خبریں

آسام: وزیراعلیٰ کے خلاف پوسٹ لکھنے کے الزام میں بی جے پی آئی ٹی سیل کا ممبر گرفتار

موری گاؤں بی جے پی آئی ٹی سیل کے سکریٹری نیتو بورا نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت مہاجر مسلموں سے مقامی آسامیوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

آسام کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال(فوٹو بشکریہ:فیس بک)

آسام کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال(فوٹو بشکریہ:فیس بک)

نئی دہلی: آسام کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال کے خلاف مبینہ توہین آمیز پوسٹ لکھنے کے الزام میں بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے ایک نوجوان کو گرفتار کیاگیا ہے۔الزام ہے کہ نوجوان نے سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ تبصرہ کے ساتھ ہی ریاست کے وزیراعلیٰ اور ایک خاص کمیونٹی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا ہے۔ گرفتارنوجوان بی جے پی کے موری گاؤں ضلع میں بی جے پی کے آئی ٹی سیل کا ممبر ہے۔این ڈی ٹی وی خبر کے مطابق نجی سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کے ذریعے فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے اور وزیراعلیٰ سربانند سونووال کی توہین کرنے کے الزام میں جمعرات کو آسام پولیس نے بی جے پی کی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک ممبر نیتو بورا کو گرفتار کیا تھا۔

حالانکہ نیتو بورا کو ضمانت مل گئی ہے، فی الحال ان کے خلاف تفتیش چل رہی ہے۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ موری گاؤں ضلع کے بی جے پی آئی ٹی سیل کے ممبر نیتو بورا کو فرقہ وارانہ اور توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹ کے لئے گرفتار کیا گیا تھا۔حال ہی میں نیتو بورا نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ سے دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی حکومت مہاجر مسلموں سے مقامی آسامیوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس صورت حال کے لئے وزیراعلیٰ سونووال ذمہ دار ہیں۔ خبر کے مطابق انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ بی جے پی رہنما اور ریاست کے وزیر خزانہ کو وزیر داخلہ بنایا جانا چاہیے۔

ہندوستان ٹائمس کے مطابق موری گاؤں کے ایس پی سوپنل ڈیکا نے کہا،’ ایک شکایت کے بعد ہم نے نیتو بورا نام کے شخص کو گرفتار کیا ہے، وہ مقامی بی جے پی آئی ٹی سیل کے سکریٹری ہیں۔ ان کے خلاف شکایت تھی کہ انہوں نے ایک خاص کمیونٹی کے بارے میں فیس بک پر تبصرہ کیا تھا۔ ‘این ڈی ٹی وی کے مطابق ڈیکا نے یہ بھی بتایا بدھ کی رات کو راجو مہنتا نے نیتومونی بورا کے خلاف ایف آئی آر درج کروایا، جس کی بنیاد پر ان کو گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس نے وزیراعلیٰ کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔

اس کے علاوہ ایسے دو دیگر معاملے بھی سامنے آئے ہیں جہاں بی جے پی سے متعلق دو لوگوں سے ایسے ہی الزامات میں پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔ ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق ادلگوری ضلع کے ایس پی لونگنت ٹیرون نے بتایا کہ مقامی قبائلی کمیونٹی کی خاتون کے ریپ سےمتعلق  فرضی خبر پوسٹ کرنے کی وجہ سے ایک بی جے پی حامی کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا گیا تھا۔وہیں اوپری آسام کی تنسکیا کے ایس پی شیلادتیہ چیتیا نے بتایا کہ فیس بک پر اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ مواد پوسٹ کرنے کی وجہ سے بی جے پی سے ایک شخص کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا گیا تھا اور پولیس کے ذریعے اس کی کاؤنسلنگ کی گئی۔

اس بیچ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے بی جے پی کے ایک دیگر آئی ٹی سیل ممبر ہیمنت بروآ کے گھر پر بدھ کی رات چھاپا مارا تھا۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق ماجولی ضلع کے باشندہ بروآ کے یہاں پڑے چھاپے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔