خبریں

کھیل کی دنیا : چمپینس لیگ پر لیور پول کا قبضہ اورعالمی کپ میں ہندوستان کا بہتر آغاز

یزویندر چہل انل کمبلے کے بعد ہندوستان کے صرف دوسرے ایسے اسپن گیندباز ہیں جنہوں نے عالمی کپ کے کسی میچ میں چار وکٹ لئے ہوں۔

یزویندر چہل/ فوٹو : سوشل میڈیا

یزویندر چہل/ فوٹو : سوشل میڈیا

انگلینڈ کے کلب لیور پول نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے یوئیفا  چمپینس لیگ کے فائنل میں ایک دوسرے انگلش کلب ٹونٹنہم کو شکست دے کر خطاب پر قبضہ کر لیا۔2005کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب لیور پول نے خطاب جیتا ہے۔اس بار اسے 0-2سے جیت ملی۔

لیور پول کو 108ویں سیکنڈ میں ہی سبقت مل گئی جب محمد صالح نے ایک پنالٹی کک کو بڑی آسانی سے گول میں تبدیل کر دیا۔صالح نے اس سیزن میں کل پانچ گول کئے۔فائنل کے دوران 108ویں سیکنڈ میں کیا گیا ان کا یہ گول فائنل میں کیا گیا دوسرا سب سے تیز گول ہے۔

لیگ کے فائنل میں سب سے تیز گول کا ریکارڈاے سی میلان کے پاؤلو مالدینی کے نام ہے جنہوں نے 05-2004کے سیزن میں فائنل میچ کے دوران پچاسویں سیکنڈ میں ہی کر دیا تھا۔اس بار ایک طرف جہاں ٹونٹنہم کی ٹیم پہلی بار فائنل میں کھیل رہی تھی وہیں لیور پول نے چھٹی بار خطاب اپنے نام کیا۔

چمپینس لیگ کا خطاب سب سے زیادہ مرتبہ حاصل کرنے کا ریکارڈریال میڈرڈ کے نام ہے جس نے سب سے زیادہ 13بار خطاب حاصل کئے ہیں۔اے سی میلان کو سات بار خطاب حاصل ہوا ہے جبکہ چھ خطاب کے ساتھ اب لیور پول تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

عالمی کپ کرکٹ میں ہندوستان نے اپنی مہم کا آغاز شاندار طریقے سے کیا ہے۔پہلے جسپریت بمراہ کی شاندار گیند بازی اورپھر اس کے بعد روہت شرما کی شاندار سنچری کی مدد سے ہندوستان نے عالمی کپ کے اپنے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کو بڑی آسانی سے ہرا دیا۔بمراہ نے افریقہ کو کم اسکور پر آؤ ٹ کرنے میں اہم رول ادا کیا اور چار وکٹ لئے۔وہ انل کمبلے کے بعد ہندوستان کے صرف دوسرے ایسے اسپن گیندباز ہیں جنہوں نے عالمی کپ کے کسی میچ میں چار وکٹ لئے ہوں۔کمبلے نے 2003کے عالمی کپ میں نیدر لینڈ کے خلاف31رن دے کر چار وکٹ لئے تھے۔

ہندوستان کا اگلا میچ اس بار کی سب سے مضبوط دعویدار ٹیم آسٹریلیا سے ہے۔حالانکہ ہندوستان کی ٹیم بھی کمزور نہیں ہے اور اس کے پاس بھی ایسے کھلاڑی موجود ہیں جن کے لئے آسٹریلیا کو شکست دینا کوئی بہت مشکل کام نہیں ہے مگر گزشتہ پانچ بار کی عالمی فاتح آسٹریلیا ٹیم کے خلاف مقابلہ آسان نہیں ہوگا۔

پاکستان کی ٹیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کب کیا کر دے کہا نہیں جا سکتا۔انگلینڈ میں جاری عالمی کپ کے دوران بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے میں آ رہا ہے۔ایک طرف جہاں پاکستان کی ٹیم ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے پہلے ہی میچ میں بری طری ناکام رہی اور صرف105کے معمولی اسکور پر آؤ ٹ ہو گئی وہیں دوسرے ہی میچ میں اس نے اس بار کی سب سے مضبوط دعویدار میں سے ایک میزبان انگلینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیااور جیت حاصل کی۔

آخری بارہ میچوں میں سے گیارہ میچوں میں شکست کے بعد انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی یہ جیت معمولی نہیں کہی جائے گی۔

کوراکاؤ ایک ایسا ملک جس کا زیادہ تر لوگوں نے کبھی نام بھی نہیں سنا اس نے ہندوستان کو کنگس کپ کے دوران شروعاتی فٹبال مقابلے میں بڑی آسانی سے شکست دے دی۔یہ میچ نہ صرف ہندوستانی کھلاڑیوں کے لئے ایک اہم مقابلہ تھا بلکہ ہندوستان کے نئے کوچ ایگور اسٹماچ کو بھی بہت کچھ ثابت کرنا تھا۔مگر کوچ بھی ناکام رہے اورہندوستانی ٹیم بھی اس غیر معروف ٹیم سے آسانی سے1-3سے ہار گئی۔ایسی غیر معروف ٹیم کے خلا ف آسانی سے شکست ایک بڑا سوال کھڑا کرتی ہے۔

واضح رہے کہ کوراکاؤ کی آبادی صرف ایک لاکھ ساٹھ ہزار ہے۔ہندوستان کو ابھی آنے والے دنوں میں شام، نارتھ کوریا اور تاجکستان سے مقابلہ کرنا ہے۔ہندوستان کو اس اہم مقابلے میں شکست تو ہو گئی البتہ اس کے اسٹار اسٹرائیکر سنیل چھیتری کے لئے یہ مقابلہ اس لئے یادگار بن گیا کہ وہ اب ہندوستان کی جانب سے سب سے زیادہ انٹر نیشنل میچ کھیلنے والے کھلاڑی بن گئے ہیں۔وہ اب 108میچ کھیل چکے ہیں جبکہ اس سے پہلے یہ ریکارڈ بائچنگ بھوٹیا کے نام تھا جنہوں نے107میچ کھیلے تھے۔

اچھی بات یہ رہی کہ چھیتری نے اپنے ریکارڈ میچ کے دوران ایک گول بھی کیا مگر افسوس کی بات یہ رہی کہ اس میچ میں ان کی ٹیم کو شکست ہوئی۔

کسی ملک کے لئے اس سے زیادہ شرم کی بات کوئی نہیں ہو سکتی کہ اسے اولمپک میں شریک ہونے سے ہی روک دیا جائے۔جی ہاں اگر روس نے اپنے ایک کھلاڑی کی منشیات کے استعمال میں شامل ہونے کے باوجود اس کی حمایت جاری رکھی تو ممکن ہے اسے اولمپک میں شرکت سے ہی روک دیا جائے۔واضح رہے کہ روس کے ہائی جمپر ڈینیئل لسیکور پر ڈوپنگ کا الزام ہے۔ایسے میں روس کو چاہیے کے اس کے خلاف کارروائی کرے مگر ایسا کرنے کے بجائے اسے بچانے کی کوشش کی جاری ہے جس سے عالمی برادری کو اعتراض ہے اور ایسا مانا جا رہا ہے کہ اگر روس اپنے کھلاڑی کو بچانے کی کوشش کرتا رہا تو اسے اولمپک میں شرکت سے ہی روکا جا سکتا ہے۔

سال2015میں عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے روس پر اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔اس کے بعد 2016 کے اولمپکس کے کچھ میڈل بھی چھین لئے گئے تھے اور 2018کے سرمائی اولمپک میں شرکت سے بھی روک دیا گیا تھا۔