خبریں

راجستھان حکومت نے بورڈ کی کتابوں میں ساورکر کے نام کے آگے سے ’ویر‘ہٹایا

راجستھان کی کانگریس حکومت نے اس سے پہلے بھی ساورکر کی سوانح حیات والے حصے  میں تبدیلی کی تھی اور ان کو ویر کی جگہ انگریزوں سے معافی مانگنے والا بتایا گیا تھا۔

ساورکر،فوٹو بشکریہ: ٹوئٹر

ساورکر،فوٹو بشکریہ: ٹوئٹر

نئی دہلی: راجستھان کی کانگریس حکومت نے اسکولی کتابوں کے نصاب میں کئی تبدیلیاں کی ہیں۔ یہ تبدیلیاں اسکولی کتابوں کے تجزیہ کے لئے تشکیل شدہ کمیٹی کی سفارشات کے بعد کی گئی ہیں۔نوبھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، تازہ ترمیم میں مجاہد آزادی ونایک دامودر ساورکر کے نام کے آگے سے ‘ویر’ہٹا دیا گیا ہے۔ نئی تبدیلی کے ساتھ راجستھان ثانوی تعلیمی بورڈ نے کتابیں بازار میں تقسیم کروا دی ہیں۔ساورکر کے نام کو لےکر یہ تبدیلی کلاس 12ویں کی تاریخ کی کتاب میں کی گئی ہے۔ اب کتابوں میں دیا گیا ہے کہ ساورکر نے 1910-1911 میں برٹش حکومت سے نرمی برتنے کی گزارش کے لئے خود کو’پرتگال کا بیٹا’بتایا تھا اور اس کے بعد انہوں نے  رحم کی تین عرضیاں بھیجی تھیں۔

کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ ساورکر نے 1942 میں ہندوستان چھوڑو تحریک کی مخالفت کی تھی۔اس سے پہلے حکومت نے ساورکر کی سوانح حیات والے حصے میں تبدیلی کر کے ان کو ویر کی جگہ انگریزوں سے معافی مانگنے والا بتایا گیا تھا۔ بی جے پی حکومت کے دوران کلاس 12ویں کی تاریخ کی پرانی کتابوں میں ساورکر کے نام کے آگے ‘ویر’لگایا گیا تھا اور تفصیل سے بتایا گیا تھا کہ ساورکر نے ہندوستان کی آزادی کی لڑائی میں کس طرح اپنی خدمات دیں۔واضح  ہو کہ راجستھان میں اقتدار میں آنے کے بعد کانگریس حکومت نے ریاست میں اسکولی کتابوں کے نظر ثانی کے لئے ایک کمیٹی تشکیل کی تھی۔ اس سے پہلے کمیٹی نے ساورکر کی مختصر سوانح حیات میں نظر ثانی کرکے ان کے نام کے آگے سے ‘ویر’لفظ ہٹاکر ونایک دامودر ساورکر کو مہاتما گاندھی کے قتل کرنے والے ناتھو رام گوڈسے کا مددگار بتایا تھا۔

تاریخ کی نئی کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے معاملے میں گوڈسے کے ساتھ ساورکر پر بھی مقدمہ چلایا گیا تھا لیکن بعد میں ان کو بری کر دیا گیا۔اس کے علاوہ کلاس 10ویں کی سوشل سائنس کی کتاب میں مہارانا پرتاپ اور اکبر کے درمیان ہوئی ہلدی گھاٹی جنگ کے باب میں بھی تھوڑی تبدیلی کیاگئی ہے۔نئی کتابوں میں کہا گیا ہے کہ مہارانا پرتاپ اپنے گھوڑے ‘چیتک’ کو مرتا ہوا چھوڑ‌کر جنگ چھوڑ‌کرچلے گئے تھے۔ نئی کتابوں میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ہلدی گھاٹی کی جنگ میں کس کی جیت ہوئی تھی جبکہ پرانی کتابوں میں لکھا گیا ہے کہ اکبر ہلدی گھاٹی کی جنگ میں مہارانا پرتاپ کو ہرانے میں کامیاب نہیں رہے۔

کلاس 12ویں کی سیاسیات کی کتاب میں نوٹ بندی کے باب کو ہٹا دیا گیا ہے۔راجستھان کے اسکولی وزیر تعلیم گووند ڈوٹاسرا نے کہا کہ کتابوں میں تبدیلی ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ بی جے پی نے ان تبدیلیوں کو لےکرکانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔