خبریں

لوک سبھا میں سونیا گاندھی کریں گی کانگریس کی نمائندگی

راہل گاندھی نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی آئین اور ہر ہندوستانی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہمارے پاس ابھی بھی 52 رکن پارلیامان ہیں اور ہم ہر دن بی جے پی سے لڑیں‌گے۔

کانگریس کی پارلیامنٹری پارٹی کے اجلاس میں سونیا گاندھی کو اتفاق رائے سے پارٹی کا رہنما منتخب کرتے ممبر (فوٹو: اے این آئی)

کانگریس کی پارلیامنٹری پارٹی کے اجلاس میں سونیا گاندھی کو اتفاق رائے سے پارٹی کا رہنما منتخب کرتے ممبر (فوٹو: اے این آئی)

نئی دہلی: کانگریس کی پارلیامنٹری پارٹی کے سنیچر کو ہوئے اجلاس میں یو پی اے صدر سونیا گاندھی کو اتفاق رائے سے کانگریس پارلیامنٹری کا رہنما منتخب کیا گیا۔قانون سازمجلس کے سینٹرل ہال میں ہوئے اجلاس میں سونیا گاندھی کو کانگریس صدر راہل گاندھی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی موجودگی میں ایک بار پھر پارلیامنٹری پارٹی کا رہنما منتخب کیا گیا۔

کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹوئٹ کرکے کہا،’محترمہ سونیا گاندھی کو کانگریس پارلیامنٹری پارٹی کا رہنما منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے سونیا گاندھی کی طرف سے کہا کہ ہم کانگریس پارٹی میں دوبارہ اعتماد ظاہر کرنے کے لئے 12.13 کروڑ لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ‘راہل گاندھی نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممبروں کو ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہم سبھی آئین اور ہر ہندوستانی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ابھی بھی 52 رکن پارلیامان ہیں اور ہم ہر دن بی جے پی سے لڑیں‌گے۔

اجلاس میں نئی حکومت بننے کے بعد 17 جون سے شروع ہو رہے پارلیامانی سیشن کے مدعوں پر بھی گفتگو ہوئی۔لوک سبھا انتخاب میں کانگریس کی ہار‌کے بعد 25 مئی کو کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کا اجلاس ہوا تھا، جس میں راہل نے استعفیٰ کی پیشکش کی تھی۔ حالانکہ، سی ڈبلیو سی نے اس کو ٹھکرا دیا تھا۔ اس کے بعد یہ پہلا موقع ہے، جب راہل گاندھی عوامی طور پر پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملے۔

غور طلب ہے کہ اس لوک سبھا انتخاب میں حزب مخالف کے طور پر کوئی بڑی پارٹی ابھر‌کر سامنے نہیں آئی ہے۔ انتخاب میں بی جے پی 303 سیٹ تو کانگریس محض 52 سیٹیں جیت پائی ہے۔ حزب مخالف کا رہنما بننے کے لئے پارٹی کے پاس کل 543 لوک سبھا سیٹوں میں سے کم سے کم 10 فیصد یعنی 55 سیٹیں ہونی چاہیے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)