خبریں

حیدر آباد: این آئی ایف ٹی نے جنسی استحصال کا الزام لگانے والی 56 خاتون ملازمین‎ کو نوکری سے نکالا

حیدر آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی کے ایک اسٹینوگرافر کے خلاف 56 خاتون ملازمین‎ نے گزشتہ سال اکتوبر میں جنسی استحصال کی شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد ان خواتین کو نوکری سے نکال دیا گیا جبکہ ملزم اسٹینوگرافر ابھی بھی کیمپس میں  کام کر رہا ہے۔

این آئی ایف ٹی (فوٹو : ویب سائٹ)

این آئی ایف ٹی (فوٹو : ویب سائٹ)

نئی دہلی: حیدر آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی (این آئی ایف ٹی) کی 56 ہاؤس کیپنگ خواتین کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ ان خواتین نے این آئی ایف ٹی کے ایک ملازم ڈی شری نیواس ریڈی پر جنسی استحصال کا الزام لگا، جس کے بعد ان کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا اور ان کی جگہ پر نئی تقرری  کی تیاری شروع کر دی۔

دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق؛ ریڈی پر الزام لگانے کے بعد یہ خواتین کیمپس میں ہی کام کر رہی تھیں۔ کچھ خواتین دہائیوں سے یہاں کام کر رہی تھیں۔یہ واقعہ اکتوبر 2018 کا ہے، جب ہاؤس کیپنگ اسٹاف کی سپروائزر نے ہاؤس کیپنگ ملازمین‎ کے جنسی استحصال کے الزام میں این آئی ایف ٹی کے اسٹینوگرافر ڈی شری نیواس ریڈی کے خلاف شکایت درج کرائی۔

سپروائزر رتنا کماری نے کہا، ‘ شری نیواس اپنے کیبن میں آنے والی خاتون ملازمین‎ کا جنسی استحصال کرتا تھا۔ وہ خواتین کو غلط طریقے سے چھوتا تھا، بغیر ان کی مرضی کے ان کی تصویریں کھینچتا ہے اور غلط ارادے سے ان کو گھر پر بلاتا ہے۔ اس کا یہ گھٹیا برتاؤ عام تھا، وہ بے دھڑک میرے پاس آتا تھا اور جوان اور خونصورت  لڑکیوں کو اپنے کیبن میں بھیجنے کے لئے کہتا۔ جب میں نے اس کو بتایا کہ کوئی بھی خاتون اس کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتی تو اس نے کہا کہ تم بھی کافی دلکش ہو اور اس نے مجھے اپنے ساتھ سونے کے لئے کہا۔ ‘

اسٹاف کے مطابق، ‘ شری نیواس مبینہ طور پر خواتین کے لئے فحش الفاظ کا استعمال کرتا اور جب اس کی بیوی گھر پر نہیں ہوتی تو خواتین کو اپنے ساتھ ہمبستر ہونے کے لئے کہتا۔ ‘رتنا کا کہنا ہے، ‘ یہ سلسلہ ایک سال تک چلتا رہا، جس دوران دو-تین خواتین نے نوکری بھی چھوڑ دی۔ جب میں نے آخرکار شری نیواس کے خلاف جنسی استحصال کا معاملہ درج کرانے کا سوچا تو اس نے ہمارے کانٹریکٹر کو دھمکانا شروع کر دیا کہ ہم شکایت نہ درج کرائیں۔ ‘

متاثرہ خواتین نے پہلے کیمپس میں ہی کچھ افسروں کو شری نیواس کے گھٹیا برتاؤ کے بارے میں بتایا۔ اعلیٰ کمان سے کوئی قدم نہیں اٹھائے جانے کے بعد خواتین نے پولیس میں شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا جبکہ اس دوران شری نیواس ریڈی لگاتار خواتین اور کانٹریکٹر کو دھمکاتا رہا۔مرلی مین پاور ایجنسی کے مالک مرلی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس سات مہینے پہلے شری نیواس ریڈی کا فون آیا تھا، جس میں اس نے کہا تھا کہ رتنا کماری کو نوکری سے نکال دیا جائے۔ اسی ایجنسی کے ذریعے این آئی ایف ٹی میں ہاؤس کیپنگ اسٹاف کی تقرری  ہوتی ہیں۔

مرلی نے کہا، ‘ ہاؤس کیپنگ سروسیز کی نگرانی کرنا شری نیواس کا کام نہیں ہے اس لئے میں کشمکش میں تھا اس سے پہلے میرے کسی بھی اسٹاف کے ممبر کو لےکر کبھی کوئی شکایت نہیں آئی تھی۔ میں اگلے ہی دن کیمپس گیا اور اس معاملے میں کماری سے پوچھ تاچھ کی۔ اس نے اور دیگر خواتین نے مجھے بتایا کہ شری نیواس ان کا جنسی استحصال کرتا ہے اور وہ پولیس میں اس کی شکایت درج کرانے جا رہے ہیں۔ میں نے کماری کو کسی  اور جگہ نوکری کی بھی پیشکش کی لیکن وہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھی۔ اس نے کہا کہ وہ استعفیٰ نہیں دے‌گی کیونکہ اس نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔ ‘

خواتین کے مطابق، کیمپس میں اعلیٰ افسروں تک شری نیواس ریڈی کی اچھی پہنچ ہے۔ این آئی ایف ٹی انتظامیہ کی حمایت کے بغیر ہی خواتین نے گزشتہ سال اکتوبر میں مادھاپور پولیس تھانہ میں شکایت درج کرائی۔ معاملہ درج کر لیا ہے اور ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ‘ شری نیواس ریڈی پر جنسی استحصال کا معاملہ درج ہونے کے بعد سے ہی وہ مبینہ طور پر فرار ہے۔ ‘ اس معاملے کے طول پکڑنے کے بعد این آئی ایف ٹی کی آئ سی سی نے خواتین سے رابطہ کیا۔

رتنا کماری کا کہنا ہے، ‘ اس معاملے کے لئے دہلی سے ایک ٹیم یہاں آئی۔ انہوں نے اسٹاف کے تمام ممبروں سے بات کی اور ہم سے بھی اس نے بات کی۔ انہوں نے ہمیں ان آفیشیل طور سے بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جنسی استحصال کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے میں حیدر آباد رپورٹ بھیجی ہے۔ لیکن سات مہینے بعد حیدر آباد کے افسروں کا کہنا ہے کہ کوئی جنسی استحصال نہیں ہوا اور شری نیواس ریڈی ابھی بھی نوکری کر رہے ہیں۔ ‘

شری نیواس پر جنسی استحصال کا معاملہ درج ہونے کے سات مہینے بعد بھی وہ کیمپس میں دھڑلے سے کام کر رہے ہیں لیکن الزام لگانے والی 56 خاتون ملازمین‎ کو نوکری سے نکالنے کے لئے کہا گیا ہے۔ شری نیواس کے استعفیٰ کی مانگ کرنے کے ایک دن بعد ہی ہاؤس کیپنگ خاتون ملازمین‎ کی سروس ختم کرنے کے لئے منگل کی صبح کانٹریکٹر کو حکم دیا گیا۔

رتنا کماری نے کہا، ‘ افسروں کا اب کہنا ہے کہ ہاؤس کیپنگ ٹیم کی طرف سے کئی خامیاں تھی، جس کی وجہ سے وہ اب نیا اسٹاف رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم میں سے کئی خواتین یہاں دو دہائیوں سے کام کر رہی ہیں۔ وہ ابھی ہی کیوں ہم میں خامیاں نکال رہے ہیں؟ ‘کانٹریکٹر مرلی کا کہنا ہے کہ فی الحال ہاؤس کیپنگ سروس میں ایک نیا کلاز ٹینڈر نوٹس میں شامل کیا گیا ہے، جو 9 جون کو جاری ہوا۔

اس کلاز میں کہا گیا ہے، ‘ موجودہ ہاؤس کیپنگ اسٹاف کو نئے کانٹریکٹر / ایجنسی کے ذریعے نہیں لیا جانا چاہیے۔ کانٹریکٹر / ایجنسی کو تمام نئے ہاؤس کیپنگ اسٹاف کی بھرتی کرنی چاہیے۔ میں اس بار بھی یہ کانٹریکٹ  جیت گیا ہوں تو مجھے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے کیمپس سے ہاؤس کیپنگ اسٹاف کے تمام ممبروں کو نکالنا ہوگا اور اس کی جگہ نئے اسٹاف کی تقرری  کرنی ہوگی۔ ‘

مادھوپور کے ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ سوموار کو خواتین نے جو مظاہرہ کیا، دراصل وہ نوکری سے نکالے جانے کی مخالفت میں تھا۔ یہ سچ ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں شری نیواس ریڈی کے خلاف معاملہ درج کیا گیا لیکن بعد میں ہمیں پتا چلا کہ یہ خواتین نوکری سے ہٹائے جانے کو لےکر بےوجہ ہنگامہ کر رہی تھیں۔ اب مقدمہ بند کر دیا گیا ہے۔رتنا کا کہنا ہے کہ ہم تب تک یہ لڑائی جاری رکھیں‌گے، جب تک شری نیواس کو نوکری سے برخاست نہیں کر دیا جاتا۔

انہوں نے کہا، ‘ جس شخص نے کیمپس میں ہمارا استحصال کیا اس کو محفوظ رکھا جا رہا ہے اور ہمیں دھمکایا جا رہا ہے، ہماری نوکری چھین لی گئی۔ ادارے کی ڈائریکٹر اور فیکلٹی لگاتار ہمیں دھمکا رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمیں تبھی ہماری نوکری واپس ملے‌گی، جب ہم سمجھوتہ کر لیں‌گے لیکن ہم سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔ این آئی ایف ٹی کی ڈائریکٹر خاتون ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ  ان کو اس معاملے کی جانکاری  ہے بھی  یا نہیں۔’