خبریں

ممبئی: پائل تڑوی خودکشی معاملے میں تینوں ملزم ڈاکٹر گرفتار

ممبئی کے بی وائی ایل نائر ہاسپٹل میں ریزیڈنٹ ڈاکٹر پائل سلمان تڑوی نے اپنے سینئر ڈاکٹروں کی ریگنگ سے تنگ آکر 22 مئی کو خودکشی کر لی تھی۔ ان کے سینئر ڈاکٹر ان کی کمیونٹی کو لے پھبتیاں کستے تھے۔

ڈاکٹر پائل تڑوی (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ڈاکٹر پائل تڑوی (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: مہاراشٹر کے بی وائی ایل نائر ہاسپٹل میں ریزیڈنٹ ڈاکٹر پائل سلمان تڑوی خودکشی معاملے میں تینوں ملزم ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔بی وائی ایل نائر ہاسپٹل کی ان تینوں ڈاکٹروں بھکتی مہیرے، ہیما آہوجہ اور انکیتا کھنڈیلوال پر شعبہ زچگی اور امراض نسواں کی دوسرے سال کی طالبہ پائل کو لگاتار پریشان کرنے اوران کی کمیونٹی کو لے کر پھبتیاں کسنے  کا الزام ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان سبھی کے خلاف ایس سی- ایس ٹی ایکٹ، خودکشی کے لئے اکسانے کے لئے آئی پی سی کی دفعہ اور ریگنگ ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ممبئی کی اگری پاڑا پولیس کا کہنا ہے کہ ان کو بدھ کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے‌گا۔

ان ڈاکٹروں نے استحصال کرنے کے الزامات سے انکار کرتے ہوئے مہاراشٹر ایسوسی ایشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرس (مارڈ) کو لکھے خط میں کہا، ‘اگر کام کے بوجھ کو ریگنگ کا نام دیا جا رہا ہے تو ہماری بھی ریگنگ ہوئی ہیں۔ ‘اس سے پہلے مارڈ نے تینوں ملزم ڈاکٹروں، ہیما آہوجہ، ڈاکٹر بھکتی مہیرے اور ڈاکٹر انکیتا کھنڈیلوال کی رکنیت رد کر دی تھی۔اگری پاڑا کے اسسٹنٹ پولیس کمشنر دیپک کڈنل نے کہا تھا، ‘ہم نے ایس سی –ایس ٹی ایکٹ، اینٹی ریگنگ ایکٹ اورآئی پی سی کی دفعہ 306 کے تحت معاملہ درج کر لیا ہے۔ ‘شروعاتی جانچ  میں پتہ چلا ہے کہ موت سے کچھ گھنٹے پہلے آپریشن تھیٹر میں تڑوی کو مریض اور دیگر ملازمین‎ کے سامنے ڈانٹ لگائی گئی تھی۔ اس کے بعد ان کو وہاں سے روتے ہوئے نکلتے دیکھا گیا تھا۔

پائل کے شوہر سلمان اور ماں عبیدہ سلیم نے الزام لگائے کہ پایل کے سینئرزایس ٹی کوٹہ کے تحت داخلہ لینے کی وجہ سے اس کو پریشان کرتے تھے اور اس کی قابلیت پر بھی سوال اٹھاتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ہاسپٹل انتظامیہ سے تین بار شکایت کی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔فیملی کا کہنا ہے کہ 13 مئی کو پائل کے شوہر ڈاکٹر سلمان تڑوی نے ہاسپٹل کے یونٹ چیف ڈاکٹر ای چنگ لنگ سے زبانی شکایت کی تھی، جس کے بعد پایل کے سینئر ڈاکٹر نے اس سے دو دن تک بات نہیں کی۔ تیسرے دن ان میں سے ایک نے گھٹیا کام کے لئے مبینہ طور پر پائل کے منھ پر فائل پھینکی۔ اگلے دن پایل کو دھمکی دی گئی کہ اس کو سال پورا نہیں کرنے دیا جائے‌گا۔ وہ ہر دن روتی تھی۔ اس نے کہا تھاکہ اس نے یونٹ ہیڈ سے شکایت کی ہے لیکن کچھ نہیں ہوا اس کے بجائے اور پریشان کیا  گیا۔

فیملی نے یہ بھی کہا کہ پائل نے ان تینوں سینئر ڈاکٹر کی آپس کی بات چیت بھی سن لی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اس ذات کے لوگوں کو کوئی جانکاری نہیں ہوتی، یہ صرف کوٹہ کےدم پر داخلہ لے لیتے ہیں۔حالانکہ بی وائی ایل نائر ہاسپٹل کے ڈین ڈاکٹر رمیش بھرمال نے انتظامیہ سے شکایت کئے جانے کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا، ‘ ڈاکٹر پائل کی ماں کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو مبینہ طور پر پریشان کئے جانے کو لےکر انہوں نے ہاسپٹل انتظامیہ سے اس کی شکایت کی تھی لیکن ان کا یہ دعویٰ صحیح نہیں ہے۔ ہمیں اس مدعے پر ابھی تک کوئی شکایت نہیں ملی۔ ‘بھارمل کا کہنا ہے کہ ان کو اس معاملے میں کبھی کچھ نہیں بتایا گیا۔ انہوں نے کہا، ہم نے ایک اینٹی ریگنگ سیل بنایا ہے لیکن تکلیف دہ ہے کہ تڑوی نے کبھی اس سیل سے رابطہ نہیں کیا۔

واضح ہو کہ 22 مئی کو ڈاکٹر پائل تڑوی نے ہاسٹل کے کمرے میں خودکشی کر لی تھی۔ ڈاکٹر پائل تڑوی بی وائی ایل نائر ہاسپٹل سے ایم ڈی کی پڑھائی کر رہی تھیں۔ رشتہ داروں کا الزام ہے کہ ملزم ڈاکٹرس نے ان کی بیٹی کا ذہنی  استحصال کیا اور ذات کو لے کر تبصرہ بھی کرتے تھے۔ سینئرس کے اس برتاؤ سے پائل بےحد پریشان رہتی تھی اور اسی وجہ سے اس نے یہ قدم اٹھایا۔