خبریں

جنتر منتر کے پاس مبینہ طور پر مذہب پوچھ‌کر ڈاکٹر سے جئے شری رام کے نعرے لگوائے گئے

نئی دہلی  کے کناٹ پلیس کا یہ معاملہ 26 مئی کا ہے۔ الزام ہے کہ صبح کی سیر پر نکلے پونے کے ڈاکٹر ارون گدرے کو روک‌کر کچھ نوجوانوں نے پہلے ان کا مذہب پوچھا اور پھر جئے شری رام کے نعرے لگانے کو مجبور کیا۔

ڈاکٹر ارون گدرے (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ڈاکٹر ارون گدرے (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: معروف ماہر امراض نسواں اور قلمکار ڈاکٹر ارون گدرے کو دہلی کے کناٹ پلیس میں مبینہ طور پر کچھ نوجوانوں نے گھیر‌کر ان سے ان کا مذہب پوچھا اور پھر جئے شری رام کے نعرے لگانے کے لئے مجبور کیا۔دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، پونے کے رہنے والے ڈاکٹر گدرے نے اس واقعہ سے متعلق ابھی پولیس میں معاملہ درج نہیں کرایا ہے۔ ڈاکٹر ارون کے ایک قریبی دوست نے بتایا کہ یہ واقعہ 26 مئی کی صبح کا ہے۔ڈاکٹر ارون گدرے نے یہ پورا واقعہ پریس کلب آف انڈیا کے صدر اور سینئر صحافی اننت باگائیتکر کو بتایا۔ اننت باگائیتکر نے کہا،’وہ (ڈاکٹر گدرے)جنتر منتر کے پاس وائی ایم سی میں رہ رہے تھے،ان کو اگلے دن بجنور میں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے ذریعے منعقد پروگرام میں تقریر کرنی تھی۔ جب وہ صبح کی سیر پر نکلے تو کناٹ پلیس کے ہنومان مندر کے پاس پانچ سے چھے نوجوانوں نے ان کو گھیر لیا اور ان سے ان کا مذہب پوچھا اور جئے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا۔

باگائیتکر نے کہا کہ ڈاکٹر گدرے اس پورے واقعہ سے حیران اور ڈرے ہوئے تھے۔ حالانکہ، انہوں نے سوموار کو پونے پہنچنے کے بعد اس واقعہ پر رد عمل دیتے ہوئے اس کو چھوٹا-موٹا واقعہ قرار دیا۔

انہوں نے اس پورے واقعہ پر کہا،’میں 26 مئی کو دہلی میں وائی ایم سی کے پاس صبح تقریباً چھے بجے سیر پر نکلا تھا۔ کچھ نوجوانوں نے مجھے روکا اور جئے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا۔ میں تھوڑا حیران تھا لیکن میں نے نعرہ لگا دیا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ زور سے نعرے لگاؤں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘میں جانے لگا تو انہوں نے مجھے گھیر لیا۔ حالانکہ میرے ساتھ کوئی بدتمیزی نہیں ہوئی۔ میں اس کو عام نہیں کرنا چاہتا تھا اور نہ ہی اس کے بارے میں پولیس میں شکایت درج کرانا چاہتا تھا کیونکہ میں نے اس کو بہت ہی چھوٹا واقعہ سمجھا۔ میں سبھی سے گزارش کرتا ہوں کہ اس کو چھوٹا واقعہ سمجھے اور کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے۔ ‘

 معروف ڈاکٹر پرکاش آمٹے کے ساتھ کام کر چکے ڈاکٹر گدرے نے مریضوں کے حقوق، یونیورسل صحت اور میڈیکل کے نجی شعبے کے سماجی ضابطہ کو فروغ دینے کی سمت میں کام کیا ہے۔