ہے۔

وہیں اتر پردیش کے ڈمریاگنج میں ایس پی-بی ایس پی کارکنان نے پچھلے منگل کو ای وی ایم سے بھرا ایک منی ٹرک پکڑا۔ ان کا الزام ہے کہ اس ٹرک کو ای وی ایم اسٹرانگ روم سے باہر لایا جا رہا تھا۔ ساتھ ہی ان کا الزام ہے کہ بی جے پی کے لوگوں نے ان ای وی ایم مشین کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی ہے۔ وہاں 12 مئی ووٹنگ ڈالے گئے تھے۔اتر پردیش کے مئو میں ایس پی –بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اتل رائے اپنے حامیوں کے ساتھ ای وی ایم میں گڑبڑی ہونے کے خدشات کو لےکر اسٹرانگ روم کے باہر بیٹھ گئے۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنے پہنچ‌ وہاں اسٹرانگ روم کے باہر کرسی لگاکر بیٹھ گئے۔

بہار میں بھی ای وی ایم پر اٹھے سوال

اتر پردیش کے علاوہ بہار میں بھی ای وی ایم کو لےکر سوال اٹھے ہیں۔ بہار کی سابق وزیراعلی رابڑی دیوی نے کہا، ‘ملک بھر کے اسٹرانگ رومس کے آس پاس ای وی ایم کی برآمدگی ہو رہی ہے۔ ٹرکوں اور نجی گاڑیوں میں ای وی ایم پکڑی جا رہی ہے۔ یہ کہاں سے آ رہی ہیں، کہاں جا رہی ہیں؟ کب، کیوں، کون اور کس لئے، ان کو لے جا رہا ہے؟ کیا یہ پہلے سے طےشدہ عمل کا حصہ ہے؟ الیکشن کمیشن کو جلدازجلد واضح کرنا چاہیے۔ ‘

رابڑی دیوی نے ایک دوسرے ٹوئٹ میں کہا کہ ، سی بی آئی اور ای ڈی کی طرح الیکشن کمیشن  نے بی جے پی سے پہلے گٹھ بندھن کیا اب اس میں ملوث ہوکر بے شرمی سے کام کر رہاہے۔ ووٹنگ کے دن تیجسوی یادو کو فرضی طریقے سے پھنسانے اور بدنام کرنے کے لیے اس کی جگہ کسی اور کا فوٹو لگادیا گیا تا کہ جب بے وجہ تنازعہ پیدا کرکے رکاوٹ ڈالی جائے۔

ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ، اپوزیشن رہنما تیجسوی یادو کے ساتھ  الیکشن کمیشن کا ایسا سلوک شرمناک ہے۔سوچیے عام ووٹروں کے ساتھ کیسا ہوگا؟ الیکشن کمیشن نے تیجسوی کی جگہ کسی اور کی فوٹو لگانے کے معاملے میں کیا کارروائی کی ؟ اس کا مجرم کون ہے ؟ تیجسوی کے ساتھ ہی ایسا کیوں کیا گیا؟ کیا سازش رچی جارہی تھی؟

رابڑی دیوی  نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ، میری بیٹی روہنی ووٹنگ سے ایک دن پہلے سنگاپور سے پٹنہ آئی لیکن ووٹرلسٹ میں اس کا نام ندارد تھا ؟ بی جے پی کارکن اور الیکشن کمیشن کے افسر بتائیں کہ اس کا نام ووٹر لسٹ سے کیوں اور کس کے لیے کاٹا گیا؟آرجے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ، ای وی ایم کی مشکوک آمد ورفت کی تصویریں آرہی ہیں اور دعوے کیے جارہے ہیں ۔ اس کا کیا مقصد ہے ؟ کسی بھی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو بیان جاری کرنا چاہیے۔

آرجے ڈی کے ٹوئٹر ہینڈل سے الزام لگایا گیا ہے کہ ، الیکشن کمیشن کے پاس گونگے بہرے ،جواب نہیں دینے والے بی ڈی او ، ایس ڈی او مزدوروں کے ساتھ گھومتے ، جہاں تہاں رکھے گئے ای وی ایم کو لے کر کوئی جواب نہیں ، کیوں کہ بی جے پی نے بتایا نہیں ؟

یوتھ آرجے ڈی کے صدر شعیب نے گزشتہ سوموار کو کہا کہ ، بہار کے سارن اور مہارج گنج لوک سبھا حلقے میں اسٹرانگ روم کے آس پاس منڈرا رہی ای وی ایم سے بھری ایک گاڑی ، جو شاید اندر گھسنے کے فراق میں تھی اس کو آرجے ڈی –کانگریس کے کارکنوں نے پکڑا ہے ۔ ساتھ میں صدر بی ڈی او بھی تھے جن کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ سوال اٹھنا لازمی ہے ؟ چھپر ہ انتظامیہ کا کیسا کھیل۔

الیکشن کمیشن نے الزامات کو بے بنیاد بتایا

ان تمام الزامات پر الیکشن کمیشن نے منگل کو بیان جاری کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتایا ہے اور کہا ہے کہ جہاں بھی مسئلہ تھا، وہیں تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن نے غازی پور میں لگے الزامات پر کہا کہ یہاں ای وی ایم اسٹرانگ روم پر امیدواروں کے ذریعے نگرانی رکھنے سے متعلق مدعا تھا، جس کو الیکشن کمیشن کی ہدایتوں کے مطابق سلجھا لیا گیا ہے۔ وہیں چندولی پر کہا ہے کہ کچھ لوگوں نے الزام لگایا تھا۔ ای وی ایم مناسب حفاظت میں ہیں اور پروٹوکال کے تحت رکھا ہوا ہے۔

کمیشن نے ڈمریاگنج کے معاملے پر کہا ہے کہ ای وی ایم محفوظ ہیں۔ الزام بے بنیاد ہے۔ ان کو ڈی ایم اور ایس پی نے سمجھا دیا۔ معاملہ سلجھ گیا ہے۔ وہیں جھانسی کے بارے میں کہا کہ ای وی ایم سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی حاضری میں مناسب حفاظت اور پروٹوکال کے تحت ہیں۔ کوئی مسئلہ نہیں۔

اس کے ساتھ ہی ساتھ الیکشن کمیشن نے کہا، ‘ ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو امیدواروں کے سامنے صحیح سے سیل کیا گیا اور ان کی ویڈیوگرافی بھی ہوئی۔ سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔ وہاں پر سی آر پی ایف  کے جوان تعینات ہیں۔ امیدواروں کو اسٹرانگ روم کی ایک بار نگرانی رکھنے کی اجازت دی گئی ہے اور ان کے ایک نمائندے کو ہر وقت وہاں رہنے کی منظوری ہے۔ الزام بے بنیاد ہے۔وہیں، کانگریس نے منگل کو کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں اسٹرانگ روم سے ای وی ایم منتقل کئے جانے کی شکایتوں پر الیکشن کمیشن کو فوراً مؤثر قدم اٹھانا چاہیے۔ پارٹی رہنما راجیو شکلا نے یہ بھی کہا کہ یہ یقینی بنانا الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ انتخابی عمل غیر جانبدارانہ ہو۔انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا، ‘ جگہ جگہ سے ای وی ایم منتقل کئے جانے کی شکایتں آ رہی ہیں۔ اتر پردیش، بہار، ہریانہ اور پنجاب …کئی جگہوں پر اسٹرانگ روم سے ای وی ایم کو لے جانے کی شکایتں آ رہی ہیں۔ لوگوں کا شک بڑھ رہا ہے۔ ‘

شکلا نے کہا،’الیکشن کمیشن کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ انتخاب غیر جانبدارانہ ہوں۔ کمیشن کو فوراً مؤثر قدم اٹھانا چاہیے۔’انہوں نے کہا کہ آج حزب مخالف جماعتوں کے رہنما الیکشن کمیشن سے ملیں‌گے اور یہ معاملہ اٹھائیں‌گے۔ ایگزٹ پول کے سوال پر شکلا نے کہا کہ یہ تفریح کی طرح ہے اور اس کو پارٹی سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔ یہ اصل نتیجہ نہیں ہے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)