حقوق انسانی

ملالہ کے والد کا پیغام :اپنی بیٹی کے پنکھ مت باندھیں

ملالہ یوسف زئی کے والد کی پیش نظر کتاب ایک باپ کی ایسی کہانی ہے جو اپنی بیٹی کے ساتھ ہر دم کھڑا رہا۔

let-her-fly

کچھ عرصہ قبل میری ملاقات ملالہ یوسف زئی کے والد، ضیاالدین یوسف زئی سے ہوئی۔ ضیاالدین صاحب اپنی کتاب کی رونمائیLet Her Fly: A Father’s Journey کے سلسلے میں، متحدہ عرب امارات، آئے ہوئے تھے۔

ایک خصوصی ملاقات میں، انھوں نے بتایا کہ کیسا لگتا ہے، کمسن ترین نوبل پرائز ونر بیٹی کا باپ  ہونا؛

جب ملالہ بڑی ہورہی تھی، میں اس کا استاد اور رہبر تھا۔ اور آج وہ، پوری دنیا کے لئے مشعل راہ ہے۔ اس سے بڑی خوشی اور کیا ہوگی۔ وہ میرا سب سے بڑا فخر ہے۔

ملالہ کی تربیت میں ضیاالدین صاحب نےبڑا رول ادا کیا ہے۔ضیاالدین صاحب خود ماہر تعلیم ہیں۔انہوں نے ، تمام عمر، بچوں کی تعلیم خاص طور پر بچیوں کی تعلیم کے لئے  کام کیا ہے۔ آج وہ ، ملالہ فنڈ کی اہم ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔ ملالہ فنڈ ، پوری دنیا میں اہم تعلیمی پروگرام کے لیے  وقف ہے؛

ہم بچیوں کی تعلیم کے لئے دنیا بھر میں صرف ابلاغ کا کام نہیں کررہے  بلکہ مالی ا مداد بھی فراہم کرر ہے ہیں۔ جس میں افغانستان میں خواتین اساتذہ کی ٹریننگ بھی شامل ہے۔

اپنی کتاب میں ضیاالدین صاحب نے ایک باپ، ایک بیٹے، ایک شوہر اور ایک بھائی، کی کہانی بیان کی ہے، جس نے ایک ایسے ماحول میں اپنی بیٹی تربیت کی جہاں بچیوں کی تعلیم تو دور کی بات، ان کو اپنے خیالات کے اظہار کی بھی پابندی تھی؛

ملالہ صرف میری ہی نہیں،ان پچاس ہزار بچیوں کی آواز تھی جن کو طالبان نے تعلیم حاصل کرنے سے روکا۔

ضیاالدین صاحب کا ماننا ہے کہ اگرچہ پاکستان میں سیکورٹی حالات بہت اچھے ہوگئے ہیں مگر بچیوں کی تعلیم کی صورتحال کو لے کر ابھی بہت کام کرنا ہے۔ پاکستان کے بہت سارے علاقوں میں ابھی بھی بچیوں کی تعلیم کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ہے۔ حالانکہ آہستہ آہستہ حالات بدل رہے ہیں مگر ابھی بھی بہت کچھ کرنا ہے۔

ایک باپ کی حیثیت سے ضیاالدین صاحب کا ایک ہی پیغام ہے؛

اپنی بیٹی کے پنکھ مت باندھیں۔ ان کو وہ پرواز دیں جو ان کا حق ہے۔ وہ نہ صرف آپ کا سر فخر سے اونچا کریں گی بلکہ آپ کو اور آپ کے ملک کو ان بلندی پر لے جائیں گی جس کا ایک باپ نے کبھی تصور نہیں کیا ہوگا۔

ضیاالدین کی کہانی سن کر ایسا لگتا ہے کہ ہر بچی ملالہ ہوسکتی ہے بس اس کو ضیاالدین جیسا والد چاہیے۔