فکر و نظر

راہل گاندھی کی پیدائش کے وقت نرس راجمّہ کی عمر کا سچ

فیک نیوز راؤنڈ اپ:  راہل گاندھی کی پیدائش کے وقت ریٹائرڈ نرس راجمّہ کی عمر کیا تھی۔ کیا کرکٹ گراؤنڈ میں پیشاب کرنے والا شخص پاکستانی تھا؟کیا وزارت تعلیم نے یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری کے لئے عمر کے قوانین میں تبدیلی کی ہے؟

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

گزشتہ 31 مئی کو  ڈرافٹ نیشنل ایجوکیشن پالیسی کمیٹی  نے ڈاکٹر کستوری رنگن کی صدارت میں مرکزی وزارت برائے فروگ انسانی وسائل(ایم ایچ آر ڈی)کو  ڈرافٹ نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2019 کا دستاویز جمع کیا اور یہ واضح کیا گیا کہ یہ دستاویز ہندوستانی عوام کے مطالعہ کے لئے پبلک ڈومین میں رکھا جا رہا ہے تا کہ اس دستاویز پر عوام کے  رد عمل، تاثرات، تنقید و تجویز کا جائزہ لیا جا سکے اور دستاویز کو مزید پختگی بخشنے کے لئے  ان تجاویز پر غور کیا جا سکے۔  لیکن سوشل میڈیا کے صارفین ان تمام باتوں سے  بےخبر  ہوکر فیس بک، ٹوئٹر اور وہاٹس ایپ پر  فیک نیوز کی اشاعت میں ملوث تھے۔

سوشل میڈیا میں دینک جاگرن مظفر پر ایڈیشن  کی ایک نیوز کٹنگ وائرل کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ  مرکزی وزیربرائےتعلیم رمیش پوکھریال نےیوجی سی کوحکم دیاہےکہ وہ یونیورسٹی میں پروفیسروں کی تعیناتی کےقوانین میں تبدیلی کریں اور اسسٹنٹ پروفیسرکی تعیناتی کےلئے 35 سال کی عمرکی حدطےکریں۔ دینک جاگرن کی یہ خبر قیاس، گمان اور افواہ پر مبنی تھی جس کو حقیقت سمجھا گیا اور سوشل میڈیا میں وائرل کر دیا گیا !اسی خبر کو مختلف آن لائن پورٹلوں اور بلاگس  پر بھی جگہ دی گئی۔ نالج استیز نامی بلاگ پر   13 جون کو پوسٹ کیا گیا  کہ وزارت کی جانب سے 12 جون کو جاری کئےگئےایک پریس ریلیزمیں کہاگیاہےکہ حکومت جلدہی اسسٹنٹ پروفیسروں کی تعیناتی کےلئے  35 سال عمرکی حدطےکرنےجارہی ہے۔ اسی غرض سےوزیرتعلیم نےیوجی سی کو ‘recommend’ کیا ہے کہ وہ  35 سال عمر کی حدکو کنفرم کر دیں۔ بعد میں اس خبر کو اس بلاگ سے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔

fake 1
ہم نے پریس انفارمیشن بیورو کی ویب سائٹ پر وزارت تعلیم کی پریس ریلیز کی تفتیش کی اور پایا کہ 12جون کو وزارت کی جانب سے 2 پریس ریلیز جاری کئے گئے تھے ۔ پہلی پریس ریلیز میں  یہ خبر تھی کہ مرکزی کابینہ نے  سینٹرل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز ریزرویشن بل کو منظوری دے دی ہے۔ اس پریس ریلیز میں اس بات کا کہیں کوئی ذکر نہیں تھا کہ کہ حکومت عمر کے قوانین میں کوئی تبدیلی کر رہی ہے۔

دوسری پریس ریلیز وزیر تعلیم رمیش پوکھریال کی ملک کے تمام NIT اداروں کے ڈائریکٹروں کے ساتھ میٹنگ کی خبر تھی جس کی صدارت خود وزیر تعلیم کر رہے تھے۔ اس پریس ریلیز میں بھی عمر کی تبدیل کا کوئی تذکرہ نہیں تھا۔

ملک کی تمام یونیورسٹیز میں اسسٹنٹ پروفیسروں کی تعیناتی پر افواہوں کو رد کرتے ہوئے  دی ٹائمز آف انڈیا نے خبر شائع کی کہ یو جی سی کے ممبر پروفیسر  جی گوپال ریڈی نے حیدرآباد میں یہ واضح کیا کہ  یونیورسٹیز میں اسسٹنٹ پروفیسروں کی تعیناتی کی عمر کے تعلق سے جو کچھ سوشل میڈیا میں گردش کر رہا ہے وہ فیک نیوز اور افواہوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تمام خبریں گمراہ کرنے  والی ہیں، حکومت نے ایسی کوئی نئی حدطے نہیں کی ہے۔

fake 2

9 جون کو راہل گاندھی اپنے انتخابی حلقے وائناڈ میں ایک خاتون سے ملے جن کا نام  راجمّہ وواتل   تھا۔ یہ خاتون پیشے سے ایک نرس ہیں اور اس وقت سروس سے ریٹائر ہو چکی ہیں۔ راہل گاندھی کی پیدائش کے وقت یہ خاتون سروس میں تھیں اور راہل گاندھی کی پیدائش ان کی آنکھوں کے سامنے ہوئی تھی جس کی وجہ سے وہ راہل گاندھی کو ‘بیٹا’ کہتی ہیں۔  ان کی اس ملاقات کے بعد  مرلی کرشنا نامی شخص نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل  سے  دعویٰ کیا کہ  راہل گاندھی کی عمر  49 برس ہے اور راجمّہ کی عمر 62 برس ہے، اس لئے جب راہل گاندھی کی پیدائش ہوئی تھی تو یہ نرس محض 13 برس کی تھی۔  یہاں بھی سالا اسکیم !

مرلی کرشنا کو پیوش گوئل  آفس سے بھی فالو کیا جاتا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ بی جے پی سے ان کے اچھے تعلقات ہیں اور ان کا  راہل گاندھی کے خلاف فیک نیوز عام کرنا  پر مقصد نظر آتا ہے۔  مرلی کے ٹوئٹ کو 12 ہزار سے زیادہ لائیک ملے اور  6 ہزار   سے زیادہ   ری ٹوئٹ حاصل ہوئے۔

آلٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ مرلی کے دعوے جھوٹے ہیں۔  مختلف ویب سائٹوں نے اس  خبر کو  شائع کیا تھا کہ راجمّہ کی موجودہ عمر  72 برس ہے، ان ویب سائٹوں میں دی ہندو  اور دی قوئنٹ کے علاوہ  ری پبلک بھی شامل ہیں۔  آلٹ نیوز نے مزید معلومات کے لئے راجمّہ سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے آلٹ نیوز کو بتایا کہ جب راہل گاندھی پیدا ہوئے تھے تو وہ  23 برس کی تھیں اور ان کی موجودہ عمر 72 سال ہے۔ اپنے ڈرائیونگ لائسنس کی تصویر عام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ خود ہی اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں، مجھے کسی سیاست میں ملوث نہیں ہونا ہے۔

اس وقت انگلینڈ میں کرکٹ ورلڈ کپ چل رہا ہے جس میں عالمی سطح کی تمام ٹیمیں  کھیل رہی ہیں۔ ورلڈ کپ کے زور شور میں سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہو گیا  جس میں  دکھایا گیا تھا کہ ایک شخص کرکٹ گراؤنڈ پر   پیشاب کر رہا تھا جس نے اپنے جسم پر ہندوستانی پرچم ترنگا کی طرح کے کپڑے پہن رکھے تھے۔ اس ویڈیو کو وائرل کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ یہ شخص پاکستانی ہے اور اس نے ہندوستانی لباس پہن کر کرکٹ گراؤنڈ پر پیشاب کرنے کی حرکت کی ہے اور ہندوستان کو بدنام کیا ہے۔

آلٹ نیوز کے بانیوں میں سے ایک محمد زبیر نے اپنے ٹوئٹ میں  انکشاف کیا کہ  ویڈیو میں پیشاب کرنے والا یہ شخص پاکستانی نہیں ہے بلکہ ہندوستانی ہی ہے جس کا نام نریندر بھوجانی ہے۔

  نریندر بھوجانی، سریش بھوجانی اور حری بھوجانی تین بھوجانی برادر ہیں جو گجرات سے تعلق رکھتے ہیں۔ بھوجانی برادر کرکٹ کے بڑے فین ہیں اور اکثر دنیا بھر میں ٹیم انڈیا کی حوصلہ افزائی کے لئے سفر کرتے رہتے ہیں۔

(محمد نوید اشرفی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر ہیں اور ہر اتوار فیک نیوز پر دی وائر اردو کے لئے کالم لکھتے ہیں. ان کے پرانے کالمس پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔)